زکوة ادا کرنے کی فضلیت

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَصَدَّقَ أَحَدٌ بِصَدَقَةٍ مِنْ طَيِّبٍ وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ إِلَّا أَخَذَهَا الرَّحْمَنُ بِيَمِينِهِ وَإِنْ کَانَتْ تَمْرَةً تَرْبُو فِي کَفِّ الرَّحْمَنِ حَتَّی تَکُونَ أَعْظَمَ مِنْ الْجَبَلِ کَمَا يُرَبِّي أَحَدُکُمْ فُلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَعَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ وَأَنَسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَی وَحَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَبُرَيْدَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ، لیث بن سعد، سعید مقبری، سعید بن یسار، ابوہریرہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص جب اپنے حلال مال میں سے زکوة دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ نہیں قبول کرتا مگر حلال مال کو اللہ تعالیٰ اسے اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑتا ہے اگرچہ وہ ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو پھر وہ رحمان کے ہاتھ میں بڑھنے لگتا ہے یہاں تک کہ پہاڑ سے بھی بڑا ہو جاتا ہے جیسے کہ کوئی شخص اپنے گھوڑے کے بچے یا گائے کے بچھڑے کی پرورش کرتا ہے اس باب میں عائشہ عدی بن حاتم عبداللہ بن ابی اوفی حارثہ بن وہب عبدالرحمن بن عوف اور بریدہ سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے
Sa’eed ibn Yasar said that he heard Sayyidina Abu Hurayrah (RA) say that Allah’s Messeger said, “If anyone gives zakah from his lawful wealth—and Allah does not accept but the lawful—then the Compassionate takes it in His right hand even if it is a piece of date. Then it grows in the Hand of the Compassionate till it is bigger than a thountain. It is as though a person nourishes a colt or a calf.” [Ahmed 10940, Bukhari 1410, Muslim 1014, Nisai 2521, Ibn e Majah 1842]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ مُوسَی عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الصَّوْمِ أَفْضَلُ بَعْدَ رَمَضَانَ فَقَالَ شَعْبَانُ لِتَعْظِيمِ رَمَضَانَ قِيلَ فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ صَدَقَةٌ فِي رَمَضَانَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَصَدَقَةُ بْنُ مُوسَی لَيْسَ عِنْدَهُمْ بِذَاکَ الْقَوِيِّ-
محمد بن اسماعیل، موسیٰ بن اسماعیل، صدقہ بن موسیٰ ثابت، انس سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا گیا رمضان شریف کے بعد کونسا روزہ افضل ہے فرمایا رمضان کی تعظیم کے لئے شعبان کے روزے رکھنا پوچھا گیا کونسا صدقہ افضل ہے فرمایا رمضان میں صدقہ دینا امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث غریب ہے صدقہ بن موسیٰ محدثین کے نزدیک قوی نہیں
Sayyidina Anas (RA) reported that the Prophet (SAW) was asked, “Which fast is most superior aftçr Ramadan?” He said “Sha’ban to honour Ramadan”. He was asked, “Which sadaqah is superior?” He said, “Sadaqah given during Ramadan”.
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَی الْخَزَّارُ الْبَصْرِيُّ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الصَّدَقَةَ لَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ وَتَدْفَعُ عَنْ مِيتَةِ السُّوئِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
عقبہ بن مکرم بصری، عبداللہ بن عیسیٰ خزاز، یونس بن عبید، حسن، انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صدقہ اللہ تعالیٰ کے غصہ کو بجھاتا اور بری موت کو دور کرتا ہے امام ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے
Sayyidina Anas ibn Maalik reported that Allah’s Messenger said, “Surely sadaqah cools down the anger of the Lord and protects one from an evil death”.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَال سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ الصَّدَقَةَ وَيَأْخُذُهَا بِيَمِينِهِ فَيُرَبِّيهَا لِأَحَدِکُمْ کَمَا يُرَبِّي أَحَدُکُمْ مُهْرَهُ حَتَّی إِنَّ اللُّقْمَةَ لَتَصِيرُ مِثْلَ أُحُدٍ وَتَصْدِيقُ ذَلِکَ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَ يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَقَدْ قَالَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَمَا يُشْبِهُ هَذَا مِنْ الرِّوَايَاتِ مِنْ الصِّفَاتِ وَنُزُولِ الرَّبِّ تَبَارَکَ وَتَعَالَی کُلَّ لَيْلَةٍ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا قَالُوا قَدْ تَثْبُتُ الرِّوَايَاتُ فِي هَذَا وَيُؤْمَنُ بِهَا وَلَا يُتَوَهَّمُ وَلَا يُقَالُ کَيْفَ هَکَذَا رُوِيَ عَنْ مَالِکٍ وَسُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ أَنَّهُمْ قَالُوا فِي هَذِهِ الْأَحَادِيثِ أَمِرُّوهَا بِلَا کَيْفٍ وَهَکَذَا قَوْلُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ السُّنَّةِ وَالْجَمَاعَةِ وَأَمَّا الْجَهْمِيَّةُ فَأَنْکَرَتْ هَذِهِ الرِّوَايَاتِ وَقَالُوا هَذَا تَشْبِيهٌ وَقَدْ ذَکَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ مِنْ کِتَابهِ الْيَدَ وَالسَّمْعَ وَالْبَصَرَ فَتَأَوَّلَتْ الْجَهْمِيَّةُ هَذِهِ الْآيَاتِ فَفَسَّرُوهَا عَلَی غَيْرِ مَا فَسَّرَ أَهْلُ الْعِلْمِ وَقَالُوا إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَخْلُقْ آدَمَ بِيَدِهِ وَقَالُوا إِنَّ مَعْنَی الْيَدِ هَاهُنَا الْقُوَّةُ و قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ إِنَّمَا يَکُونُ التَّشْبِيهُ إِذَا قَالَ يَدٌ کَيَدٍ أَوْ مِثْلُ يَدٍ أَوْ سَمْعٌ کَسَمْعٍ أَوْ مِثْلُ سَمْعٍ فَإِذَا قَالَ سَمْعٌ کَسَمْعٍ أَوْ مِثْلُ سَمْعٍ فَهَذَا التَّشْبِيهُ وَأَمَّا إِذَا قَالَ کَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَی يَدٌ وَسَمْعٌ وَبَصَرٌ وَلَا يَقُولُ کَيْفَ وَلَا يَقُولُ مِثْلُ سَمْعٍ وَلَا کَسَمْعٍ فَهَذَا لَا يَکُونُ تَشْبِيهًا وَهُوَ کَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَی فِي کِتَابهِ لَيْسَ کَمِثْلِهِ شَيْئٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ-
ابوکریب، محمد بن علاء، وکیع، عباد بن منصور، قاسم بن محمد، ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ صدقے کو قبول کرتا ہے اور داہنے ہاتھ میں لے کر اس کی پرورش کرتا ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچے کو پالتا ہے یہاں تک کہ ایک لقمہ بڑھتے بڑھتے احد پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے اس کی دلیل قرآن کریم کی یہ آیت ہے (أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ) 9۔ التوبہ : 104) (يَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَيُرْبِي الصَّدَقٰتِ) 2۔ البقرۃ : 276) یعنی وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے صدقات لیتا سود کو مٹاتا اور صدقات کو بڑھاتا ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے حضرت عائشہ سے بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مثل منقول ہے کئی اہل علم اس اور اس جیسی کئی احادیث جن میں اللہ کی صفات کا ذکر ہے جیسے کہ اللہ کا ہر رات کو دنیا کے آسمان پر اترنا وغیرہ علماء کہتے ہیں کہ ان (کے متعلق) روایات ثابت ہیں ہم ان پر ایمان لاتے ہیں اور وہم میں مبتلا نہیں ہوتے پس یہ نہیں کہا جاتا کہ کیسے اس کی کیفیت کیا ہے وغیرہ وغیرہ اسی طرح مالک بن انس سفیان بن عیینہ اور عبداللہ بن مبارک کا بھی یہی کہنا ہے کہ ان احادیث پر صفات کی کیفیت جانے بغیر ایمان لانا ضروری ہے اہل سنت والجماعت کا یہی قول ہے لیکن جہیمہ ان روایات کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تشبیہ ہے اللہ نے قرآن میں کئی جگہ اپنے ہاتھ وسماعت اور بصیرت کا ذکر کیا ہے جہمیہ ان آیات کی تاویل کرتے ہوئے ایسی تفسیر کرتے ہیں جو علماء نے نہیں کی وہ کہتے ہیں کہ اللہ نے آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا نہیں کیا پس ان کے نزدیک ہاتھ کے معنی قوت کے ہیں اسحاق بن ابراہیم کہتے ہیں کہ تشبیہ تو اس صورت میں ہے کہ یہ کہا جائے کہ اس کا ہاتھ کسی ہاتھ جیسا یا کسی کے ہاتھ کے مثل ہے یا اس کی سماعت کسی سماعت سے مماثلت رکھتی ہے پس اگر کہا جائے کہ اس کی سماعت فلاں کی سماعت جیسی ہے تو یہ تشبیہ ہے لہذا اگر وہی کہے جو اللہ نے کہا ہے کہ ہاتھ سماعت بصر اور یہ نہ کہے کہ اس کی کیفیت کیا ہے یا اس کی سماعت فلاں کی سماعت کی طرح ہے تو یہ تشبیہ نہیں ہو سکتا اللہ کی یہ صفات اسی طرح ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کے وصف میں فرمادیا کہ (لَيْسَ کَمِثْلِهِ شَيْئٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ) کوئی چیز اس کی مثل نہیں اور وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated that Allah’s Messenger (SAW) said, “Surely Allah accepts sadaqah and causes it to grow for one of you just as one of you looks after his colt till the morsels grow like (mount) Uhud. The confirmation for it is found in the Book of Allah, the Glorious, the Majestic: And He is (Allah) Who accepts repentance from His servants. (42 : 25) and take the alms (9 : 104) Allah blots out usury and augments charity (2 :276)