زمین کے دھنسنے کے بارے میں

حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ قَالَ أَشْرَفَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غُرْفَةٍ وَنَحْنُ نَتَذَاکَرُ السَّاعَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی تَرَوْا عَشْرَ آيَاتٍ طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَيَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَالدَّابَّةَ وَثَلَاثَةَ خُسُوفٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قَعْرِ عَدَنَ تَسُوقُ النَّاسَ أَوْ تَحْشُرُ النَّاسَ فَتَبِيتُ مَعَهُمْ حَيْثُ بَاتُوا وَتَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ قَالُوا-
بندار، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، فرات، قزاز، ابوطفیل، حضرت حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے حجرے سے ہم لوگوں کو قیامت کے متعلق بات چیت کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تم دس نشانیاں نہ دیکھ لو سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، یاجوج ماجوج، دابة الارض زمین کا تین جگہ سے دھنسنا مشرق مغرب اور جریرہ عرب میں، عدن کی جڑ سے اگ کا نکلنا جو آدمیوں کو ہنکے گی یا فرمایا اکٹھا کرے گی اور اس کے ساتھ جہاں وہ رات گزاریں رات گزارے گی اور جہاں وہ قیلولہ کریں گے یعنی دوپہر گزرایں گے وہیں ٹھہرے گی
Sayyidina Hudhayfah ibn Usayd (RA) narrated : Allah’s Messenger (SAW) observed us from his room while we were discussing the Hour. He said, “The hour will not come till you witness ten signs. (They are:) (1) Rising of the sun from the west, (2) Yajuj and Majuj, (3) The beast,Three times sinking down of the earth. (4) Sinking in the east, (5) Sinking in the west and, (6) Sinking in the Arabian peninsula, and (7) The fire that will emanate from the depths of Aden and drive men or assemble them and spend the night with them wherever they do and wait over them where they have a nap (in the afternoon). [Muslim 2901]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ فُرَاتٍ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ الدُّخَانَ-
محمود بن غیلان، وکیع سے اور وہ سفیان سے اسی طرح کی حدیث نقل کرتے ہیں البتہ اس میں "والدُّخَانَ " دھواں کے الفاظ زیادہ ہیں
-
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ نَحْوَ حَدِيثِ وَکِيعٍ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ عَنْ شُعْبَةَ وَالْمَسْعُودِيِّ سَمِعَا مِنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ نَحْوَ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ فُرَاتٍ وَزَادَ فِيهِ الدَّجَّالَ أَوْ الدُّخَانَ-
ہناد، ابوالاحوص، فرات، قزاز، وکیع، سفیان، محمود بن غیلان، ابوداؤد طیالسی، شعبہ، مسعودی بھی ابوالاحوص سے اور وہ فرات قزاز سے وکیع کی سفیان سے منقول حدیث کے مثل نقل کرتے ہیں محمود بن غیلان ابوداؤد طیالسی سے وہ شعبہ سے اور مسعودی سے اور وہ فرات قزاز سے عبدالرحمن کی سفیان سے منقول حدیث کی مانند نقل کرتے ہیں اور اس میں (الدَّجَّالَ أَوْ الدُّخَانَ) کے الفاظ زیادہ ہیں
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعِجْلِيُّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ فُرَاتٍ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي دَاوُدَ عَنْ شُعْبَةَ وَزَادَ فِيهِ قَالَ وَالْعَاشِرَةُ إِمَّا رِيحٌ تَطْرَحُهُمْ فِي الْبَحْرِ وَإِمَّا نُزُولُ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ وَصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابوموسی، محمد بن مثنی، ابونعمان حکم بن عبداللہ عجلی شعبہ سے وہ شعبہ سے اور وہ فرات سے شعبہ کی حدیث کے مثل نقل کرتے ہیں اور اس میں یہ الفاظ زیادہ ہیں اور دسویں نشانی یا تو ہوا ہے جو ان کو سمندر میں پھینک دے گی یا حضرت عیسیٰ بن مریم کا نزول ہے اس باب میں حضرت علی، ابوہریرہ اور ام سلمہ اور صفیہ سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے
-
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْمُرْهِبِيِّ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ صَفِيَّةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنْتَهِي النَّاسُ عَنْ غَزْوِ هَذَا الْبَيْتِ حَتَّی يَغْزُوَ جَيْشٌ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِالْبَيْدَائِ أَوْ بِبَيْدَائَ مِنْ الْأَرْضِ خُسِفَ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ وَلَمْ يَنْجُ أَوْسَطُهُمْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَنْ کَرِهَ مِنْهُمْ قَالَ يَبْعَثُهُمْ اللَّهُ عَلَی مَا فِي أَنْفُسِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان، ابونعیم، سفیان، سلمة بن کہیل، ابوادریس مرہبی، مسلم بن صفوان، حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لوگ اس گھر پر چڑھائی کرنے سے باز نہیں آئیں گے یہاں تک کہ ایک لشکر چڑھائی کرے گا اور جب وہ زمین کے ایک چٹیل میدان میں ہوں گے ان کے اول اور آخر زمین میں دھنسا دئیے جائیں گے اور درمیان والے بھی نجات نہیں پائیں گے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو لوگ ان لوگوں میں سے اس فعل کو برا سمجھیں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ انہیں ان کے دلوں کے حال کے مطابق اٹھائیں گے یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidah Safiyah reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “People will not cease to attack this House till an army, when it is at the land of Bayda, is swallowed up with the first of it and the last of it, neither will the middle of it be spared.” She asked, “And (what about those) who disapprove of this attack?” He said, “Allah will resurrect them according to what is in their minds.” (That is, their fate depends on their ion. But, in the world they will all perish.) [Ibn Majah 4064]
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا صَيْفِيُّ بْنُ رِبْعِيٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَکُونُ فِي آخِرِ الْأُمَّةِ خَسْفٌ وَمَسْخٌ وَقَذْفٌ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَهْلِکُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ قَالَ نَعَمْ إِذَا ظَهَرَ الْخُبْثُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ تَکَلَّمَ فِيهِ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ-
ابوکریب، صیفی بن ربعی، عبداللہ بن عمر، عبید اللہ، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس امت کے آخر میں زمین میں دھنسا دینا چہرے کا مسخ ہونا اور آسمان سے پتھروں کی بارش پھر فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم نیک لوگوں کی موجودگی کے باوجود ہلاک ہو جائیں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں جبکہ فسق و فجور پذیر ہوگا یہ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت سے غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے حافظے پر یحیی بن سعید رضی اللہ عنہ اعتراض کرتے ہیں
Sayyidah Aisha (RA) reported that Allahs Messenger (SAW) said, “Towards the concluding period of this ummah, there will be (punishment through) sinking of the earth, metamorphosis and rain of stones from the sky. She asked, O Messenger of Allah, (SAW) will we perish while among us are the righteous?” He said, ‘Yes when evil is rampant (and overpowering).’