رکوع اور سجدہ کی کثرت

حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ و حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ رَجَائٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ الْمُعَيْطِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيُّ قَالَ لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ دُلَّنِي عَلَی عَمَلٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ وَيُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ فَسَکَتَ عَنِّي مَلِيًّا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ عَلَيْکَ بِالسُّجُودِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً قَالَ مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَائِ فَسَأَلْتُهُ عَمَّا سَأَلْتُ عَنْهُ ثَوْبَانَ فَقَالَ عَلَيْکَ بِالسُّجُودِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً قَالَ مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيُّ وَيُقَالُ ابْنُ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي أُمَامَةَ وَأَبِي فَاطِمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ثَوْبَانَ وَأَبِي الدَّرْدَائِ فِي کَثْرَةِ الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْبَابِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ طُولُ الْقِيَامِ فِي الصَّلَاةِ أَفْضَلُ مِنْ کَثْرَةِ الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ و قَالَ بَعْضُهُمْ کَثْرَةُ الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ أَفْضَلُ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ و قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا حَدِيثَانِ وَلَمْ يَقْضِ فِيهِ بِشَيْئٍ و قَالَ إِسْحَقُ أَمَّا فِي النَّهَارِ فَکَثْرَةُ الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ وَأَمَّا بِاللَّيْلِ فَطُولُ الْقِيَامِ إِلَّا أَنْ يَکُونَ رَجُلٌ لَهُ جُزْئٌ بِاللَّيْلِ يَأْتِي عَلَيْهِ فَکَثْرَةُ الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ فِي هَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ لِأَنَّهُ يَأْتِي عَلَی جُزْئِهِ وَقَدْ رَبِحَ کَثْرَةَ الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَإِنَّمَا قَالَ إِسْحَقُ هَذَا لِأَنَّهُ کَذَا وُصِفَ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ وَوُصِفَ طُولُ الْقِيَامِ وَأَمَّا بِالنَّهَارِ فَلَمْ يُوصَفْ مِنْ صَلَاتِهِ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ مَا وُصِفَ بِاللَّيْلِ-
ابوعمار، ولید بن مسلم، اوزاعی، ولید بن ہشام معیطی، معدان بن ابوطلحہ یعمری کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان سے ملاقات کی اور پوچھا مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جس سے اللہ تعالیٰ مجھے نفع بخشے اور جنت میں داخل فرمائے حضرت ثوبان کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا سجدہ لازم پکڑو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے جب کوئی شخص اللہ کے لئے سجدہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سجدہ کے سبب اس کا درجہ بلند کرتا اور گناہ مٹا دیتا ہے معدان کہتے ہیں کہ میں نے ابوداؤد سے ملاقات کی اور ان سے بھی یہی سوال کیا جو ثوبان سے کیا تھا انہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ سجدہ لازم پکڑو اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وہی ارشاد سنایا جو حضرات ثوبان نے بتایا تھا اس باب میں حضرت ابوہریرہ اور ابی فاطمہ سے بھی روایت منقول ہیں امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ حضرت ثوبان اور ابودرداء کی حدیث کثرت سجود کے بارے میں حسن صحیح ہے اس مسئلے میں اہل علم کا اختلاف ہے بعض کے نزدیک قیام طویل افضل ہے جبکہ بعض رکوع وسجود کی کثرت کو افضل قرار دیتے ہیں امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دونوں قسم کی روایات مروی ہیں چنانچہ امام احمد بن حنبل نے اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں دیا امام اسحاق فرماتے ہیں کہ دن کو لمبا قیام اور رات کو کثرت سے رکوع وسجود افضل ہیں سوائے اس کے کہ کسی شخص نے عبادت کے لیئے رات کا کچھ حصہ مقرر کر رکھا ہو پس میرے نزدیک اس میں رکوع وسجود کی کثرت افضل ہے کیونکہ وہ وقت معینہ بھی پورا کرتا ہے اور رکوع وسجود کی کثرت سے مزید نفع بھی حاصل کرتا ہے امام ترمذی فرماتے ہیں کہ امام اسحاق نے یہ بات اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رات کی نماز اسی طرح بیان کی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو لمبا قیام فرماتے لیکن دن کو طویل قیام کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ منقول نہیں
Awza’i (RA) said that Walid ibn Hisham al-Mu’ayti reported to him that Ma’dan ibn Talhah al-Ya’muri narrated to him that he met Sayyidina Thawban (RA) (the freedman of Allah’s Messenger (SAW)) He asked him, “Guide me to a deed that should benefit me in the sight of Allah and he may admit me to Paradise.” He thought over a moment, then turning to him said. “You should make (plenty of) prostrations for. I have heard Allah’s Messenger (SAW) say, “No slave of Allah prostrates before Allah but he raises him a degree and erases from him a sin.”Ma’dan said that he then met Abu Darda (RA) and put the same question to him as he had put to Thawban. He said, “It is upon you to make prostrations, for, I have.heard Allah’s Messenger say, Hardly does a slave of Allah prostrate to Allah that he raises him in a rank and erases from him a sin.”