رجم صرف شادی شدہ پرہے

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ سَمِعَهُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشِبْلٍ أَنَّهُمْ کَانُوا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ فَقَامَ إِلَيْهِ أَحَدُهُمَا وَقَالَ أَنْشُدُکَ اللَّهَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمَا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِکِتَابِ اللَّهِ فَقَالَ خَصْمُهُ وَکَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ بَيْنَنَا بِکِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي فَأَتَکَلَّمَ إِنَّ ابْنِي کَانَ عَسِيفًا عَلَی هَذَا فَزَنَی بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَی ابْنِي الرَّجْمَ فَفَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ ثُمَّ لَقِيتُ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَزَعَمُوا أَنَّ عَلَی ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَی امْرَأَةِ هَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّهِ الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْکَ وَعَلَی ابْنِکَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَی امْرَأَةِ هَذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا-
نصر بن علی، سفیان بن عیینہ، زہری، عبداللہ بن عبد اللہ، ابوہریرہ، زید بن خالد سے روایت ہے کہ میں نے ابوہریرہ، زید بن خالد، اور شبل سے سنا کہ یہ تینوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ دو آدمی جھگڑا کرتے ہوئے آئے اور ان میں سے ایک آپ کے سامنے کھڑا ہوگیا اور عرض کیا میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں۔ اور مجھے اجازت دیں کہ میں عرض کروں میرا بیٹا اس کے پاس مزدوری کرتا تھا اس نے اس کی بیوی سے زنا کرلیا۔ مجھے بتایا گیا کہ میرے بیٹے پر رجم ہے تو میں نے سو بکریاں فدیے کے طور دیں اور ایک غلام آزاد کیا پھر میری اہل علم ملاقات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے ہیں اور ایک سال جلاوطنی کی سزا ہے اور اس شخص کی عورت پر رجم ہے آپ نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرماؤں گا وہ سو بکریاں اور غلام واپس لے لو تمہارے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال جلاوطنی ہے پھر فرمایا اے انیس کل صبح اس شخص کے اسکی بیوی کے پاس جاؤ اگر وہ اقرار کرلے تو اسے رجم کرو حضرت انیس دوسرے دن گئے تو اس نے اعتراف کرلیا اس پر انہوں نے اسے سنگسار کر دیا۔
Ubaydullah ibn Abdullah reported that he heard from Sayyidina Abu Hurayrah (RA) Zayd ibn Khalid (RA) and Shibl that they were with the Prophet Two men came to him, quarreling with one another. One of them stood before him and said, “I adjure you by Allah, 0 Messenger of Allah! Decide between us according to the Book of Allah His contender also uttered, he being more intelligent than the other” 0 Messenger of Allah do judge between us by Allah s Book and permit me to speak, My son was a labourer with him and committed adultery with his wife. I was informed that my son would attract the punishment of stoning to death, so by way of ransom, I gave a hundred sheep and emanicpated a slave, thereafter, I met some scholars and they told me that my son would be awarded a hundred lashes and exiled for a year while this man’s wife would be stoned to death.’ So, Allah’s Messenger (SAW) said, “By Him in whose Hand is my soul. I will surely judge between you by Allah’s Book. The hundred sheep and the slave are returnable to you. Your son will be awarded a hundred lashes and exiled for a year. And, O Unays go to the wife of this man tomorrow morning. If she confesses then stone her.” He went to her the next day. She confessed and he stoned her to death. [Bukhari 6842, Muslim 1697]
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ-
اسحاق بن موسی، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبد اللہ، ابوہریرہ، زید بن خالد، جہنی، ہم سے روایت کی اسحاق بن موسیٰ انصاری نے انہوں نے معن سے انہوں نے مالک سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے اور وہ حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی سے مرفوعا اسی طرح نقل کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِکٍ بِمَعْنَاهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَکْرَةَ وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ وَهَزَّالٍ وَبُرَيْدَةَ وَسَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ وَأَبِي بَرْزَةَ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَکَذَا رَوَی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَمَعْمَرٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَوْا بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا زَنَتْ الْأَمَةُ فَاجْلِدُوهَا فَإِنْ زَنَتْ فِي الرَّابِعَةِ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ وَرَوَی سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشِبْلٍ قَالُوا کُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَکَذَا رَوَی ابْنُ عُيَيْنَةَ الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشِبْلٍ وَحَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَهِمَ فِيهِ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ أَدْخَلَ حَدِيثًا فِي حَدِيثٍ وَالصَّحِيحُ مَا رَوَی مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ وَيُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا زَنَتْ الْأَمَةُ فَاجْلِدُوهَا وَالزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ شِبْلِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِکٍ الْأَوْسِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا زَنَتْ الْأَمَةُ وَهَذَا الصَّحِيحُ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَشِبْلُ بْنُ خَالِدٍ لَمْ يُدْرِکْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا رَوَی شِبْلٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِکٍ الْأَوْسِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا الصَّحِيحُ وَحَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ شِبْلُ بْنُ حَامِدٍ وَهُوَ خَطَأٌ إِنَّمَا هُوَ شِبْلُ بْنُ خَالِدٍ وَيُقَالُ أَيْضًا شِبْلُ بْنُ خُلَيْدٍ-
قتیبہ، لیث، ابن شہاب، مالک، ابی بکر، عبادہ بن صامت، ابوہریرہ، ابوسعید، ابن عباس، جابر بن سمرہ، ہم سے روایت کی قتیبہ نے انہوں نے لیث سے انہوں نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ مالک کی حدیث کی مثل، اس باب میں حضرت ابوبکر، عبادہ بن صامت، ابوہریرہ، سعید، ابن عباس، جابر بن سمرہ، ہزال، بریدہ، سلمہ بن محبق، ابوبرزہ، اور عمران بن حیضن سے بھی احادیث منقول ہیں حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد کی حدیث حسن صحیح ہے مالک بن انس، معمر، اور راوی بھی یہی حدیث زہری سے وہ عبیداللہ بن عبداللہ سے وہ ابوہریرہ اور زید بن خالد سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح یہ حدیث نقل کرتے ہیں اسی سند سے یہ منقول ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اگر باندی زنا کرے تو اسے سو کوڑے مارو اگر چار مرتبہ زنا کرے تو چوتھی مرتبہ اسے فروخت کردو۔ خواہ بالوں کی رسی کے عوض ہی فروخت کرو۔ سفیان بن عیینہ بھی زہری سے وہ عبیداللہ سے اور وہ حضرت ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل سے نقل کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ الخ۔ ابن عیینہ نے دونوں حدیثیں ان تینوں حضرات سے نقل کی ہیں اور اس میں وہم ہے کہ وہ یہ کہ سفیان بن عیینہ نے ایک حدیث کے الفاظ دوسری میں داخل کر دیے صحیح حدیث وہی ہے جو زبیدی، یونس بن زید اور زہری کے بھتیجے ان سے وہ عبیداللہ سے وہ ابوہریرہ اور زید بن خالد سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ اگر باندی زنا کرے الخ۔ محدثین کے نزدیک یہ روایت صحیح ہے شبل بن خالد صحابی نہیں ہیں وہ عبداللہ بن مالک اوسی کے واسطے سے نبی کریم سے نقل کرتے ہیں ابن عیینہ کی حدیث غیر محفوظ ہے۔ ان سے منقول ہے کہ فرمایا شبل بن حامد نے جو غلط ہے صحیح نام شبل بن خالد ہے انہیں شبل بن خلید بھی کہا جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذُوا عَنِّي فَقَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ ثُمَّ الرَّجْمُ وَالْبِکْرُ بِالْبِکْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَنَفْيُ سَنَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَأُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ وَغَيْرُهُمْ قَالُوا الثَّيِّبُ تُجْلَدُ وَتُرْجَمُ وَإِلَی هَذَا ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ إِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَغَيْرُهُمَا الثَّيِّبُ إِنَّمَا عَلَيْهِ الرَّجْمُ وَلَا يُجْلَدُ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُ هَذَا فِي غَيْرِ حَدِيثٍ فِي قِصَّةِ مَاعِزٍ وَغَيْرِهِ أَنَّهُ أَمَرَ بِالرَّجْمِ وَلَمْ يَأْمُرْ أَنْ يُجْلَدَ قَبْلَ أَنْ يُرْجَمَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ-
قتیبہ، ہشیم، منصور بن زاذان، حطان بن عبد اللہ، حسن، حضرت عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ سے یہ بات ذہن نشین کرلو کہ اللہ تعالیٰ نے ان عورتوں کے لیے راستہ نکال دیا ہے پس اگر زانی شادی شدہ ہوں تو انہیں سو کوڑے مارنے کے بعد سنگسار کر دیا جائے اور اگر غیر شادی شدہ ہوں تو سو کوڑے اور ایک سال جلاوطن کرنا ہے یہ حدیث صحیح ہے۔ بعض علماء صحابہ، علی بن طالب، ابی بن کعب، عبداللہ بن مسعود وغیرہ کا اسی پر عمل ہے وہ کہتے ہیں کہ محصن کو پہلے کوڑے مارے جائیں پھر سنگسار کیا جائے۔ بعض علماء اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے بعض علماء صحابہ، ابوبکر، عمرو، وغیرہ فرماتے ہیں کہ محصن کو صرف سنگسار کیا جائے تو کوڑے نہ مارے جائیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کئی احادیث میں منقول ہے کہ آپ نے صرف رجم کا حکم دیا کوڑے مارنے کا حکم نہیں دیا جیسے کہ ماعز کا قصہ وغیرہ۔ بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، اور احمد کا بھی یہی قول ہے۔
Sayyidina Ubadah ibn Samit (RA) reported that Allah’s Mesenger said, “Listen to me and bear this well in your mind. Allah has provided a way for those women. Thus, if an adulteress is married then a hundred lashes are given to her and then stoning to death. If she is unmarried then (the punishment) is hundred lashes and exile for a year.’ [Muslim 15690]