دیت میں کتنے اونٹ دئے جائیں

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْکِنْدِيُّ الْکُوفِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ خَشْفِ بْنِ مَالِکٍ قَال سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دِيَةِ الْخَطَإِ عِشْرِينَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَعِشْرِينَ بَنِي مَخَاضٍ ذُکُورًا وَعِشْرِينَ بِنْتَ لَبُونٍ وَعِشْرِينَ جَذَعَةً وَعِشْرِينَ حِقَّةً قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو-
علی بن سعید، ابن ابی زائدہ، زید بن جبیر، حضرت خشف بن مالک سے روایت ہے کہ میں نے ابن مسعود سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قتل خطاء کی دیت میں بیس اونٹنیاں ایک سالہ، بیس اونٹ دو سالہ، بیس اونٹ تین سالہ اور بیس اونٹ چار سالہ (کل سو اونٹ) دیت مقرر فرمائی۔
Khashf ibn Maalik(RA) reported that he heard Sayyidina Ibn Mas’ud(RA) say that in a case of killing by mistake. Allah’s Messenger ( had passed judgement that blood-money should be paid thus: twenty she-camells and twenty he-camels in their second year, twenty she-camels in their third year, twenty she-camels in their fifth year and twenty she-camels in their fourth year. [Abu Dawud 4545, Nisai 4816, Ibn e Majah 2531]
أَخْبَرَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ وَأَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مَوْقُوفًا وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَی هَذَا وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَدْ أَجْمَعَ أَهْلُ الْعِلْمِ عَلَی أَنَّ الدِّيَةَ تُؤْخَذُ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ فِي کُلِّ سَنَةٍ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَرَأَوْا أَنَّ دِيَةَ الْخَطَإِ عَلَی الْعَاقِلَةِ وَرَأَی بَعْضُهُمْ أَنَّ الْعَاقِلَةَ قَرَابَةُ الرَّجُلِ مِنْ قِبَلِ أَبِيهِ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکٍ وَالشَّافِعِيِّ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّمَا الدِّيَةُ عَلَی الرِّجَالِ دُونَ النِّسَائِ وَالصِّبْيَانِ مِنْ الْعَصَبَةِ يُحَمَّلُ کُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ رُبُعَ دِينَارٍ وَقَدْ قَالَ بَعْضُهُمْ إِلَی نِصْفِ دِينَارٍ فَإِنْ تَمَّتْ الدِّيَةُ وَإِلَّا نُظِرَ إِلَی أَقْرَبِ الْقَبَائِلِ مِنْهُمْ فَأُلْزِمُوا ذَلِکَ-
ابوہشام، ابن ابی زائدہ، ابوخالد، حجاج بن ارطاة، عبداللہ بن عمر روایت کی ابن ابی زائدہ نے اور ابوخالد احمر نے حجاج بن ارطاة سے اسی کے مثل، اس باب میں عبداللہ بن عمرو سے بھی روایت ہے ابن مسعود کی حدیث کو ہم صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں۔ یہ حدیث حضرت ابن مسعود سے موقوفا بھی مروی ہے بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں۔ امام احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے اہل علم کا اسی پر اجماع ہے کہ دیت تین سالوں میں ہر سال ایک تہائی کے حساب سے لی جائے وہ کہتے ہیں کہ قتل خطاء کی دیت عاقلہ پر ہے بعض علماء کے نزدیک عاقلہ سے مرد کی طرف سے رشتہ دار مراد ہیں امام شافعی اور امام مالک کا یہی قول ہے بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ دیت عصبہ مردوں پر ہے عورتوں پر نہیں ہے پھر ان میں سے ہر ایک ربع دینار ادا کرے بعض کہتے ہیں کہ نصف دینار ادا کرے۔ اگر دیت پوری ہو جائے تو ٹھیک ورنہ باقی دیت ان کے قریبی قبائل میں سے قریب ترین قبیلے پر لازم کی جائے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا حَبَّانُ وَهُوَ ابْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا دُفِعَ إِلَی أَوْلِيَائِ الْمَقْتُولِ فَإِنْ شَائُوا قَتَلُوا وَإِنْ شَائُوا أَخَذُوا الدِّيَةَ وَهِيَ ثَلَاثُونَ حِقَّةً وَثَلَاثُونَ جَذَعَةً وَأَرْبَعُونَ خَلِفَةً وَمَا صَالَحُوا عَلَيْهِ فَهُوَ لَهُمْ وَذَلِکَ لِتَشْدِيدِ الْعَقْلِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
احمد بن سعید، حبان، محمد بن راشد، سلیمان بن موسی، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر کسی شخص نے کسی کو عمدا قتل کیا تو اسے مقتول کے وارثوں کے حوالے کر دیا جائے اگر وہ چاہیں تو اسے قتل کر دیں اور اگر چاہیں تو دیت لے لیں۔ اور دیت میں انہیں تیس، تین سالہ تیس، چار سالہ اور چالیس حاملہ اونٹنیاں دینی پڑیں گی اور اگر صلح کرلیں تو وہی کچھ جس پر صلح کرلیں اور یہ دیت عاقلہ پر سخت ہے یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Amr ibn Shu’ayb (RA) reported from his father on the authority of his grandfather that the Prophet (SAW) said, “If anyone slays a Believer wilfully then he should be handed over to the heirs of the slain. If they wish, they may kill him or if they wish, take bloodmoney from him. Bloodmoney is thirty she-camels in their fourth year, thirty she-camels in their fifth year and forty pregnant camels and that which the heirs have decided. This (diyat) is severe for the aaqilah. [Abu Dawud 4506. Ibn e Majah 2626, Ahmed 6729]