دو نمازوں کا ایک وقت میں جمع کرنا

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِالْمَدِينَةِ مِنْ غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا مَطَرٍ قَالَ فَقِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا أَرَادَ بِذَلِکَ قَالَ أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ رَوَاهُ جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ وَسَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيُّ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ هَذَا-
ہناد، ابومعاویہ اعمش، حبیب ابن ابی ثابت، سعید بن جبیر، ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر اور عصر اور مغرب وعشاء کی نمازوں کو ملا کر پڑھا مدینہ منورہ میں بغیر کسی خوف اور بارش کے ابن عباس سے سوال کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا کیوں کیا تو انہوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاہا کہ امت پر تکلیف نہ ہو اس باب میں حضرت ابوہریرہ سے بھی روایت ہے ابوعیسی کہتے ہیں حدیث ابن عباس کئی سندوں سے ان سے مروی ہے اسے روایت کیا ہے جابر بن زید سعید بن جبیر عبداللہ بن شقیق عقیلی نے اور ابن عباس سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کے خلاف بھی مروی ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas, (RA) reported that Allah's Messenger (SAW) offered together the Zuhr and Asr, and the Maghrib and Isha in Madinah although there was no fear or rainfall. Sayyidina Ibn Abbas, (RA) was asked what his intention in that was and he said, "His intention was that his ummah should not be put to difficulty.
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَی بْنُ خَلَفٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ جَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ فَقَدْ أَتَی بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْکَبَائِرِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَنَشٌ هَذَا هُوَ أَبُو عَلِيٍّ الرَّحَبِيُّ وَهُوَ حُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ أَحْمَدُ وَغَيْرُهُ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ إِلَّا فِي السَّفَرِ أَوْ بِعَرَفَةَ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ فِي الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ لِلْمَرِيضِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ فِي الْمَطَرِ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَلَمْ يَرَ الشَّافِعِيُّ لِلْمَرِيضِ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ-
ابوسلمہ یحیی بن خلف بصری، معتمر بن سلیمان، حنش، عکرمہ، ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے جمع کیا دو نمازوں کو ایک وقت میں بغیر عذر کے ابواب کبائر میں سے ایک باب میں داخل ہوا امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں حنش ابوعلی رھبی بن قیس ہیں اور وہ محدیثین کے نزدیک ضعیف ہیں اور امام احمد بن حنبل نے بھی ان کو ضعیف کہا ہے اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ دو نمازوں کو ایک وقت میں جمع کرنا صرف سفر یا عرفات میں جائز ہے بعض اہل علم تابعین میں سے مریض کے لئے جمع بین الصلواتین کی اجازت دیتے ہیں اور احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے امام شافعی کے نزدیک دو نمازوں کو ایک وقت میں جمع کرنا مریض کے لئے بھی جائز نہیں۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated that the Prophet r (SAW) said, "If anyone combines two prayers at a time without a valid reason then he has entered door of the doors of the Kaba'ir (grave sins).”