دوزخ کے لیے دو سانس اور اہل تو حید کا اس سے نکالے جانے کے متعلق

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْوَلِيدِ الْکِنْدِيُّ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَکَتْ النَّارُ إِلَی رَبِّهَا وَقَالَتْ أَکَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَجَعَلَ لَهَا نَفَسَيْنِ نَفَسًا فِي الشِّتَائِ وَنَفَسًا فِي الصَّيْفِ فَأَمَّا نَفَسُهَا فِي الشِّتَائِ فَزَمْهَرِيرٌ وَأَمَّا نَفَسُهَا فِي الصَّيْفِ فَسَمُومٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ قَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَالْمُفَضَّلُ بْنُ صَالِحٍ لَيْسَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِذَلِکَ الْحَافِظِ-
محمد بن عمر بن ولید کندی کوفی، مفضل بن صالح، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دوزخ نے اللہ تعالیٰ سے شکایت کی کہ میرے بعض اجزاء بعض کو کھا گئے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے اسے دو مرتبہ سانس لینے کی اجازت دے دی ایک مرتبہ سردیوں میں دوسری مرتبہ گرمی میں۔ چنانچہ سردی میں اس کا سانس سخت سردی کی شکل میں اور گرمی میں سخت لو کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ سے کئی سندوں سے منقول ہے۔ مفضل بن صالح محدثین کے نزدیک قوی نہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said ,"Hell complained to its Lord, saying, “Parts of me devour other parts.” So, He let it have two exhalations, one in winter and another in summer. Hence, its exhalation in winter causes severe cold and its exhalation in summer causes severe heat.” [Ahmed 7251,Ibn e Majah 4319]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَهِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ وَقَالَ شُعْبَةُ أَخْرِجُوا مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَکَانَ فِي قَلْبِهِ مِنْ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ شَعِيرَةً أَخْرِجُوا مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَکَانَ فِي قَلْبِهِ مِنْ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ بُرَّةً أَخْرِجُوا مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَکَانَ فِي قَلْبِهِ مِنْ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ ذَرَّةً و قَالَ شُعْبَةُ مَا يَزِنُ ذُرَةً مُخَفَّفَةً وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد، شعبة وہشام، قتادة، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہشام (راوی) نے کہا آگ سے نکالا جائے گا اور شعبہ کی روایت میں ہے آگ سے نکالو اس شخص کو جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا اور اس کے دل میں جو کے دانے کے برابر بھی ایمان ہے۔ اسے بھی جہنم سے نکال لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا اور اس کے دل میں گندم کے دانے کے برابر ایمان ہے۔ اسے بھی جہنم سے نکالو جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا اور اس کے دل میں ذرہ بھر بھی ایمان ہے۔ شعبہ نے کہا اس کو بھی جس کے دل میں جو کے برابر ایمان ہے۔ اس باب میں حضرت جابر اور عمران بن حصین سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported in a marfu form that (according to Hisham) he who says or (but, according to Shu’bah) they who say 'There is no God but Allah' and have faith in their hearts so much as a grain of barley, will come out of Hell; who say 'There is no God but Allah' and have faith in their hearts so much as the weight of a grain wheat will come out of Hell; who say and have faith in their hearts so much as the weight of an atom will come out of Hell." [Ahmed 12154, Bukhari 4476, Muslim 193,Ibn e Majah43121] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ مُبَارَکِ بْنِ فَضَالَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ اللَّهُ أَخْرِجُوا مِنْ النَّارِ مَنْ ذَکَرَنِي يَوْمًا أَوْ خَافَنِي فِي مَقَامٍ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
محمد بن رافع، ابوداؤد، مبارک بن فضالة، عبیداللہ بن ابی بکر بن حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرمائے کہ ہر اس شخص کو دوزخ سے نکال دو جس نے مجھے ایک دن بھی یاد کیا ہو یا مجھ سے کسی مقام پر ڈرا ہو۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Ans (RA) reported that the Prophet (SAW) said, that Allah will say, "Take out of Hell who rememberred Me any day or feared Me at any place."
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْرِفُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنْهَا زَحْفًا فَيَقُولُ يَا رَبِّ قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ قَالَ فَيُقَالُ لَهُ انْطَلِقْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ قَالَ فَيَذْهَبُ لِيَدْخُلَ فَيَجِدُ النَّاسَ قَدْ أَخَذُوا الْمَنَازِلَ فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ قَالَ فَيُقَالُ لَهُ أَتَذْکُرُ الزَّمَانَ الَّذِي کُنْتَ فِيهِ فَيَقُولُ نَعَمْ فَيُقَالُ لَهُ تَمَنَّ قَالَ فَيَتَمَنَّی فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَکَ مَا تَمَنَّيْتَ وَعَشْرَةَ أَضْعَافِ الدُّنْيَا قَالَ فَيَقُولُ أَتَسْخَرُ بِي وَأَنْتَ الْمَلِکُ قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ہناد، ابومعاویة، اعمش، ابراہیم، عبیدة سلمانی، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اس شخص کو جانتا ہوں جو سب سے آخر میں دوزخ سے نکلے گا۔ ایک آدمی سرینوں کے بل گھسٹتا ہوا نکلے گا اور عرض کرے گا اے رب ! لوگ اپنے اپنے مقام پر پہنچ گئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس سے کہا جائے گا جنت کی طرف جاؤ اور اس میں داخل ہو جاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ جنت میں داخل ہونے جائے گا تو دیکھے گا کہ لوگوں نے اپنی اپنی جگہ پر قبضہ کر لیا ہے واپس آ کر کہے گا اے میرے پروردگار لوگ اپنے اپنے مقام پر قابض ہو چکے ہیں۔ اسے کہا جائے گا کیا تجھے وہ وقت یاد ہے جس میں تو تھا۔ وہ کہے گا ہاں تو اس سے کہا جائے کہ تجھے وہ بھی دیا جائے گا جس چیز کی تو نے تمنا کی ہے اور (اس کے ساتھ) دنیا کا دس گنا اور دیا جائے گا۔ وہ عرض کرے گا اے اللہ کیا تو مجھ سے مذاق کرتا ہے حالانکہ تو بادشاہ ہے راوی کہتے ہیں میں نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواجذ (آخری دانت) ظاہر ہوگئے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Mas’ud (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, "I know the last of the people of Hell to come out of it. He will crawl out of Hell and say,'O Lord, people have already taken up the places. It will be said to him, ‘Turn towards Paradise and enter it. He will go to enter and see people having occupied the places. He will return and ‘O Lord, the people have taken up the places.’ It will be said to him, ‘Do you remember the time you were in Hell?’ He will say, ‘Yes.’ It will be said to him, ‘Make a wish.’ He will make it, and will be told, ‘For you is what you have wished to have, and ten times more of the world.’ He will ask, ‘Do You make fun of me while You are The King?’ The narrator remarked that he saw Messenger (SAW) laughed till his back teeth were visible.” [Ahmed 3595, Bukhari 6571, Muslim 186,Ibn e Majah4339] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْرِفُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْ النَّارِ وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ يُؤْتَی بِرَجُلٍ فَيَقُولُ سَلُوا عَنْ صِغَارِ ذُنُوبِهِ وَاخْبَئُوا کِبَارَهَا فَيُقَالُ لَهُ عَمِلْتَ کَذَا وَکَذَا يَوْمَ کَذَا وَکَذَا عَمِلْتَ کَذَا وَکَذَا فِي يَوْمِ کَذَا وَکَذَا قَالَ فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَکَ مَکَانَ کُلِّ سَيِّئَةٍ حَسَنَةً قَالَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ لَقَدْ عَمِلْتُ أَشْيَائَ مَا أَرَاهَا هَا هُنَا قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ہناد، ابومعاویة، اعمش، معرور بن سوید، حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اس آدمی کو جانتا ہوں جو جہنم سے نکلنے اور جنت میں داخل ہونے والوں میں سب سے آخری ہوگا۔ ایک آدمی لایا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اس کے بڑے گناہوں کو چھپا کر اس کے چھوٹے گناہوں کے متعلق پوچھو۔ اس سے کہا جائے گا کہ تم نے فلاں دن اس طرح کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر اس سے کہا جائے گا کہ تمام گناہ نیکیوں سے بدل دئیے گئے۔ وہ کہے گا اے میرے پروردگار میں نے اور بھی بہت سے گناہ کیے تھے جو یہاں نہیں ہیں۔ راوی کہتے ہیں پھر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنس رہے ہیں۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آخری دانت ظاہر ہوگئے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Dharr (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said: "I the last of the people of Hell to come out of it and the last of the people of Paradise to enter man would be brought and Allah would say, “Ask him about his minor sins and conceal his major sins.” So, it will be said to him, “You did this and that on this day and that day, and did that on this day and that day.” And, he will be told, “Against every sin, there is for you a piety." He will exclaim, “O Lord, but indeed, I had done things I do not see here!” The narrator remarked that Allah’s Messenger (SAW) laughed till his back teeth were visible. [Ahmed 21548, Muslim 190]
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُخْرَجُ مِنْ النَّارِ مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ الْإِيمَانِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَمَنْ شَکَّ فَلْيَقْرَأْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
سلمة بن شبیب، عبدالرزاق، معمر، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہوگا وہ دوزخ سے نکال دیا جائے گا۔ ابوسعید کہتے ہیں کہ جس کو شک ہو وہ یہ آیت پڑھے "لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ" 4۔ النساء : 40) (ترجمہ اللہ تعالیٰ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that the Prophet (SAW) said,"Every person who has faith in his heart so much as the weight of an atom will be taken out of Hell." Abu Sa’eed said, “If anyone doubts it then let him recite "Surely, Allah wrongs not even so much as the weight of an atom.” (al-Quran 4:40) [Bukhari 6560]
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا رِشْدِينُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَنْعُمَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ رَجُلَيْنِ مِمَّنْ دَخَلَ النَّارَ اشْتَدَّ صِيَاحُهُمَا فَقَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ أَخْرِجُوهُمَا فَلَمَّا أُخْرِجَا قَالَ لَهُمَا لِأَيِّ شَيْئٍ اشْتَدَّ صِيَاحُکُمَا قَالَا فَعَلْنَا ذَلِکَ لِتَرْحَمَنَا قَالَ إِنَّ رَحْمَتِي لَکُمَا أَنْ تَنْطَلِقَا فَتُلْقِيَا أَنْفُسَکُمَا حَيْثُ کُنْتُمَا مِنْ النَّارِ فَيَنْطَلِقَانِ فَيُلْقِي أَحَدُهُمَا نَفْسَهُ فَيَجْعَلُهَا عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا وَيَقُومُ الْآخَرُ فَلَا يُلْقِي نَفْسَهُ فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ مَا مَنَعَکَ أَنْ تُلْقِيَ نَفْسَکَ کَمَا أَلْقَی صَاحِبُکَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تُعِيدَنِي فِيهَا بَعْدَ مَا أَخْرَجْتَنِي فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ لَکَ رَجَاؤُکَ فَيَدْخُلَانِ جَمِيعًا الْجَنَّةَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی إِسْنَادُ هَذَا الْحَدِيثِ ضَعِيفٌ لِأَنَّهُ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ وَرِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ هُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ عَنْ ابْنِ أَنْعُمَ وَهُوَ الْأَفْرِيقِيُّ وَالْأَفْرِيقِيُّ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ-
سوید بن نصر، ابن مبارک، رشدین بن سعد، ابن انعم، ابوعثمان، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دوزخیوں میں سے دو آدمی زور زور سے چلانے لگیں گے۔ اللہ تعالیٰ حکم دے گا کہ ان دونوں کو نکالو۔ انہیں نکالا جائے گا تو ان سے اللہ تعالیٰ پوچھے تم لوگ کیوں اتنا چیخ رہے تھے وہ کہیں گے کہ ہم نے یہ اس لیے کیا ہے تاکہ تو ہم پر رحم فرمائے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے میری تم لوگوں پر رحمت یہی ہے کہ جاؤ اور دوبارہ خود کو دوزخ میں ڈال دو۔ وہ دونوں جائیں گے اور ایک اپنے آپ کو دوزخ میں ڈال دے گا۔ اللہ تعالیٰ اس پر آگ کو سرد اور سلامتی والی بنا دے گا۔ دوسرا وہیں کھڑا رہے گا اور اپنے آپ کو جہنم میں نہیں ڈالے گا۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا تجھے کس چیز نے روکا کہ تو بھی اپنے آپ کو اسی طرح ڈالتا جس طرح تیرے ساتھی نے ڈالا۔ وہ کہے اے رب مجھے امید ہے کہ ایک مرتبہ دوزخ سے نکالنے کے بعد دوبارہ نہیں لوٹائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ تیرے ساتھ تیری امید کے مطابق معاملہ ہوگا۔ پس دونوں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔ اس لیے کہ یہ رشدین بن سعد سے مروی ہے اور رشدین بن سعد محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں اور افریقی بھی محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔
Sayyidin Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Two men of those admitted to Hell will shriek loudly. So, the Lord, who is Blessed and Exalted, will say, “Get them out.” When they are brought out, He will ask them, “Why did you shout loudly?” They will say, “We did that so that You may have mercy on us.” He will say, “My mercy on you is that you go and cast yourselves where you were in Hell.” They will go and one of them will put himself in the Fire and He will make it cool for him, and safe. The other will stand and not put himself (in the Fire). The Blessed and Exalted Lord will say to him, “And what prevented you from throwing yourself (in the Fire) as your colleague has done?” He will say, “I have hope that You will not return me to it after having taken me out of it “The Lord Blessed and Exalted that He is, will say to him, “For you is your hope materialised !“ So, both will be admitted to Paradise by Allah’s mercy.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِي رَجَائٍ الْعُطَارِدِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيَخْرُجَنَّ قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي مِنْ النَّارِ بِشَفَاعَتِي يُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيُّونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو رَجَائٍ الْعُطَارِدِيُّ اسْمُهُ عِمْرَانُ بْنُ تَيْمٍ وَيُقَالُ ابْنُ مِلْحَانَ-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، حسن بن ذکوان، ابورجاء عطاردی، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یقینا میری شفاعت سے ایک قوم دوزخ سے نکلے گی۔ وہ جہنمی کہلاتے ہوں گے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ابورجاء عطاردی کا نام عمران بن تیم ہے۔ انہیں ابن ملحان بھی کہا جاتا ہے۔
Sayyidina Imran ibn Husain (RA) narrated: The Prophet (SAW) said, “Some of people of my ummah will come out of Hell through my intercession. They will be named Jahannamis (people of Hell).” [Ahmed 19918,Ibn e Majah4315]
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يَحْيَی بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا رَأَيْتُ مِثْلَ النَّارِ نَامَ هَارِبُهَا وَلَا مِثْلَ الْجَنَّةِ نَامَ طَالِبُهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَيَحْيَی بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْحَدِيثِ تَکَلَّمَ فِيهِ شُعْبَةُ وَيَحْيَی بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ مَوْهَبٍ وَهُوَ مَدَنِيٌّ-
سوید بن نصر، ابن مبارک، یحیی بن عبید اللہ، عبید اللہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے جہنم کے مثل کوئی چیز نہیں دیکھی کہ اس سے بھاگنے والا سو جائے اور جنت کے برابر کوئی ایسی چیز نہیں دیکھی کہ اس کا طلب گار سو جائے۔ اس حدیث کو ہم صرف یحیی بن عبیداللہ کی روایت سے جانتے ہیں اور یحیی بن عبیداللہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔ شعبہ نے ان پر اعتراض کیا ہے۔
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, "I have not seen anything like Hell where one who flees from it sleeps, and nothing like Paradise whose seeker sleeps.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي رَجَائٍ الْعُطَارِدِيِّ قَال سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَکْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَائَ وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَکْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَائَ-
احمد بن منیع، اسماعیل بن ابراہیم، ایوب، ابورجاء عطاردی، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے جنت میں جھانکا تو اس میں غریبوں کو زیادہ دیکھا اور جب دوزخ میں دیکھا تو عورتوں کی اکثریت تھی۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “I looked inside Paradise and saw that most of its inhabitants are the poor and I looked inside Hell and saw that most of its inhabitants are women.” [Ahmed 21841, Bukhari 3241, Muslim 2737]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ قَالُوا حَدَّثَنَا عَوْفٌ هُوَ ابْنُ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ أَبِي رَجَائٍ الْعُطَارِدِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَکْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَائَ وَاطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَکْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَائَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَکَذَا يَقُولُ عَوْفٌ عَنْ أَبِي رَجَائٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَيَقُولُ أَيُّوبُ عَنْ أَبِي رَجَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَکِلَا الْإِسْنَادَيْنِ لَيْسَ فِيهِمَا مَقَالٌ وَيُحْتَمَلُ أَنْ يَکُونَ أَبُو رَجَائٍ سَمِعَ مِنْهُمَا جَمِيعًا وَقَدْ رَوَی غَيْرُ عَوْفٍ أَيْضًا هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي رَجَائٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ-
محمد بن بشار، ابن ابی عدی ومحمد بن جعفر وعبدالوہاب، عوف، ابورجاء عطاردی، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں عورتیں زیادہ تھیں اور جنت میں جھانکا، جنت میں فقراء کی اکثریت تھی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ عوف بھی ابورجاء سے وہ عمران بن حصین سے اور ایوب ابورجاء سے بحوالہ ابن عباس رضی اللہ عنہما یہی حدیث نقل کرتے ہیں۔ یہ دونوں سندیں صحیح ہیں۔ ممکن ہے کہ ابورجاء نے دونوں سے سنا ہو۔ عوف کے علاوہ اور راوی بھی یہ حدیث ابورجاء کے واسطہ سے عمران بن حصین سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Imran ibn Husain (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, "I looked at Hell and saw most of its occupiers being women, and I looked at paradise and saw that most of its inhabitants are the poor.” [Ahmed 19873, Bukhari 5198, Muslim 2738]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا مَنَعُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَی اللَّهِ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ہناد، ابومعاویة، اعمش، ابوسفیان، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اہل تو حید میں سے کچھ لوگوں کو دوزخ میں عذاب دیا جائے گا۔ یہاں تک کہ وہ کوئلہ کی طرح ہو جائیں گے۔ پھر رحمت الہی ان کا تدارک کرے گی اور انہیں دوزخ سے نکال کر جنت کے دروازوں پر کھڑا کر دیا جائے گا۔ پھر جنت کے لوگ ان پر پانی چھڑکیں گے جس سے وہ اس طرح اگنے لگیں گے جیسے کوئی دانہ بہنے والے پانی کے کنارے اگتا ہے اور پھر جنت میں داخل ہوں گے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے حضرت جابر سے منقول ہے۔
-