دوزخیوں کے مشروبات کے متعلق

حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي السَّمْحِ عَنْ ابْنِ حُجَيْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْحَمِيمَ لَيُصَبُّ عَلَی رُئُوسِهِمْ فَيَنْفُذُ الْحَمِيمُ حَتَّی يَخْلُصَ إِلَی جَوْفِهِ فَيَسْلِتُ مَا فِي جَوْفِهِ حَتَّی يَمْرُقَ مِنْ قَدَمَيْهِ وَهُوَ الصَّهْرُ ثُمَّ يُعَادُ کَمَا کَانَ وَسَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ يُکْنَی أَبَا شُجَاعٍ وَهُوَ مِصْرِيٌّ وَقَدْ رَوَی عَنْهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَابْنُ حُجَيْرَةَ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُجَيْرَةَ الْمِصْرِيُّ-
سوید بن نصر، ابن مبارک، سعید بن یزید، ابوالسمح، ابوحجیرة، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (کالمہل) گرم پانی ان (دوزخیوں) کے سر پر ڈالا جائے گا تو وہ سرایت کرتے کرتے ان کے پیٹ تک پہنچ جائے گا اور یہی الصھر (گل جانا ہے) اور پھر ویسے ہی ہو جائے گا جیسے پہلے تھا۔ ابن حجیرہ کا نام عبدالرحمن بن حجیرہ مصری ہے۔ یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurairah reported that the Prophet (SAW) said, “Hot water would be poured on their heads. It will penetrate his insides, burning what is there and it will flow down to and out of his feet. This is 'sahr' (melting). Then he will be restored as he was.” [Ahmed 8873]
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ وَيُسْقَی مِنْ مَائٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ قَالَ يُقَرَّبُ إِلَی فِيهِ فَيَکْرَهُهُ فَإِذَا أُدْنِيَ مِنْهُ شَوَی وَجْهَهُ وَوَقَعَتْ فَرْوَةُ رَأْسِهِ فَإِذَا شَرِبَهُ قَطَّعَ أَمْعَائَهُ حَتَّی تَخْرُجَ مِنْ دُبُرِهِ يَقُولُ اللَّهُ وَسُقُوا مَائً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَائَهُمْ وَيَقُولُ وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَائٍ کَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَهَکَذَا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ وَلَا نَعْرِفُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَقَدْ رَوَی صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ لَهُ أَخٌ قَدْ سَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُخْتُهُ قَدْ سَمِعَتْ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ الَّذِي رَوَی عَنْهُ صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو هَذَا الْحَدِيثَ رَجُلٌ آخَرُ لَيْسَ بِصَاحِبٍ-
سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، صفوان بن عمرو، عبیداللہ بن بسر، حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد "وَيُسْقَی مِنْ مَائٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ " (ترجمہ۔ اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا جسے وہ (یعنی جہنمی) گھونٹ گھونٹ پیئے گا) کے بارے میں فرمایا جب اسے اس کے منہ کے نزدیک کیا جائے گا تو وہ اسے ناپسند کرے گا۔ جب اور قریب کیا جائے گا تو اس کا منہ اس سے بھن جائے اور اس کے سر کی کھال اس میں گر پڑے گی اور جب وہ اسے پئے گا تو اس کی آنتیں کٹ کر دبر سے نکل جائیں گی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وسقوا۔۔ انہیں (یعنی جہنمیوں کو) گرم پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتیں کاٹ دے گا۔ پھر فرمایا ویقول وان یستغیثوا۔ یعنی اگر وہ لوگ فریاد کریں گے تو انہیں تیل کی تلچھٹ کی مانند پانی دیا جائے گا جو ان کے چہروں کو بھون دے گا۔ کتنی بری ہے یہ پینے کی چیز اور کتنی بری یہ رہنے کی جگہ ہے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ امام بخاری بھی عبیداللہ بن بسر سے اسی طرح روایت کرتے ہیں اور عبیداللہ بن بسر صرف اسی حدیث کے ساتھ مشہور ہیں۔ صفوان بن عمرو نے عبداللہ بن بسر کے ایک بھائی اور ایک بہن کو بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سماع حاصل ہے۔ اور عبیداللہ بن بسر جن سے صفوان بن عمرو نے ابوامامہ کی روایت بیان کی شاید وہ عبداللہ بسر کے بھائی ہیں۔
Sayyidina Abu Umamah (RA) reported the Prophet’s (SAW) saying about the verse: "And he is given to drink of fetid water, which he gulps." (Al-Quran 14:16-17) And He says; "And if they seek aid, they will be aided with water like molten copper that shall scald their faces how evil the drink and how vile the resting-place".(Al-Quran 18:29) [Ahmed 22348]
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ دَرَّاجٍ عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَالْمُهْلِ كَعَكَرِ الزَّيْتِ فَإِذَا قُرِّبَ إِلَيْهِ سَقَطَتْ فَرْوَةُ وَجْهِهِ فِيهِ-
سوید بن نصر، عبد اللہ، رشدین بن سعد، عمرو بن حارث، دراج، ابوالہیثم، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کالمھل کی تفسیر میں بیان فرمایا کہ یہ تیل کی تلچھٹ کی طرح ہے۔ جب وہ دوزخی کے قریب کی جائے گی تو اس کے چہرے کی کھال اس میں گر پڑے گی۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that the Prophet (SAW) said, about 'Kal Muhl' (molten copper) that is the dregs of olive oil. When it is brought near his face, the skin of his face falls into it.” Through the same sanad it is reported that the Prophet (SAW )said, “The fences of the Fire are four walls of Hell, the thickness of each is as the distance travelled in forty years.” Through the same sanad it is reported that the Prophet (SAW) said, “If a bucket containing the puss of the dwellers of Hell were poured into the world, it would make them rotten.” [Ahmed 11234]
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِسُرَادِقِ النَّارِ أَرْبَعَةُ جُدُرٍ كِثَفُ كُلِّ جِدَارٍ مِثْلُ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ سَنَةً-
اسی سند سے یہ بھی منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ لِسُرَادِقِ النَّارِ (دوزخ کی) چار دیواریں ہیں اور ہر دیوار کی موٹائی چالیس سال کی مسافت ہے۔
-
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ أَنَّ دَلْوًا مِنْ غَسَّاقٍ يُهَرَاقُ فِي الدُّنْيَا لَأَنْتَنَ أَهْلَ الدُّنْيَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ وَفِي رِشْدِينَ مَقَالٌ وَقَدْ تُكُلِّمَ فِيهِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَمَعْنَى قَوْلِهِ كِثَفُ كُلِّ جِدَارٍ يَعْنِي غِلَظَهُ-
اسی سند سے منقول ہے کہ اگر جہنمیوں کی پیپ کا ایک ڈول دنیا میں بہایا جائے تو پورے اہل دنیا سڑ جائیں۔ اس حدیث کو ہم صرف رشدین بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں اور وہ ضعیف ہیں َ
-
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَنَّ قَطْرَةً مِنْ الزَّقُّومِ قُطِرَتْ فِي دَارِ الدُّنْيَا لَأَفْسَدَتْ عَلَی أَهْلِ الدُّنْيَا مَعَايِشَهُمْ فَکَيْفَ بِمَنْ يَکُونُ طَعَامَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد، شعبة، اعمش، مجاہد، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (ترجمہ) اللہ تعالیٰ سے ایسا ڈرو جیسا کہ ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں حالت اسلام میں ہی موت آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر زقوم کا ایک قطرہ بھی دنیا میں ٹپکا دیا جائے تو دنیا والوں کے لیے ان کی زندگی برباد کر دے تو پھر ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جن کی غذا ہی یہی ہوگی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated : Allah’s Messenger (SAW) recited this verse: "Fear Allah as He should be feared and die not save you be Muslims." (Al-Quran 3:102) Then, he said, “If a drop of zuqqum were to fall on earth it would spoil the means of livelihood of the people. Then (imagine) what will it be with those whose food it is?” [Ibn e Majah 4325, Ahmed 2735] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا قُطْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلْقَی عَلَی أَهْلِ النَّارِ الْجُوعُ فَيَعْدِلُ مَا هُمْ فِيهِ مِنْ الْعَذَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ مِنْ ضَرِيعٍ لَا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِي مِنْ جُوعٍ فَيَسْتَغِيثُونَ بِالطَّعَامِ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ ذِي غُصَّةٍ فَيَذْکُرُونَ أَنَّهُمْ کَانُوا يُجِيزُونَ الْغَصَصَ فِي الدُّنْيَا بِالشَّرَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ بِالشَّرَابِ فَيُرْفَعُ إِلَيْهِمْ الْحَمِيمُ بِکَلَالِيبِ الْحَدِيدِ فَإِذَا دَنَتْ مِنْ وُجُوهِهِمْ شَوَتْ وُجُوهَهُمْ فَإِذَا دَخَلَتْ بُطُونَهُمْ قَطَّعَتْ مَا فِي بُطُونِهِمْ فَيَقُولُونَ ادْعُوا خَزَنَةَ جَهَنَّمَ فَيَقُولُونَ أَلَمْ تَکُ تَأْتِيکُمْ رُسُلُکُمْ بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا بَلَی قَالُوا فَادْعُوا وَمَا دُعَائُ الْکَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ قَالَ فَيَقُولُونَ ادْعُوا مَالِکًا فَيَقُولُونَ يَا مَالِکُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّکَ قَالَ فَيُجِيبُهُمْ إِنَّکُمْ مَاکِثُونَ قَالَ الْأَعْمَشُ نُبِّئْتُ أَنَّ بَيْنَ دُعَائِهِمْ وَبَيْنَ إِجَابَةِ مَالِکٍ إِيَّاهُمْ أَلْفَ عَامٍ قَالَ فَيَقُولُونَ ادْعُوا رَبَّکُمْ فَلَا أَحَدَ خَيْرٌ مِنْ رَبِّکُمْ فَيَقُولُونَ رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَکُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ قَالَ فَيُجِيبُهُمْ اخْسَئُوا فِيهَا وَلَا تُکَلِّمُونِ قَالَ فَعِنْدَ ذَلِکَ يَئِسُوا مِنْ کُلِّ خَيْرٍ وَعِنْدَ ذَلِکَ يَأْخُذُونَ فِي الزَّفِيرِ وَالْحَسْرَةِ وَالْوَيْلِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالنَّاسُ لَا يَرْفَعُونَ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو عِيسَی إِنَّمَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَوْلَهُ وَلَيْسَ بِمَرْفُوعٍ وَقُطْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ هُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، عاصم بن یوسف، قطبة بن عبدالعزیز، اعمش، شمربن عطیة، شہربن حوشب، ام الدرداء، حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دوزخیوں کو بھوک میں مبتلا کر دیا جائے گا یہاں تک کہ دوسرا عذاب اور بھوک برابر ہو جائیں گے۔ تو وہ لوگ فریاد کریں گے۔ چنانچہ انہیں ضریع (کانٹے دار نباتات) کھانے کے لیے دیا جائے گا جو نہ موٹا کرے گا اور نہ ہی بھوک کو ختم کرے گا۔ وہ دوبارہ کھانے کے لیے کچھ مانگیں گے تو انہیں ایسا کھانا دیا جائے جو گلے میں اٹکنے والا ہوگا۔ وہ لوگ یاد کریں گے کہ دنیا میں اٹکے ہوئے نوالے پر پانی پیا کرتے تھے اور پانی مانگیں گے تو لوہے کے کانٹوں کے ساتھ گرم پانی ان کی طرف پھینکا جائے گا۔ جب وہ ان کے منہ کے قریب کیا جائے گا تو وہ انہیں بھون دے گا اور جب پیٹ میں داخل ہوگا تو سب کچھ کاٹ کر رکھ دے گا۔ وہ کہیں گے کہ جہنم کے دربانوں کو بلاؤ۔ وہ جواب دیں گے کہ کیا تمہارے پاس رسول نشانیاں لے کر نہیں آئے تھے؟ وہ کہیں گے کیوں نہیں ! دربان کہیں گے تو پھر پکارو اور کافروں کی پکار صرف گمراہی میں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں پھر وہ کہیں گے کہ مالک (داروغہ جہنم) کو پکارو۔ پھر وہ پکاریں گے اے مالک ! تمہارے رب کو چاہئے کہ ہمارا فیصلہ کر دے۔ مالک ان کو جواب دے گا کہ تمہارا فیصلہ ہو چکا ہے۔ اعمش کہتے ہیں کہ مجھے خبر دی گئی کہ ان کی پکار اور مالک کے جواب کے درمیان ایک ہزار سال کی مدت ہوگی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر وہ لوگ کہیں گے کہ اپنے رب کو بلاؤ اس لیے کہ اس سے کوئی جہر نہیں۔ پس وہ کہیں گے اے ہمارے رب ہم پر ہماری بدقسمتی غالب آ گئی اور ہم گمراہ ہوگئے۔ اے ہمارے رب ہمیں اس سے نجات دے۔ اگر ہم دوبارہ ایسا کریں تو بے شک ظالم ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ان کو جواب دے گا دور ہو جاؤ اور اسی میں ذلت کے ساتھ رہو اور مجھ سے بات مت کرو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ اس وقت وہ ہر بھلائی سے نا امید ہو جائیں گے۔ چیخیں گے اور حسرت وافسوس کریں گے عبداللہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ لوگوں نے اس حدیث کو مرفوع نہیں بیان کیا وہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اعمش سے بواسطہ شمر بن عطیہ، شمر بن حوشب اور ام درداء و حضرت ابودرداء کا قول منقول ہے اور مرفوع نہیں ہے۔ قطبہ بن عبدالعزیز محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں۔
Sayyidina Abu Darda (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said:"The people of Hell will be made to suffer hunger so that it will complement their punishment which they are suffering. So, they will beg for help and will be helped with dari (dried thorn and plants which are very bitter) that will neither fatten them nor remove hunger. They will again seek with food and will be given such food as will not go down their throat. They will recall that they used to gulp such food down with water in the world. So, they will seek water and hamim (hot water) will be handed over to them in glasses of iron. When it is brought near their mouths, it will scorch their faces and when the water goes into their bellies, it will cut off whatever is inside.They will say, “Call the guards of Hell.” They will ask, “Did not Messengers come to you with clear signs.” They will confirm, “Certainly.” They will say, “Then go on pray yourselves, for, praying of the disbelivers is only in error.” They will then say, “Call Malik” and will cry, "O Keeper! Let your Lord make an end of us.”They will be told “Surely you shall tarry (here).”
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي شُجَاعٍ عَنْ أَبِي السَّمْحِ عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُمْ فِيهَا کَالِحُونَ قَالَ تَشْوِيهِ النَّارُ فَتَقَلَّصُ شَفَتُهُ الْعُلْيَا حَتَّی تَبْلُغَ وَسَطَ رَأْسِهِ وَتَسْتَرْخِي شَفَتُهُ السُّفْلَی حَتَّی تَضْرِبَ سُرَّتَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَأَبُو الْهَيْثَمِ اسْمُهُ سُلَيْمَانُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدٍ الْعُتْوَارِيُّ وَکَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي سَعِيدٍ-
سوید بن نصر، ابن مبارک، سعید بن یزید ابوشجاع، ابوالسمح، ابوالہیثم، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (وَهُمْ فِيهَا کَالِحُونَ) یعنی وہ اس میں بدشکل اور ترش رو ہوں گے کا مطلب یہ ہے کہ آگ ان کے چہروں کو بھون دے گی اور اوپر والا ہونٹ سکڑ کر سر کے درمیان تک پہنچ جائے گا اور نیچے والا ہونٹ لٹک کر ناف کے ساتھ لگنے لگے گا یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے اور ابوہیث کا نام سلیمان بن عمرو بن عبدالعتواری ہے۔ یہ یتیم تھے ان کی پرورش ابوسعید نے کی۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that the Prophet (SAW) said about (the verse) "While they shall be glum therein'.(23:104) that the fire will roast them so that their upper lips will retract and come to the middle of their heads, and their lower lips will hang down to their navels." [Ahmed 11836]
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي السَّمْحِ عَنْ عِيسَی بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَنَّ رَصَاصَةً مِثْلَ هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَی مِثْلِ الْجُمْجُمَةِ أُرْسِلَتْ مِنْ السَّمَائِ إِلَی الْأَرْضِ هِيَ مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ لَبَلَغَتْ الْأَرْضَ قَبْلَ اللَّيْلِ وَلَوْ أَنَّهَا أُرْسِلَتْ مِنْ رَأْسِ السِّلْسِلَةِ لَسَارَتْ أَرْبَعِينَ خَرِيفًا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ قَبْلَ أَنْ تَبْلُغَ أَصْلَهَا أَوْ قَعْرَهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَسَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ هُوَ مِصْرِيٌّ وَقَدْ رَوَی عَنْهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْأَئِمَّةِ-
سوید بن نصر، عبد اللہ، سعید بن یزید، ابوالسمح، عیسیٰ بن ہلال صدفی، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک کھوپڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا اگر اس جیسا سیسے کا گولہ آسمان سے زمین کی طرف پھینکا جائے اور یہ پانچ سو سال کی مسافت ہے تو وہ رات سے پہلے زمین پر پہنچ جائے گا لیکن اگر اسے زنجیر کے ایک سرے سے (لٹکا کر) چھوڑا جائے تو اس کی (یعنی جہنم کی) گہرائی اور تہہ تک پہنچنے تک چالیس سال چلتا رہے۔ اس حدیث کی سند حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr al-Aas (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said pointing to the skull, “If a piece of lead like this is dropped from heaven towards earth on a journey of five hundred years it would come to earth before night. But, if it were dropped from one end of the chain then it would be in motion for forty years, day and night, before touching its root or its bottom.” [Ahmed 6873]