دعاؤں کے بارے میں مختلف احادیث

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ رِفَاعَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَامَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ عَلَی الْمِنْبَرِ ثُمَّ بَکَی فَقَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْأَوَّلِ عَلَی الْمِنْبَرِ ثُمَّ بَکَی فَقَالَ اسْأَلُوا اللَّهَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فَإِنَّ أَحَدًا لَمْ يُعْطَ بَعْدَ الْيَقِينِ خَيْرًا مِنْ الْعَافِيَةِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
محمد بن بشار، ابوعامر عقدی، زہیر بن محمد، عبداللہ بن محمد بن عقیل، معاذ بن رفاعہ، حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ منبر پر کھڑے ہو کر رونے لگے پھر فرمایا (ہجرت کے) پہلے سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی جب منبر پر کھڑے ہوئے تو روئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ سے عفو اور عافیت مانگا کرو۔ کیوں کہ یقین کے بعد عافیت سے پڑھ کر بہتر کوئی چیز نہیں۔ یہ حدیث اس سند یعنی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی روایت سے حسن غریب ہے۔
Rifaah reported that Abu Bakr as-Siddiq stood on the pulpit and wept and said, Allah’s Messenger stood on the pulpit in the first year (of hijrah) and wept and said: “Ask Allah for pardon and health, for none is given anything better than health, after faith.” [Ahmed 46]
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ يَزِيدَ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَی الْحِمَّانِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ أَبِي نُصَيْرَةَ عَنْ مَوْلًی لِأَبِي بَکْرٍ عَنْ أَبِي بَکْرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَصَرَّ مَنْ اسْتَغْفَرَ وَلَوْ فَعَلَهُ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي نُصَيْرَةَ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ-
حسین بن یزید کوفی، ابویحیی جمانی، عثمان بن واقد، ابی نصیرة، مولی لابی بکر، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے گناہ کے بعد استغفار کیا اس نے گناہ پر اصرار نہیں کیا اگرچہ اس نے ایک دن میں ستر مرتبہ ایسا کیا ہو۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف ابونصیر کی روایت سے جانتے ہیں اور یہ سند قوی نہیں۔
Sayyidina Abu Bakr (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “He does not insist who seeks forgiveness though he may do it seventy times a day.” [Abu Dawud 1514]
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی وَسُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْأَصْبَغُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَائِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ لَبِسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثَوْبًا جَدِيدًا فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي کَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي ثُمَّ عَمَدَ إِلَی الثَّوْبِ الَّذِي أَخْلَقَ فَتَصَدَّقَ بِهِ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي کَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي ثُمَّ عَمَدَ إِلَی الثَّوْبِ الَّذِي أَخْلَقَ فَتَصَدَّقَ بِهِ کَانَ فِي کَنَفِ اللَّهِ وَفِي حِفْظِ اللَّهِ وَفِي سَتْرِ اللَّهِ حَيًّا وَمَيِّتًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَاهُ يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ-
یحیی بن موسیٰ وسفیان بن وکیع، یزید بن ہارون، اصبغ بن زید، ابوالعلاء، حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نئے کپڑے پہن کر یہ دعا پڑھی الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي کَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي ثُمَّ عَمَدَ إِلَی الثَّوْبِ الَّذِي أَخْلَقَ فَتَصَدَّقَ بِهِ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي کَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي (یعنی تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھ ستر ڈھانپنے اور زندگی سنوارنے کے لئے کپڑے پہنائے) اور پھر فرمایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ جس نے نیا کپڑا پہننے پر یہ دعا پڑھی اور پھر پرانا کپڑا صدقے میں دے دیا وہ اللہ کی حفاظت، اس کی پناہ اور پردے میں رہے گا۔ خواہ وہ زندہ رہے یا مرجائے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ یحیی بن ایوب اس حدیث کو عبید بن زحر سے وہ علی بن یزید سے وہ قاسم سے اور وہ ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Umamah (RA) reported that Umar ibn Khattab wore new garments and made this supplication: Praise belongs to Allah who clothed me with what I may cover myself and may adorn my life with it.Then he said, “I had heard Allah’s Messenger say: If any one wears a new garment and says: and gives away his old garment in charity then he is in Allah’s care, His protection and cover as long as he is alive and when he dies. [Ibn e Majah 3557]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ التِّرْمِذِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ قِرَائَةً عَلَيْهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا غَنَائِمَ کَثِيرَةً وَأَسْرَعُوا الرَّجْعَةَ فَقَالَ رَجَلٌ مِمَّنْ لَمْ يَخْرُجْ مَا رَأَيْنَا بَعْثًا أَسْرَعَ رَجْعَةً وَلَا أَفْضَلَ غَنِيمَةً مِنْ هَذَا الْبَعْثِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أَدُلُّکُمْ عَلَی قَوْمٍ أَفْضَلُ غَنِيمَةً وَأَسْرَعُ رَجْعَةً قَوْمٌ شَهِدُوا صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ جَلَسُوا يَذْکُرُونَ اللَّهَ حَتَّی طَلَعَتْ عَلَيْهِمْ الشَّمْسُ أُولَئِکَ أَسْرَعُ رَجْعَةً وَأَفْضَلُ غَنِيمَةً قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَحَمَّادُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ وَهُوَ أَبُو إِبْرَاهِيمَ الْأَنْصَارِيُّ الْمَدِينِيُّ وَهُوَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ-
احمد بن حسن، عبداللہ بن نافع صائغ، حماد بن ابی حمید، زید بن اسلام، اسلم، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف لشکر بھیجا، وہ لوگ بہت مال غنیمت لوٹنے کے بعد جلد واپس آگئے۔ چنانچہ ایک شخص جو ان کے ساتھ نہیں گیا تھا کہنے لگا کہ میں نے نہیں دیکھا کہ کوئی لشکر اتنی جلدی واپس آئے اور اتنا مال غنیمت ساتھ لائے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ان سے بھی جلد لوٹنے والوں اور ان سے افضل مال غنیمت لانے والوں کے متعلق نہ بتاؤں؟ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے فجر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی اور پھر آفتاب طلوع ہونے تک بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتے ہیں۔ یہ لوگ ان سے بھی جلد واپس آنے والے اور افضل مال غنیمت لانے والے ہیں۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ حماد بن ابی حمید کا نام حمد بن ابی حمید اور کنیت ابوابراہیم ہے۔ یہ انصاری، مدینی ہیں اور محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔
Sayyidina Umar ibn Khattab (RA( reported that the Prophet (SAW) sent an army to Najd. They collected a large booty and hastened their return. A man who was among those who had not gone said, “We have not seen such a quick return with a booty better than this army.” The Prophet i said, “Shall I not pointout to you a people with a better booty and a quicker return? A people who prayed the salah of fajr with the congregatior and sat down remembering Allah till sunrise. They are quicker returners and have a better booty.”
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُمْرَةِ فَقَالَ أَيْ أُخَيَّ أَشْرِکْنَا فِي دُعَائِکَ وَلَا تَنْسَنَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
سفیان بن وکیع، وکیع، سفیان، عاصم بن عبید اللہ، سالم، ابن عمر، حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرے کے لئے جانے کے لئے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بھائی ہمیں بھی اپنی دعا میں شریک کرنا بھولنا نہیں، یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
It is reported that Sayyidina Umar (RA) requested the Prophet (SAW) for permission to perform umerah. He said, “Yes, brother, include us in your prayers. and do not forget us.” [Abu Dawud 1498, Ibn e Majah 2894, Ahmed 195]
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ سَيَّارٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ مُکَاتَبًا جَائَهُ فَقَالَ إِنِّي قَدْ عَجَزْتُ عَنْ کِتَابَتِي فَأَعِنِّي قَالَ أَلَا أُعَلِّمُکَ کَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ کَانَ عَلَيْکَ مِثْلُ جَبَلِ صِيرٍ دَيْنًا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْکَ قَالَ قُلْ اللَّهُمَّ اکْفِنِي بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَأَغْنِنِي بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، یحیی بن حسان، ابومعاویہ، عبدالرحمن بن اسحاق، سیار، ابووائل، حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک غلام ان کے پاس حاضر ہو جو زر کتابت ادا کرنے سے عاجز ہوگیا تھا، اور عرض کیا کہ میری مدد فرمایئے، حضرت علی نے فرمایا کہ میں تمہیں ایسے کلمات سکھاتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سکھائے تھے اگر تمہارے اوپر ثبیر پہاڑ کے برابر بھی قرض ہوگا تو بھی اللہ تعالیٰ تیری طرف سے ادا کر دے گا۔ یوں کہا کرو اللَّهُمَّ اکْفِنِي بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَأَغْنِنِي بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ یعنی اے اللہ ! مجھے حلال مال دے کر حرام سے باز رکھ اور مجھے اپنے فضل سے اپنے علاوہ دوسروں سے بے نیاز کر دے) یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Ali (RA) narrated that a mukatab came to him and said, “I have no hope of buying my freedom, So, help me out.” He said, “Shall I not teach you words that Allah’s Messenger (SAW) taught me saying that if you are in debts as much as the size of a mountain, Allah will pay them off for you.” (say): 0 Allah let me suifice with Your lawful sustenance abstaining from Your unlawful, sustenance and cause me, by Your favour, to be independent of tho.e other than You. Ahmed 1318] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ کُنْتُ شَاکِيًا فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَقُولُ اللَّهُمَّ إِنْ کَانَ أَجَلِي قَدْ حَضَرَ فَأَرِحْنِي وَإِنْ کَانَ مُتَأَخِّرًا فَارْفَغْنِي وَإِنْ کَانَ بَلَائً فَصَبِّرْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ قُلْتَ قَالَ فَأَعَادَ عَلَيْهِ مَا قَالَ قَالَ فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ عَافِهِ أَوْ اشْفِهِ شُعْبَةُ الشَّاکُّ فَمَا اشْتَکَيْتُ وَجَعِي بَعْدُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عمرو بن مرة، عبداللہ بن سلمہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں بیمار ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اس وقت میں کہہ رہا تھا (اللَّهُمَّ إِنْ کَانَ أَجَلِي قَدْ حَضَرَ فَأَرِحْنِي وَإِنْ کَانَ مُتَأَخِّرًا فَارْفَغْنِي وَإِنْ کَانَ بَلَائً فَصَبِّرْنِي) اے اللہ ! اگر میری موت آگئی تو مجھے راحت دے اور اگر کچھ تاخیر ہے تو تندرستی عطا فرما اور اگر یہ آزمائش ہے تو مجھے صبر عطا فرما۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علی ! تم نے کیا کہا؟ فرماتے ہیں میں نے دوبارہ وہی کلمات کہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے پاؤں سے مارا اور دعا کی کہ یا اللہ ! اسے عافیت عطا فریا یا فرمایا کہ اسے شفا دے۔ (شعبہ کو شک ہے) حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد کبھی بھی مجھے اس مرض کی شکایت نہیں ہوئی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Ali (RA) narrated: I fell ill once and Allah’s Messenger ‘ came to me while I was praying, “0 Allah, if my term is on hand then give me comfort but if it is later then give me health. And, if this is a trial then give me patience.” Allah’s Messenger said, “What did you say?” So, I repeated it for him. He struck me with his foot and prayed: 0 Allah give him health (or, cure him). (Shu’bah was in doubt which word he used) Thereafter. I had no complaint. [Ahmed 638]
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَادَ مَرِيضًا قَالَ اللَّهُمَّ أَذْهِبْ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ فَأَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
سفیان بن وکیع، یحیی بن آدم، اسرائیل، ابواسحاق ، غارث، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مریض کی عیادت کے لئے جاتے تو یہ دعا کرتے تھے اللَّهُمَّ أَذْهِبْ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ فَأَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا (یعنی اے اللہ ! مرض کو دور کر، اے لوگوں کے رب شفادے تو ہی شفا دینے والا ہے، شفا صرف تیری ہی طرف سے ہے۔ ایسی شفا عطا فرما کہ کوئی مرض باقی نہ رہے) یہ حدیث حسن ہے۔
Savyidina All reported that when the Prophet (SAW) visited the sick, he prayed: Remove this plight, 0 Lord ot mankind. And cure, You are who cures. There is no cure except Your healing a cure that will not leave behind a sickness. [Ahmed 567] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عَمْرٍو الْفَزَارِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقُولُ فِي وِتْرِهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْکَ لَا أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْکَ أَنْتَ کَمَا أَثْنَيْتَ عَلَی نَفْسِکَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عَلِيٍّ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ-
احمد بن منیع، یزید بن ہارون، حماد بن سلمہ، شہام بن عمروفزاری، عبدالرحمن بن حارث بن ہشام، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں یہ دعا پڑھتے تھے اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْکَ لَا أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْکَ أَنْتَ کَمَا أَثْنَيْتَ عَلَی نَفْسِکَ (یعنی اے اللہ ! میں تیرے غصے سے تیری رضا کی اور تیرے عذاب سے تیری معافی کی پناہ مانگتا ہوں۔ میں تیری اس طرح تعریف نہیں کرسکتا جس طرح تو نے خود اپنی تعریف کی ہے) یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے حماد بن سلمہ کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Ali reported that the Prophet made this supplication in witr (salah): 0 Allah, I seek refuge in Your pleasure from Your wrath, and in Your forgiveness from Your punishment; and I seek refuge in You from You. I cannot do justice to Your praise as is worth’ of You. You are as You have praised yourself. [Ahmed 751] --------------------------------------------------------------------------------