درود کی فضلیت کے بارے میں

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ ابْنُ عَثْمَةَ حَدَّثَنِي مُوسَی بْنُ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيُّ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ کَيْسَانَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَدَّادٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَوْلَی النَّاسِ بِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَکْثَرُهُمْ عَلَيَّ صَلَاةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرُوِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ صَلَّی عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا وَکَتَبَ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ-
محمد بن بشار، محمد بن خالد بن عثمہ، موسیٰ بن یعقوب زمعی، عبداللہ بن کیسان، عبداللہ بن شداد، عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ نزدیک وہ لوگ ہوں گے جو مجھ پر کثرت سے درود بھیجتے ہیں امام ابوعیسی ترمذی کہتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کرام سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجا اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود بھیجتے اور اس کے حصے میں دس نیکیاں لکھ دیتے ہیں
Sayyidina Abdullah ibn Mas’ud (RA) narrated that Allah’s Messenger said, “Of the people, nearest to me on the Day of Resurrection will be he who invoked most belssings on me. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّی عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَعَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ وَعَمَّارٍ وَأَبِي طَلْحَةَ وَأَنَسٍ وَأُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرُوِي عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا صَلَاةُ الرَّبِّ الرَّحْمَةُ وَصَلَاةُ الْمَلَائِکَةِ الِاسْتِغْفَارُ-
علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، علاء بن عبدالرحمن، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک مرتبہ دردو بھیجتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمت نازل فرماتا ہے اس باب میں عبدالرحمن بن عوف عامر بن ربیعہ عمار ابوطلحہ انس ابی بن کعب سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی فرماتے ہیں حدیث ابوہریرہ حسن صحیح ہے سفیان ثوری اور کئی علماء سے مروی ہے کہ اگر صلوة کی نسبت اللہ کی طرف ہو تو اس سے مراد رحمت ہے اور اگر درود کی نسبت فرشتوں کی طرف ہو تو اس سے مراد طلب مغفرت ہے
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “He who invokes on me blessing once, Allah will bless him ten times.”
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْمَصَاحِفِيُّ الْبَلْخِيُّ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ عَنْ أَبِي قُرَّةَ الْأَسَدِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ إِنَّ الدُّعَائَ مَوْقُوفٌ بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ لَا يَصْعَدُ مِنْهُ شَيْئٌ حَتَّی تُصَلِّيَ عَلَی نَبِيِّکَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْعَلَائُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ يَعْقُوبَ وَهُوَ مَوْلَی الْحُرَقَةِ وَالْعَلَائُ هُوَ مِنْ التَّابِعِينَ سَمِعَ مِنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَغَيْرِهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَعْقُوبَ وَالِدُ الْعَلَائِ وَهُوَ أَيْضًا مِنْ التَّابِعِينَ سَمِعَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَابْنِ عُمَرَ وَيَعْقُوبَ جَدُّ الْعَلَائِ هُوَ مِنْ کِبَارِ التَّابِعِينَ أَيْضًا قَدْ أَدْرَکَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَرَوَی عَنْهُ-
ابوداؤد سلیمان بن سلم بلخی مصاحفی، نضربن شمیل، ابوقرة اسدی، سعید بن مسیب، عمر بن خطاب سے مروی ہے کہ دعا آسمان اور زمین کے درمیان اس وقت تک رکی رہتی ہے جب تک تم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجو امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں علاء بن عبدالرحمن یعقوب کے بیٹے اور حرقہ کے مولی ہیں اور علاء تابعین میں سے ہیں انہوں نے انس بن مالک سے احادیث سنی ہیں جبکہ عبدالرحمن یعقوب یعنی علاء کے والد بھی تابعی ہیں انہوں نے ابوہریرہ اور ابوسعید خدری سے احادیث سنی ہیں اور یعقوب کبار تابعین میں سے ہیں اور انہوں نے عمر بن خطاب سے ملاقات کی ہے اور ان سے روایت بھی کرتے ہیں
Sayyidina Umar ibn al-Khattab narrated that supplication is suspended between the heaven and earth, nothing from it ascending, till you invoke blessing on your Prophet
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لَا يَبِعْ فِي سُوقِنَا إِلَّا مَنْ قَدْ تَفَقَّهَ فِي الدِّينِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ عَبَّاسٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ-
عباس بن عبدالعظیم عبنری، عبدالرحمن بن مہدی، مالک بن انس، علاء بن عبدالرحمن بن یعقوب سے اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب نے فرمایا ہمارے بازار میں کوئی شخص خرید وفروخت نہ کرے جب تک وہ دین میں خوب سمجھ بوجھ حاصل نہ کر لے یہ حدیث حسن غریب ہے
Sayyidina Umar ibn al-Khattab (RA) said, “Let no one buy or sell in our market unless he has gained knowledge of religion.