دباغت کے بعد مردار جانور کی کھال

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ قَال سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ مَاتَتْ شَاةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِهَا أَلَا نَزَعْتُمْ جِلْدَهَا ثُمَّ دَبَغْتُمُوهُ فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ وَفِي الْبَاب عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ وَمَيْمُونَةَ وَعَائِشَةَ وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوِيَ عَنْهُ عَنْ سَوْدَةَ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يُصَحِّحُ حَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ وَقَالَ احْتَمَلَ أَنْ يَکُونَ رَوَی ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَی ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ-
قتیبہ، لیث، یزید بن ابوحبیب، عطاء بن ابورباح، حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ بکری مر گئی رسول اللہ نے اس کے مالکوں سے فرمایا تم اس کا چمڑا اتار کر دباغت کیوں نہیں دیتے تاکہ اس سے نفع حاصل کرو اس باب میں حضرت سلمہ بن محیق، میمونہ، اور عائشہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔ حدیث ابن عباس حسن صحیح ہے اور ابن عباس سے کئی سندوں سے مرفوعا نقل ہیں۔ حضرت ابن عباس سے بواسطہ میمونہ اور سودہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے میں نے امام بخاری سے سنا وہ حضرت ابن عباس کی روایت بلاواسطہ اور بواسطہ حضرت میمونہ دونوں کو صحیح قرار دیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ہو سکتا ہے حضرت ابن عباس نے بواسطہ میمونہ روایت کیا ہو اور ہو سکتا ہے کہ بلاواسطہ روایت کیا ہو اکثر اہل علم کا اس حدیث پر عمل ہے سفیان ثوری ابن مبارک، شافعی، اور احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that when a sheep died, (a natural death) the Prophet I said to its owners, “Why did you not remove its skin. You could have tanned it and benefitted from it.”
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا فِي جُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ فَقَدْ طَهُرَتْ قَالَ أَبُو عِيسَی قَالَ الشَّافِعِيُّ أَيُّمَا إِهَابِ مَيْتَةٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ إِلَّا الْکَلْبَ وَالْخِنْزِيرَ وَاحْتَجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِنَّهُمْ کَرِهُوا جُلُودَ السِّبَاعِ وَإِنْ دُبِغَ وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَشَدَّدُوا فِي لُبْسِهَا وَالصَّلَاةِ فِيهَا قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ إِنَّمَا مَعْنَی قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ جِلْدُ مَا يُؤْکَلُ لَحْمُهُ هَکَذَا فَسَّرَهُ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ و قَالَ إِسْحَقُ قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ إِنَّمَا يُقَالُ الْإِهَابُ لِجِلْدِ مَا يُؤْکَلُ لَحْمُهُ وکْرِه أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ-
قتیبہ، سفیان بن عیینہ، عبدالعزیز بن محمد، زید بن اسلم، عبدالرحمن بن وعلہ، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس چمڑے کو دباغت دی گئی وہ پاک ہوگیا یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اکثر اہل علم کا اس پر عمل ہے وہ فرماتے ہیں کہ مردار کا چمڑا دباغت دیا جائے تو پاک ہو جاتا ہے امام شافعی فرماتے ہیں کہ کتے اور خنزیر کے چمڑے کے علاوہ ہر دباغت دیا ہوا چمڑا پاک ہے بعض صحابہ اور دیگر اہل علم نے درندوں کے چمڑوں کو ناپسند کیا ہے اور انکے پہننے نیز ان میں نماز پڑھنے کے معاملے میں سختی برتی ہے۔ اسحاق بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کا مطلب ہے کہ وہ جانور جن کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کے چمڑے دباغت سے پاک ہو جاتے ہیں نضر بن شمیل نے اس کا یہی مطلب بیان کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اھاب سے مراد ان جانوروں کے چمڑے ہیں جن کا گوشت کھایا جاتا ہے۔ ابن مبارک، احمد، اسحاق، اور حمیدی نے بھی درندوں کی کھالوں پر نماز پڑھنے کو مکروہ کہا ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The hide that is tanned is pure.” [Muslim 366]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ وَالشَّيْبَانِيِّ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُکَيْمٍ قَالَ أَتَانَا کِتَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَنْتَفِعُوا مِنْ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلَا عَصَبٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَيُرْوَی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُکَيْمٍ عَنْ أَشْيَاخٍ لَهُمْ هَذَا الْحَدِيثُ وَلَيْسَ الْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُکَيْمٍ أَنَّهُ قَالَ أَتَانَا کِتَابُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِشَهْرَيْنِ قَالَ و سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ يَقُولُ کَانَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ يَذْهَبُ إِلَی هَذَا الْحَدِيثِ لِمَا ذُکِرَ فِيهِ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِشَهْرَيْنِ وَکَانَ يَقُولُ کَانَ هَذَا آخِرَ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ تَرَکَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ هَذَا الْحَدِيثَ لَمَّا اضْطَرَبُوا فِي إِسْنَادِهِ حَيْثُ رَوَی بَعْضُهُمْ فَقَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُکَيْمٍ عَنْ أَشْيَاخٍ لَهُمْ مِنْ جُهَيْنَةَ-
محمد بن طریف کوفی، محمد بن فضیل، اعمش، شیبانی، حکم، عبدالرحمن بن ابی لیلی، حضرت عبداللہ بن حکیم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں لکھا کہ مردار کی کھال یا اس کے پٹھوں سے کوئی فائدہ حاصل نہ کیا جائے یہ حدیث حسن اور عبداللہ بن عکیم سے کئی شیوخ کے واسطے سے منقول ہے اکثر علماء کا اس حدیث پر عمل نہیں ہے یہ حدیث عبداللہ بن عکیم سے اسی طرح بھی منقول ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات سے دو ماہ قبل آپ کا خط پہنچا۔ میں نے امام احمد بن حسن سے سنا وہ فرماتے تھے کہ امام احمد بن حنبل اس حدیث کے قائل تھے یعنی مردار کی کھال کے استعمال سے منع فرماتے تھے کیونکہ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات سے دو ماہ پہلے کا ذکر ہے وہ فرماتے تھے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری حکم تھا پھر امام احمد نے اس کی سند میں اضطراب کی وجہ سے اسے ترک کر دیا۔ کیونکہ بعض نے اس کو عبداللہ بن عکیم سے اور ان کے شیوخ کے واسطہ سے جہینہ سے روایت کیا ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Ukaym (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) wrote to them that no one should use the skin or the sinew of an animal that had died a natural death. [Abu Dawud 4127]