حم السجدہ کی تفسیر

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ اخْتَصَمَ عِنْدَ الْبَيْتِ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قُرَشِيَّانِ وَثَقَفِيٌّ أَوْ ثَقَفِيَّانِ وَقُرَشِيٌّ قَلِيلٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ کَثِيرٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ فَقَالَ أَحَدُهُمْ أَتَرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ يَسْمَعُ مَا نَقُولُ فَقَالَ الْآخَرُ يَسْمَعُ إِذَا جَهَرْنَا وَلَا يَسْمَعُ إِذَا أَخْفَيْنَا وَقَالَ الْآخَرُ إِنْ کَانَ يَسْمَعُ إِذَا جَهَرْنَا فَإِنَّهُ يَسْمَعُ إِذَا أَخْفَيْنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَمَا کُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْکُمْ سَمْعُکُمْ وَلَا أَبْصَارُکُمْ وَلَا جُلُودُکُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابن ابی عمر، سفیان، منصور، مجاہد، ابومعمر، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بیت اللہ کے پاس تین آدمیوں میں جھگڑا ہوگیا۔ دو قریشی اور ثقفی یا دو ثقفی اور ایک قریشی تھا۔ قریشی موٹے اور کم سمجھ تھے۔ (ان تینوں) میں سے ایک نے کہا تم لوگوں کا خیال ہے کہ جو باتیں ہم کر رہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ سنتا ہے؟ دوسرا کہنے لگا اگر روز سے بولیں تو سنتا ہے اور اگر آہستہ بھی سنتا ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی (وَمَا كُنْتُمْ تَسْ تَتِرُوْنَ اَنْ يَّشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَا اَبْصَارُكُمْ وَلَا جُلُوْدُكُمْ) 41۔فصلت : 22) (اور تم اپنے کانوں اور آنکھوں اور چمڑوں کی اپنے اوپر گواہی دینے سے پردہ کرتے تھے، لیکن تم نے یہ گمان کیا تھا جو کچھ تم کرتے ہو، اس میں بہت سی چیزوں کو اللہ نہیں جانتا۔) ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina lbn Masud (RA) reported that three men contended with each other near the House (of Allah). Two of them were from Quraysh and one was from Banu Thaqaf or two were from Thaqaf and one was from Quravsh. Their hearts had little understanding but their bellies were corpulent. 0ne of them asked, “Do you think that Allah hears what we say? The other said, “He hears if we speak audibly but He does not hear if we keep our speech soft.” The third said, “If He can hear when we are audible then He hears when our speech is soft.” Allah the Majestic, the Glorious revealed: "And you used not to cover yourslves, lest your ears and your eyes and your skins should bear witness against you." (41 : 22) [Ahmed 3875, Bukhari 4816, Muslim 2775]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ کُنْتُ مُسْتَتِرًا بِأَسْتَارِ الْکَعْبَةِ فَجَائَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ کَثِيرٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ قَلِيلٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ قُرَشِيٌّ وَخَتَنَاهُ ثَقَفِيَّانِ أَوْ ثَقَفِيٌّ وَخَتَنَاهُ قُرَشِيَّانِ فَتَکَلَّمُوا بِکَلَامٍ لَمْ أَفْهَمْهُ فَقَالَ أَحَدُهُمْ أَتَرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ يَسْمَعُ کَلَامَنَا هَذَا فَقَال الْآخَرُ إِنَّا إِذَا رَفَعْنَا أَصْوَاتَنَا سَمِعَهُ وَإِذَا لَمْ نَرْفَعْ أَصْوَاتَنَا لَمْ يَسْمَعْهُ فَقَالَ الْآخَرُ إِنْ سَمِعَ مِنْهُ شَيْئًا سَمِعَهُ کُلَّهُ فَقَال عَبْدُ اللَّهِ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلْ اللَّهُ وَمَا کُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْکُمْ سَمْعُکُمْ وَلَا أَبْصَارُکُمْ وَلَا جُلُودُکُمْ إِلَی قَوْلِهِ فَأَصْبَحْتُمْ مِنْ الْخَاسِرِينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ نَحْوَهُ-
ہناد، ابومعاویہ، اعمش، عمارة بن عمیر، حضرت عبدالرحمن بن یزید سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں کعبہ کے پردوں میں چھپا ہوا تھا کہ تین آدمی آئے جن کے پیٹ زیادہ چربی ولے اور دل کم سمجھ والے تھے۔ ایک قریشی اور دو اس کے داماد ثقفی تھے یا ایک ثقفی اور دو اس کے داماد تھے۔ ان لوگوں نے آپس میں کچھ بات کی جسے میں سمجھ نہیں سکا۔ پھر ایک کہنے لگا اگر ہم اپنی آواز بلند کریں تو سنتا ہے اور اگر پست کریں تو نہیں سنتا۔ تیسرا کہنے لگا کہ اگر وہ تھوڑا سن سکتا ہے تو پورا سن سکتا ہے۔ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کیا تو یہ آیت نازل ہوئی (وَمَا كُنْتُمْ تَسْ تَتِرُوْنَ اَنْ يَّشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَا اَبْصَارُكُمْ وَلَا جُلُوْدُكُمْ وَلٰكِنْ ظَنَنْتُمْ اَنَّ اللّٰهَ لَا يَعْلَمُ كَثِيْرًا مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ 22 وَذٰلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِيْ ظَنَنْتُمْ بِرَبِّكُمْ اَرْدٰىكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِيْنَ ) 41۔فصلت : 22-23) یہ حدیث حسن ہے۔ اس حدیث کو محمود بن غیلان نے وکیع سے انہوں نے سفیان انہوں نے اعمش سے انہوں نے عمارہ بن عمیر سے انہوں نے وہب بن ربیعہ سے اور انہوں نے عبداللہ سے اسی کی مانند نقل کیا ہے۔
Abdur Rahman ibn Yazid reported that Sayyidina Abdullah (RA) narrated: I was hiding behind the curtain of the Ka’bah when three men with very fat stomachs but hearts short of understanding came there. They were a Qurayshi and his two Thaqafi sons-in-law, or a Thaqafi and his two Qurayshi sons-in-law. They conversed with each other but I could not decipher what they said. 0ne of them asked, ‘Do you think that Allah hears this conversation of ours? The other said, ‘When we raise our voices, He hears it but when we do not raise it, He cannot hear it.’ The third said, “If He hears something of it then He hears all of it.” So I mentioned that to the Prophet (SAW) and Allah revealed to him; "And you used not to cover yourselves, lest your ears and your eyes, and your skins should bear witness against you, but you thought that Allah’s did not know much of what you were doing. And that thought of yours which you thought regarding your Lord has ruined you, so you have become of the losers." (41 : 22-23) [Ahmed 3614]
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْفَلَّاسُ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي حَزْمٍ الْقُطَعِيُّ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا قَالَ قَدْ قَالَ النَّاسُ ثُمَّ کَفَرَ أَکْثَرُهُمْ فَمَنْ مَاتَ عَلَيْهَا فَهُوَ مِمَّنْ اسْتَقَامَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ يَقُولُ رَوَی عَفَّانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ حَدِيثًا وَيُرْوَی فِي هَذِهِ الْآيَةِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مَعْنَی اسْتَقَامُوا-
ابوحفص عمرو بن علی جلاس، ابوقتیبہ سلم بن قتیبہ، سہیل بن ابی حزم قطعی، ثابت بنانی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (اِنَّ الَّذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْ تَ قَامُوْا) 46۔ الاحقاف : 13) (بے شک جنہوں نے کہا تھا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر قائم رہے ان پر فرشتے اتریں تے کہ تم خوف نہ کرو اور نہ غم۔) اور فرمایا کہ بہت سے لوگوں نے یہ بات کہی اور پھر منکر ہوگئے۔ چنانچہ جو شخص اس پر مرا وہ قائم رہا۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی روایت سے جانتے ہیں۔ ابوزرعہ کہتے ہیں کہ عفان بن عمرو بن علی سے صرف ایک حدیث کی روایت ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) recited: "Surely those who say '0ur Lord is Allah', then remain firm in their belief." (41 : 30) He said, “Many people say that but then many of them disbelieve. So, those who die while they profess they remain firm.”