جھگڑے کے بارے میں

حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُکَرِّمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ اللَّيْثِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَرَکَ الْکَذِبَ وَهُوَ بَاطِلٌ بُنِيَ لَهُ فِي رَبَضِ الْجَنَّةِ وَمَنْ تَرَکَ الْمِرَائَ وَهُوَ مُحِقٌّ بُنِيَ لَهُ فِي وَسَطِهَا وَمَنْ حَسَّنَ خُلُقَهُ بُنِيَ لَهُ فِي أَعْلَاهَا وَهَذَا الْحَدِيثُ حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَلَمَةَ بْنِ وَرْدَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ-
عقبہ بن مکرم عمی بصری، ابن ابوفدیک، سلمہ بن وردان لیثی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے ایسا جھوٹ چھوڑ دیا جو باطل تھا تو اس کے لیے جنت کے کنارے پر ایک مکان بنایا جائے گا اور جو حق پر ہوتے ہوئے جھگڑا ترک کر دے۔ اس کے لیے جنت کے درمیان مکان بنایا جائے اور جو شخص خوش اخلاق ہوگا اس کے لیے جنت کے اوپر والے حصے میں مکان بنایا جائے گا۔ یہ حدیث حسن ہے۔ ہم اسے صرف سلمہ بن وردان کی روایت سے جانتے ہیں اور وہ حضرت انس سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Anas ibn Malik reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “For him who abandons lying and it is vain, a house will be built at the edge of paradise. And for him who abandons dispute though he is rightful, a house is built in the centre of paradise. And, for him who makes his manners excellent, a house is built in the heights of paradise.” [Ibn Majah 51]
حَدَّثَنَا فَضَالَةُ بْنُ الْفَضْلِ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ ابْنِ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَفَی بِکَ إِثْمًا أَنْ لَا تَزَالَ مُخَاصِمًا وَهَذَا الْحَدِيثُ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
فضالہ بن فضل کوفی، ابوبکر بن عیاش، ابن وہب بن منبہ، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہمیشہ جھگڑتے رہنے کا گناہ ہی تمہارے لیے کافی ہے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Suffices you the sin for never ceasing to wrangle with one another.”
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ عَنْ اللَّيْثِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُمَارِ أَخَاکَ وَلَا تُمَازِحْهُ وَلَا تَعِدْهُ مَوْعِدَةً فَتُخْلِفَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَعَبْدُ الْمَلِکِ عِنْدِي هُوَ ابْنُ بَشِيرٍ-
زیاد بن ایوب بغدادی، محاربی، لیث، ابن ابوسلیم، عبدالملک، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے (مسلمان) بھائی سے جھگڑا نہ کرو، مزاح نہ کرو اور نہ ہی اس سے ایسا وعدہ کرو۔ جسے تم پورا نہ کر سکو۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Ibn Abbas reported that the Prophet (SAW) said, “Do not quarrel with your brother, do not tease him and do not make a promise to him that you will break.”