جو چیز بیچنے والے کے پاس نہ ہو اس کو بیچنا منع ہے

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَأْتِينِي الرَّجُلُ يَسْأَلُنِي مِنْ الْبَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدِي أَبْتَاعُ لَهُ مِنْ السُّوقِ ثُمَّ أَبِيعُهُ قَالَ لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَکَ-
قتیبہ، ہشیم، ابی بشر، یوسف بن ماہک، حضرت حکیم بن حزام سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ لوگ میرے پاس آکر ایسی چیز طلب کرتے ہیں جو میرے پاس نہیں ہوتی کیا میں بازار سے خرید کر انہیں بیچ سکتا ہوں آپ نے فرمایا جو چیز تمہارے پاس نہ ہو اسے فروخت نہ کرو۔
Sayyidina Hakim in Hizam reported that he submitted to Allah’s Messenger (SAW) that people came to him asking him for things that he did not have, “May buy them from the market and sell them to these people?” He said, “Do not sell that which is not with you.’ [Ahmed 15311, Abu Dawud 3503, Nisai 4624, Ibn e Majah 2187] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَبِيعَ مَا لَيْسَ عِنْدِي قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو-
قتیبہ، حماد بن زید، ایوب، یوسف، حضرت حکیم بن حزام سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اس چیز کے فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے جو میرے پاس نہ ہو یہ حدیث حسن ہے اس باب میں عبداللہ بن عمر سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina Hakim ibn Hizam narrated that Allah’s Messenger (SAW) disallowed him to sell that which he did have on his hands.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ حَتَّی ذَکَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنُ وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَکَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قُلْتُ لِأَحْمَدَ مَا مَعْنَی نَهَی عَنْ سَلَفٍ وَبَيْعٍ قَالَ أَنْ يَکُونَ يُقْرِضُهُ قَرْضًا ثُمَّ يُبَايِعُهُ عَلَيْهِ بَيْعًا يَزْدَادُ عَلَيْهِ وَيَحْتَمِلُ أَنْ يَکُونَ يُسْلِفُ إِلَيْهِ فِي شَيْئٍ فَيَقُولُ إِنْ لَمْ يَتَهَيَّأْ عِنْدَکَ فَهُوَ بَيْعٌ عَلَيْکَ قَالَ إِسْحَقُ يَعْنِي ابْنَ رَاهَوَيْهِ کَمَا قَالَ قُلْتُ لِأَحْمَدَ وَعَنْ بَيْعِ مَا لَمْ تَضْمَنْ قَالَ لَا يَکُونُ عِنْدِي إِلَّا فِي الطَّعَامِ مَا لَمْ تَقْبِضْ قَالَ إِسْحَقُ کَمَا قَالَ فِي کُلِّ مَا يُکَالُ أَوْ يُوزَنُ قَالَ أَحْمَدُ إِذَا قَالَ أَبِيعُکَ هَذَا الثَّوْبَ وَعَلَيَّ خِيَاطَتُهُ وَقَصَارَتُهُ فَهَذَا مِنْ نَحْوِ شَرْطَيْنِ فِي بَيْعٍ وَإِذَا قَالَ أَبِيعُکَهُ وَعَلَيَّ خِيَاطَتُهُ فَلَا بَأْسَ بِهِ أَوْ قَالَ أَبِيعُکَهُ وَعَلَيَّ قَصَارَتُهُ فَلَا بَأْسَ بِهِ إِنَّمَا هُوَ شَرْطٌ وَاحِدٌ قَالَ إِسْحَقُ کَمَا قَالَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ رَوَی أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ وَأَبُو بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرَوَی هَذَا الْحَدِيثَ عَوْفٌ وَهِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ إِنَّمَا رَوَاهُ ابْنُ سِيرِينَ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ هَکَذَا-
احمد بن منیع، اسماعیل بن ابراہیم، ایوب، عمر بن شعیب، عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سلف اور بیع حلال نہیں اور ایک بیع میں دو شرطیں بھی جائز نہیں جس چیز کا وہ ضامن نہ ہو اس کا نفع بھی حلال نہیں اور جو چیز اس کے پاس نہ ہو اس کا فروخت کرنا بھی جائز نہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اسحاق بن منصور کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد سے پوچھا کہ سلف کیساتھ بیع کی ممانعت کا کیا مطلب ہے انہوں نے فرمایا اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی کو قرض دے اور پھر کوئی چیز اسے قیمت سے زیادہ کی فروخت کرے یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کے معنی یہ ہوں کہ کوئی شخص کسی چیز کی قیمت قرض چھوڑ دے اور اس سے یہ کہے کہ اگر تم یہ قیمت ادا نہ کرسکے تو یہ چیز میرے ہاتھ فروخت ہوگئی اسحاق کہتے ہیں کہ پھر میں نے امام احمد سے اسی کا معنی پوچھا کہ (جن کا ضامن ہو اس کا منافع بھی حلال نہیں) انہوں نے فرمایا میرے نزدیک یہ صرف غلے وغیرہ میں ہے یعنی جب تک قبضہ نہ ہو اسحاق کہتے ہیں جو چیزیں تولی یا ناپی جاتی ہیں ان کا حکم بھی اسی طرح ہے یعنی قبضے سے پہلے اس کی بیع جائز نہیں امام احمد فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ میں نے یہ کپڑا تمہارے ہاتھ فروخت کیا کہ سلائی اور دھلائی میرے ذمہ ہے تو یہ ایک بیع میں دو شرطوں کی طرح ہے لیکن اگر یہ کہے کہ تمہیں کپڑا فروخت کرتا ہوں اس کی سلائی بھی مجھ پر ہی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں اسی طرح اگر صرف دھلائی کی شرط ہو تب بھی جائز ہے اس لیے کہ یہ ایک ہی شرط ہے اسحاق نے اسی طرح کچھ کہا ہے۔ حکیم بن حزام ہی سے کئی سندوں سے مروی ہے یہ حدیث ایوب سختیانی اور ابوالبشر بھی یوسف بن ماہک سے اور وہ حکیم بن حزام سے نقل کرتے ہیں پھر عوف اور ہشام بن حسان، ابن سیرین سے اور وہ حکیم بن حزام سے مرسلا نقل کرتے ہیں ابن سیرین ایوب، سختیانی سے وہ یوسف بن ماہک سے اور وہ حکیم بن حزام سے اسی طرح نقل کرتے ہیں۔
Ahmad ibn Mani reported from Isma’il ibn Ibrahim, from Ayyub, from Amr ibn Shu’ayh who from his father and he from the grandfather of Amr ascending up to Abdullah ibn Amr that Allah’s Messenger (SAW) said, salaf. Wa Bai are not lawful . Also, two conditions in one sale are not allowed. Also, profit of what he is not a guarantor is not allowed. In the same way, it is not lawful to sell that which is not in one’s possession.” [Ahmed 6683, Abu Dawud 3504, Nisai 4642, Ibn e Majah 2188] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ وَعَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ الْبَصْرِيُّ أَبُو سَهْلٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَبِيعَ مَا لَيْسَ عِنْدِي قَالَ أَبُو عِيسَی وَرَوَی وَکِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ وَرِوَايَةُ عَبْدِ الصَّمَدِ أَصَحُّ وَقَدْ رَوَی يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَعْلَی بْنِ حَکِيمٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِصْمَةَ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ کَرِهُوا أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ-
حسن بن علی، عبدہ بن عبد اللہ، عبدالصمد بن عبدالوارث، یزید بن ابراہیم، ابن سیرین، یوسف بن ماہک، حکیم بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے وہ چیز فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے جو میرے پاس نہ ہو وکیع یہی حدیث یزید بن ابراہیم سے اور وہ ابن سیرین سے وہ ایوب سے وہ حکیم بن حزام سے نقل کرتے ہیں اور اس میں یوسف بن ماہک کا ذکر نہیں کرتے عبدالصمد کی حدیث زیادہ صحیح ہے یحیی بن ابوکثیر بھی یہی حدیث یعلی بن حکیم سے وہ یوسف بن ماہک سے وہ عبداللہ بن عصمہ سے وہ حکیم بن حزام سے اور وہ نبی سے نقل کرتے ہیں اکثر اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے وہ فرماتے ہیں کہ آدمی کے پاس جو چیز نہ ہو اس کا فروخت کرنا حرام ہے۔
Hasan ibn Ali Khallal, Abdah ibn Abdullah and many narrators, reported this hadith from Abdus Samad ibn Abdul Warith, from Yazid ibn Ibrahim, from Ibn Sirin, from Ayyub, from Yusuf ibn Maahak from Hakim that Allah’s Messenger (SAW) disallowed him to sell that which he did not possess.