جو چھینکے نماز میں

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيُّ عَنْ عَمِّ أَبِيهِ مُعَاذِ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَطَسْتُ فَقُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا کَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَکًا فِيهِ مُبَارَکًا عَلَيْهِ کَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَی فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ فَقَالَ مَنْ الْمُتَکَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمْ يَتَکَلَّمْ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَهَا الثَّانِيَةَ مَنْ الْمُتَکَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمْ يَتَکَلَّمْ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَهَا الثَّالِثَةَ مَنْ الْمُتَکَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ رِفَاعَةُ بْنُ رَافِعٍ ابْنُ عَفْرَائَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ کَيْفَ قُلْتَ قَالَ قُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا کَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَکًا فِيهِ مُبَارَکًا عَلَيْهِ کَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَی فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ ابْتَدَرَهَا بِضْعَةٌ وَثَلَاثُونَ مَلَکًا أَيُّهُمْ يَصْعَدُ بِهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ وَعَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ رِفَاعَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَکَأَنَّ هَذَا الْحَدِيثَ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ فِي التَّطَوُّعِ لِأَنَّ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ التَّابِعِينَ قَالُوا إِذَا عَطَسَ الرَّجُلُ فِي الصَّلَاةِ الْمَکْتُوبَةِ إِنَّمَا يَحْمَدُ اللَّهَ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُوَسِّعُوا فِي أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ-
قتیبہ، رفاعہ بن یحیی بن عبداللہ بن رفاعہ بن رافع زرقی فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداہ میں نماز ادا کی مجھے نماز کے دوران چھینک آگئی تو میں نے کہا (الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا کَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَکًا فِيهِ مُبَارَکًا عَلَيْهِ کَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَی) تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں بہت پاکیزہ تعریف اور با برکت تعریف اس کے اندر اور اوپر جیسے ہمارے رب چاہتا ہے اور پسند کرتا ہے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا نماز میں کون کلام کر رہا تھا؟ کسی نے جواب نہ دیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوبارہ پوچھا کہ نماز میں کس نے بات کی تھی؟ پھر بھی کسی نے جواب نہیں دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تیسری مرتبہ پوچھا نماز میں کس نے بات کی تھی؟ تو رفاعہ بن رافع بن عفراء نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو نے کیا کہا تھا؟ میں نے کہا ( الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا کَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَکًا فِيهِ مُبَارَکًا عَلَيْهِ کَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَی) پر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تیسن سے زائد فرشتوں نے ان کلمات کو اوپر لے جانے کے لئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کی اس باب میں حضر انس وائل بن حجر اور عامر بن ربیعہ سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں رفاعہ کی حدیث حسن ہے بعض اہل علم کے نزدیک یہ حدیث نوافل کے بارے میں ہے کیونکہ کئی تابعین فرماتے ہیں کہ اگر کسی کو فرض نماز میں چھینک آجائے تو اپنے دل میں الْحَمْدُ لِلَّهِ کہے اس سے زیادہ کی گنجائش نہیں ہے
Sayyidina Rifaah ibn Rafi i narrated that while he was praying behind Allah’s Messenger (SAW) one day, he sneezed, So, he said: (All praise belongs to Allah, plenty of praise, pure, with blessing in it and over it, as our Lord loves it and it pleases him).