TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
جامع ترمذی
جہاد کا بیان
جو شخص کسی کافر کو قتل کرے اس سامان اسی کے لئے ہے۔
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ کَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ-
انصاری، معن، مالک بن انس، یحیی بن سعید، عمر بن کثیر بن افلح، ابومحمد بن، قتادہ، حضرت ابوقتادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی کافر کو قتل کیا اور اس پر اس کے پاس گواہ بھی ہوں تو مقتول کا سامان اسی کا ہے اس حدیث میں ایک واقعہ ہے۔
Savyidina Abu Qatadah reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “If anyone kills a disbeliever and has a witness then for him is the slain mans possession.’ The hadith relates an account thereafter. (Bukhari 3142, Muslim 1751]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ وَأَنَسٍ وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو مُحَمَّدٍ هُوَ نَافِعٌ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لِلْإِمَامِ أَنْ يُخْرِجَ مِنْ السَّلَبِ الْخُمُسَ و قَالَ الثَّوْرِيُّ النَّفَلُ أَنْ يَقُولَ الْإِمَامُ مَنْ أَصَابَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ وَمَنْ قَتَلَ قَتِيلًا فَلَهُ سَلَبُهُ فَهُوَ جَائِزٌ وَلَيْسَ فِيهِ الْخُمُسُ و قَالَ إِسْحَقُ السَّلَبُ لِلْقَاتِلِ إِلَّا أَنْ يَکُونَ شَيْئًا کَثِيرًا فَرَأَی الْإِمَامُ أَنْ يُخْرِجَ مِنْهُ الْخُمُسَ کَمَا فَعَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ-
ابن ابی عمر، سفیان، یحیی بن سعید، عوف بن مالک، خالد بن ولید، انس، سمرہ اسی کی مثل۔ اس باب میں عوف بن مالک، خالد بن ولید، انس اور سمرہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابومحمد کا نام نافع ہے اور وہ ابوقتادہ کے مولی ہیں۔ بعض صحابہ کرام اور دیگر اہل علم کا اس پر عمل ہے۔ امام اوزاعی، شافعی اور احمد کا یہی قول ہے۔ بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ امام سلب (یعنی اس کے چھینے ہوئے مال میں سے خمس نکال لے۔ سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ نفل یہ ہے کہ امام کہہ دے کہ جسے جو چیز مل جائے وہ اسکی ہے اور جو کسی (کافر کو) قتل کرے تو مقتول کا سامان قتل کے لئے ہے تو یہ جائز ہے۔ اس میں خمس نہ ہوگا۔ اسحاق فرماتے ہیں کہ سامان قاتل کا ہوگا لیکن اگر وہ مال بہت زیادہ ہو تو امام اس میں سے خمس (یعنی پانچواں حصہ) لے سکتا ہے جیسے کہ حضرت عمر نے کیا تھا۔
-