جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کے پیشاب

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ وَقَتَادَةُ وَثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَاجْتَوَوْهَا فَبَعَثَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبِلِ الصَّدَقَةِ وَقَالَ اشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا فَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا الْإِبِلَ وَارْتَدُّوا عَنْ الْإِسْلَامِ فَأُتِيَ بِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ مِنْ خِلَافٍ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ وَأَلْقَاهُمْ بِالْحَرَّةِ قَالَ أَنَسٌ فَکُنْتُ أَرَی أَحَدَهُمْ يَکُدُّ الْأَرْضَ بِفِيهِ حَتَّی مَاتُوا وَرُبَّمَا قَالَ حَمَّادٌ يَکْدُمُ الْأَرْضَ بِفِيهِ حَتَّی مَاتُوا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ وَهُوَ قَوْلُ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا لَا بَأْسَ بِبَوْلِ مَا يُؤْکَلُ لَحْمُهُ-
حسن بن محمد زعفرانی، عفان بن مسلم، حماد بن سلمہ، حمید، قتادہ، ثابت، انس سے روایت ہے کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مدینہ آئے انہیں مدینہ منورہ کی آب وہوا موافق نہیں آئی چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں زکوة کے اونٹوں میں بھیج دیا اور فرمایا ان کے دودھ اور پیشاب پیو لیکن انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چروا ہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک کر لے گئے اور خود اسلام سے مرتد ہوگئے جب انہیں پکڑ کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمت سے کاٹنے کا حکم دیا اور ان کو ریگستان میں ڈال دیا گیا حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ ان میں سے ہر ایک خاک چاٹ رہا تھا یہاں تک کہ سب مر گئے اور کبھی حماد نے کہا اس روایت میں، یکُدُّ الاَرضُ، کی بجائے۔ یَکدُمُ الاَرضَ، اور ان دونوں کے معنی ایک ہی ہیں امام ابوعیسی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور حضرت انس سے کئی سندوں سے منقول ہے اکثر اہل علم کا بھی یہی قول ہے کہ حلال جانوروں کے پیشاب میں کوئی حرج نہیں۔
Sayyidina Anas (RA) reported that some people of Uraynah came to MadiMadinah did not suit them. So, the Prophet (SAW) sent them to the shed of the camels of zakah saying, "Drink their milk and urine." But, they killed the Prophet's (SAW) camel-grazer and took the camels away, and apostatised from Islam. When they presented to the Prophet (SAW) he ordered that their hands and feet on the opposite must be severed, and hot iron rods must be rubbed in their eyes.They were then consigned to Harrah.
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْتَّيْمِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ إِنَّمَا سَمَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْيُنَهُمْ لِأَنَّهُمْ سَمَلُوا أَعْيُنَ الرُّعَاةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا ذَکَرَهُ غَيْرَ هَذَا الشَّيْخِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ وَهُوَ مَعْنَی قَوْلِهِ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ إِنَّمَا فَعَلَ بِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الْحُدُودُ-
فضل بن سہل اعرج، یحیی بن غیلان، یزید بن زریع، سلیمان تیمی، انس بن مالک نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں سلائیاں اس لئے پھر وائی تھیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چرواہوں کے آنکھوں میں سلائیاں پھیریں تھیں ابوعیسی فرماتے ہیں یہ حدیث غریب ہے ہم نہیں جانتے کہ یحیی بن غیلان کے علاوہ کسی اور نے یزید بن زریع سے روایت کی ہو اور یہ آنکھوں میں سلاخیں پھر وانا قرآنی حکم، وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ ، کے مطابق تھا محمد بن سیرین سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فعل حدود کے نازل ہونے سے پہلے کا ہے۔
Anas (RA) said that the Prophet (SAW) gouged out their eyes because they had gouged out the eyes of the camelherd.