جمعہ کے دن کی وہ ساعت جس میں دعا کی قبولیت کی امید ہے

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْهَاشِمِيُّ الْبَصْرِيُّ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ وَرْدَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْتَمِسُوا السَّاعَةَ الَّتِي تُرْجَی فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَی غَيْبُوبَةِ الشَّمْسِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ يُضَعَّفُ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَيُقَالُ لَهُ حَمَّادُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ وَيُقَالُ هُوَ أَبُو إِبْرَاهِيمَ الْأَنْصَارِيُّ وَهُوَ مُنْکَرُ الْحَدِيثِ وَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ السَّاعَةَ الَّتِي تُرْجَی فِيهَا بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَی أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ أَحْمَدُ أَکْثَرُ الْأَحَادِيثِ فِي السَّاعَةِ الَّتِي تُرْجَی فِيهَا إِجَابَةُ الدَّعْوَةِ أَنَّهَا بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ وَتُرْجَی بَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ-
عبداللہ بن صباح ہاشمی بصری، عبداللہ بن عبدالمجیدحنفی، محمد بن ابی حمید، موسیٰ بن وردان، انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ مبارک گھڑی تلاش کرو جس کی جمعہ کے دن عصر اور مغرب کے درمیان ملنے کی امید ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث اس سند سے غریب ہے اور اس سند کے علاوہ بھی حضرت انس سے مروی ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں محمد بن ابی حمید ضعیف ہیں انہیں بعض علماء نے حافظے میں ضعیف کہا ہے انہیں حماد بن ابی حمید بھی کہا جاتا ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے وہ ابوابراہیم انصاری یہی ہیں جو منکر حدیث ہیں بعض صحابہ کرام اور تابعیں فرماتے ہیں کہ وہ گھڑی عصر سے غروب آفتاب تک ہے امام احمد اور امام اسحاق کا یہی قول ہے امام احمد فرماتے ہیں کہ اکثر احادیث میں یہی ہے کہ وہ گھڑی جس میں دعا کی قبولیت کی امید ہے وہ عصر کی نماز کے بعد ہے اور یہ بھی امید ہے کہ وہ زوال آفتاب کے بعد ہو
Sayyidina Anas ibn Malik (RA) reported that the Prophet said, “Look out for the hour on Friday from after asr till the setting of the sun in which hope is placed.”
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يَسْأَلُ اللَّهَ الْعَبْدُ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا آتَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَّةُ سَاعَةٍ هِيَ قَالَ حِينَ تُقَامُ الصَّلَاةُ إِلَی الِانْصِرَافِ مِنْهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي مُوسَی وَأَبِي ذَرٍّ وَسَلْمَانَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ وَأَبِي لُبَابَةَ وَسَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ وَأَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
زیاد بن ایوب بغدادی، ابوعامر عقدی مثیر بن عبداللہ عمرو بن عوف مزنی نے روایت کی ہم سے زیاد بن ایوب بغدادی نے انہوں نے ابوعامر عقدی انہوں نے کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف مزنی انہوں نے اپنے باپ انہوں نے اپنے دادا اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن ایک وقت ایسا ہے کہ بندہ جب اللہ سے اس وقت میں سوال کرتا ہے تو اسے وہ چیز ضرور عطا کرتا ہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ کونسا وقت ہے فرمایا نماز جمعہ کے لئے کھڑنے ہونے سے فارغ ہونے تک اس باب میں ابوموسی ابوذر سلمان عبداللہ بن سلام ابولبابہ اور سعد بن عبادہ سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ حدیث عمر بن عوف حسن غریب ہے
Ziyad ibn Ayyub al-Baghdadi reported from Abu Aamir aI-Aqdi from Kathir ibn Abdullah ibn Amr ibn Awf al-Muzani who reported from his father from his grandfather from the Prophet (SAW) that he said, “There is, indeed, an hour on Friday when no slave asks Allah for something but He gives it to him definitely.” They asked, “O Messenger of Allah! Which is that hour?” He said, “(It is) from iqamah of the salah till one gets over with it.” [Ibn e Majah 1138]
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ وَفِيهِ أُهْبِطَ مِنْهَا وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يُصَلِّي فَيَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ فَذَکَرْتُ لَهُ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِتِلْکَ السَّاعَةِ فَقُلْتُ أَخْبِرْنِي بِهَا وَلَا تَضْنَنْ بِهَا عَلَيَّ قَالَ هِيَ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَی أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقُلْتُ کَيْفَ تَکُونُ بَعْدَ الْعَصْرِ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي وَتِلْکَ السَّاعَةُ لَا يُصَلَّی فِيهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ أَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ قُلْتُ بَلَی قَالَ فَهُوَ ذَاکَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَمَعْنَی قَوْلِهِ أَخْبِرْنِي بِهَا وَلَا تَضْنَنْ بِهَا عَلَيَّ لَا تَبْخَلْ بِهَا عَلَيَّ وَالضَّنُّ الْبُخْلُ وَالظَّنِينُ الْمُتَّهَمُ-
اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک بن انس، یزید بن عبداللہ بن ہاد، محمد بن ابراہیم، ابوسلمہ، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمام دنوں میں بہترین دن کہ اس میں سورج نکلتا ہے جمعہ کا دن ہے اس دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی دن جنت میں داخل ہوئے اور اسی دن جنت سے نکالے گئے اس میں ایک وقت ایسا ہے کہ اگر اس میں مسلمان بندہ نماز پڑھتا ہو پھر اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا سوال کرے تو اللہ تعالیٰ اسے وہ چیز ضرور عطا کر دیتا ہے حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن سلام سے ملاقات کی تو ان سے اس حدیث کا تذکرہ کیا انہوں نے فرمایا میں وہ گھڑی جانتا ہوں میں نے کہا پھر مجھے بتائیے اور بخل سے کام نہ لیجئے انہوں نے کہا عصر سے غروب آفتاب تک میں نے کہا یہ کیسے ہو سکتا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں پاتا کوئی بندہ مسلم حالت نماز میں اور عصر کے بعد تو کوئی نماز نہیں پڑھی جاتی عبداللہ بن سلام نے کہا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ جو شخص کہیں نماز کے انتظار میں بیٹھے گویا کہ وہ نماز میں ہے میں نے کہا ہاں یہ تو فرمایا ہے عبداللہ بن سلام نے کہا یہ بھی اسی طرح ہے اور اس حدیث میں طویل قصہ ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث صحیح ہے اور (أَخْبِرْنِي بِهَا وَلَا تَضْنَنْ بِهَا عَلَيَّ) کے معنی یہ ہیں کہ اس میں میرے ساتھ بخل نہ کرو الضنین بخیل کو اور الظنین اسے کہتے ہیں جس پر تہمت لگائی جائے
Sayyidina Abu Huraira reported that Allah’s Messenger (SAW)said, “The best of days on which the sun has risen is Friday. On it, Adam was created and on it, he was admitted to Paradise and on it, he was sent down from it. And, there is an hour in it which no Muslim slave who gets it, prays and asks Allah in it for something but He will give it to him.” Sayyidina Abu Huraira (RA) said, “I met Abdullah ibn Salaam and mentioned to him the hadith. He said, ‘I know that hour’. So, I said, ‘Infrom me of it and do not be miserly with me about it’. He said, ‘It is from after asr till sunset’. I said, ‘How can it be after asr while Allah’s Messenger (SAW) said that no Muslim slave who gets it will pray but this hour is one when one does not pray?’ So Abdullah ibn Salaam said, ‘Is it not that Allah’s Messenger (SAW) said that one who sits in a gathering waiting for prayer is as though he is engaged in prayer?’ I said, ‘Yes!’ He said, ‘It is that’. And the account is lengthy in the hadith. [Ahmed10307, Bukhari 935, Muslim 852, Nisai 1369] --------------------------------------------------------------------------------