جس شخص کا خاتمہ تو حید پر ہو

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ عَنْ الصُّنَابِحِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ فَبَکَيْتُ فَقَالَ مَهْلًا لِمَ تَبْکِي فَوَاللَّهِ لَئِنْ اسْتُشْهِدْتُ لَأَشْهَدَنَّ لَکَ وَلَئِنْ شُفِّعْتُ لَأَشْفَعَنَّ لَکَ وَلَئِنْ اسْتَطَعْتُ لَأَنْفَعَنَّکَ ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ مَا مِنْ حَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَکُمْ فِيهِ خَيْرٌ إِلَّا حَدَّثْتُکُمُوهُ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا وَسَوْفَ أُحَدِّثُکُمُوهُ الْيَوْمَ وَقَدْ أُحِيطَ بِنَفْسِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ النَّارَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ وَعَلِيٍّ وَطَلْحَةَ وَجَابِرٍ وَابْنِ عُمَرَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ سَمِعْت ابْنَ أَبِي عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُيَيْنَةَ يَقُولُ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ کَانَ ثِقَةً مَأْمُونًا فِي الْحَدِيثِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالصُّنَابِحِيُّ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُسَيْلَةَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ فَقَالَ إِنَّمَا کَانَ هَذَا فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ قَبْلَ نُزُولِ الْفَرَائِضِ وَالْأَمْرِ وَالنَّهْيِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَوَجْهُ هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ أَهْلَ التَّوْحِيدِ سَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَإِنْ عُذِّبُوا بِالنَّارِ بِذُنُوبِهِمْ فَإِنَّهُمْ لَا يُخَلَّدُونَ فِي النَّارِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي ذَرٍّ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ سَيَخْرُجُ قَوْمٌ مِنْ النَّارِ مِنْ أَهْلِ التَّوْحِيدِ وَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ هَکَذَا رُوِيَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَإِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ التَّابِعِينَ فِي تَفْسِيرِ هَذِهِ الْآيَةِ رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ کَفَرُوا لَوْ کَانُوا مُسْلِمِينَ قَالُوا إِذَا أُخْرِجَ أَهْلُ التَّوْحِيدِ مِنْ النَّارِ وَأُدْخِلُوا الْجَنَّةَ وَدَّ الَّذِينَ کَفَرُوا لَوْ کَانُوا مُسْلِمِينَ-
قتیبہ ، لیث، ابن عجلان، محمد بن یحیی بن حبان، ابن محیریز، صنابحی کہتے ہیں کہ میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس گیا وہ فوت ہونے والے تھے۔ میں رونے لگا تو فرمایا چپ رہو کیوں رو رہے ہو۔ اگر مجھے تمہارے (ایمان کے متعلق) گواہی طلب کی گئی تو گواہی دوں گا، اگر شفاعت کی اجازت دی گئی تو تمہاری شفاعت کروں گا اور اگر تمہیں کوئی فائدہ پہنچا سکا تو ضرور پہنچاؤں گا۔ پھر فرمایا اللہ کی قسم میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جتنی حدیثیں سنی ہیں ان میں سے ہر وہ حدیث تم سے بیان کر دی جس میں تمہارا نفع تھا۔ صرف ایک حدیث ہے جو میں آج تمہیں سنا رہا ہوں اس لیے کہ موت نے مجھے گھیر لیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کی آگ حرام کر دیتے ہیں۔ اس باب میں حضرت ابوبکر، عمر، عثمان، طلحہ، جابر، ابن عمر اور زید بن خال رضی اللہ عنہم سے بھی روایات منقول ہیں۔ صنابحی کا نام عبدالرحمن بن عسیلہ اور کنیت ابوعبداللہ ہے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔ منقول ہے کہ زہری سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول کا مطلب پوچھا گیا کہ جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ پڑھا جنت میں داخل ہوا۔ انہوں نے فرمایا کہ یہ ابتدائے اسلام میں فرائض اوامر اور نواہی کے نزول سے پہلے تھے۔ بعض علماء اس کی تفسیر یہ کرتے ہیں کہ اہل تو حید ہمیشہ دوزخ میں نہیں رہیں گے صرف اپنے گناہوں کا خمیازہ بھگتنے کے بعد نکال لیے جائیں گے۔ حضرت ابن مسعود، ابوذر، عمران بن حصین، جابر بن عبد اللہ، ابن عباس، ابوسعید خدری اور انس رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ اہل تو حید کی ایک جماعت دوزخ سے نکل کر جنت میں داخل ہوگی۔ سعید بن جبیر، ابراہیم نخعی اور کئی حضرات سے "رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ کَفَرُوا لَوْ کَانُوا مُسْلِمِينَ" (ترجمہ کافر چاہیں گے کاش وہ مسلمان ہوتے) کی تفسیر یوں منقول ہے کہ جب اہل تو حید کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے گا تو کافر چاہیں گے کہ کاش وہ (بھی) مسلمان ہوتے۔
Sunabihi narrated: I visited Ubadah ibn Samit (RA) who was on the death bed. I wept. He said, “Easy, why do you weep? If I am asked to testify (to your belief), I will testiy for you, and if I am allowed to intercede, I will intercede for you, and, if I can, I will profit you. Then, he said, “By Allah, none of the ahadith that I have heard from Allah’s Messenger (SAW) is without good in it for you, and I have narrated (all of) them to you, except one hadith. I will narrate it to you today. Indeed I am surrounded by death. I heard Allah’s Messenger (SAW) say: If anyone testifies that there is no God but Allah and that Muhammad (SAW) is Allah’s Messenger (SAW) then Allah forbids the Fine to touch him.” [Muslim 29, Ahmed 22774]
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ يَحْيَی عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَعَافِرِيِّ ثُمَّ الْحُبُلِيِّ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ سَيُخَلِّصُ رَجُلًا مِنْ أُمَّتِي عَلَی رُئُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَنْشُرُ عَلَيْهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ سِجِلًّا کُلُّ سِجِلٍّ مِثْلُ مَدِّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَقُولُ أَتُنْکِرُ مِنْ هَذَا شَيْئًا أَظَلَمَکَ کَتَبَتِي الْحَافِظُونَ فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ أَفَلَکَ عُذْرٌ فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ بَلَی إِنَّ لَکَ عِنْدَنَا حَسَنَةً فَإِنَّهُ لَا ظُلْمَ عَلَيْکَ الْيَوْمَ فَتَخْرُجُ بِطَاقَةٌ فِيهَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَيَقُولُ احْضُرْ وَزْنَکَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ مَا هَذِهِ الْبِطَاقَةُ مَعَ هَذِهِ السِّجِلَّاتِ فَقَالَ إِنَّکَ لَا تُظْلَمُ قَالَ فَتُوضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي کَفَّةٍ وَالْبِطَاقَةُ فِي کَفَّةٍ فَطَاشَتْ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتْ الْبِطَاقَةُ فَلَا يَثْقُلُ مَعَ اسْمِ اللَّهِ شَيْئٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَامِرِ بْنِ يَحْيَی بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
سوید بن نصر، ابن مبارک، لیث بن سعد، عامر بن یحیی، ابوعبدالرحمن معافری ثم حبلی، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ایک شخص کو میری امت سے جدا کرے گا اور اس کے گناہوں کے ننانوے دفتر کھولے جائیں گے۔ ہر دفتر اتنا بڑا ہوگا جہاں تک انسان کی نگاہ پہنچتی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تجھے اس میں سے کسی کا انکار ہے۔ کیا میرے لکھنے والے محافظ فرشتوں نے تجھ پر ظلم کیا ہے؟ وہ عرض کرے گا نہیں اے پروردگار ! اللہ تعالیٰ فرمائے گا ہمارے پاس تیری ایک نیکی ہے آج تجھ پر کچھ ظلم نہ ہوگا۔ پھر کاغذ کا ایک ٹکڑا نکالا جائے گا جس پر کلمہ شہادت لکھا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا میزان کے پاس حاضر ہو جا۔ وہ کہے گا یا اللہ ان دفتروں کے سامنے اس چھوٹے سے کاغذ کا کیا وزن ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ آج تم پر کوئی ظلم نہ ہوگا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ پھر ایک پلڑے میں وہ ننانوے دفتر رکھ دیئے جائیں گے اور دوسرے پلڑے میں کاغذ کا وہ پر زہ رکھا جائے گا۔ دفتروں کا پلڑا ہلکا ہو جائے گا جبکہ کاغذ (کا پلڑا) بھاری ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور اللہ کے نام کے برابر کوئی چیز نہیں ہوسکتی۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ قتیبہ اسے ابن لہیعہ سے وہ عامر بن یحیی سے اسی سند سے اسی کے مثل نقل کرتے ہیں اور بطاقہ (کاغذکے) ٹکڑے کو کہتے ہیں۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr ibn al-Aas reported that he heard Allah’s Messenger (SAW) i; say: On the Day of Resurrection, Allah will pick out a man of my ummah in front of all the creatures. Ninety scrolls will be (opened and) presented to him, each scroll the length of the eye-sight. He (Allah) will ask, “Do you deny from it anything? Have My guardian-recorders wronged you?” He will say, “No, my Lord.” He will ask, “Do you have an excuse?” He will answer, “No, my Lord.” Allah will say, “Rather! We have with us a pious deed from you, and, indeed, you will not be wronged to-day.” So a card would be taken out inscribed on it (the words): ‘I bear witness that there is on God but Allah and I bear witness that Muhammad (SAW) is His slave and His Messenger’. He (Allah) will say, “Bring your scale.” He will plead, “My Lord, what is this card before these scrolls?” Allah will say, “You will not be wronged.” So, the scrolls will be placed on one pan and the card on another pan of the balances. The scrolls shall fail and the card shall outweigh them, and nothing is heavier than the name of Allah.