TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
جامع ترمذی
نماز کا بیان
جب بارش ہو رہی ہو تو گھروں میں نماز پڑھنا جائز ہے
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَصَابَنَا مَطَرٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَائَ فَلْيُصَلِّ فِي رَحْلِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَسَمُرَةَ وَأَبِي الْمَلِيحِ عَنْ أَبِيهِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَخَّصَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْقُعُودِ عَنْ الْجَمَاعَةِ فِي الْمَطَرِ وَالطِّينِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالَ أَبُو عِيسَی سَمِعْت أَبَا زُرْعَةَ يَقُولُ رَوَی عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ حَدِيثًا و قَالَ أَبُو زُرْعَةَ لَمْ نَرَ بِالْبَصْرَةِ أَحْفَظَ مِنْ هَؤُلَائِ الثَّلَاثَةِ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ وَابْنِ الشَّاذَکُونِيِّ وَعَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ وَأَبُو الْمَلِيحِ اسْمُهُ عَامِرٌ وَيُقَالُ زَيْدُ بْنُ أُسَامَةَ بْنِ عُمَيْرٍ الْهُذَلِيُّ-
ابوحفص عمرو بن علی، ابوداؤد طیالسی، زہیر بن معاویہ، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ بارش ہوگئی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو چاہے نماز پڑھ لے اپنے قیام کی جگہ میں اس باب میں ابن عمر سمرہ ابوالملیح اور عبدالرحمن بن سمرہ سے بھی روایات مروی ہیں امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں جابر کی حدیث حسن صحیح ہے اور اہل علم نے بارش اور کیچڑ میں جمعہ اور جماعت کے ترک کی اجازت دی ہے امام احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے میں نے ابوزرعہ سے سنا وہ کہتے ہیں کہ عفان بن مسلم نے عمرو بن علی سے ایک حدیث روایت کی ہیابوزرعہ کہتے ہیں میں نے بصرہ میں ان تینوں علی بن مدینی ابن شاذ کوفی اور عمرو بن علی سے بڑھ کر کسی کو زیادہ حفظ والا نہیں دیکھا ابوملیح بن اسامہ کا نام عامر ہے اور انہیں زید بن اسامہ بن عمیر ہذلی بھی کہا جاتا ہے
Sayyidina Jabir narrated that they were on a journey with Allah’s Messenger (SAW) when it began to rain. He said, “If anyone wishes to observe salah at his lodgings then he may do so.’