جب اونٹ بھاگ جائے ۔

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَدَّ بَعِيرٌ مِنْ إِبِلِ الْقَوْمِ وَلَمْ يَکُنْ مَعَهُمْ خَيْلٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ کَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا فَعَلَ مِنْهَا هَذَا فَافْعَلُوا بِهِ هَکَذَا-
ہناد، ابوالاحوص، سعید بن مسروق، عبایہ بن رفاعہ، حضرت رافع فرماتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے کہ ایک اونٹ بھاگ گیا۔ ہمارے پاس گھوڑے بھی نہیں تھے کہ اسے پکڑ سکیں۔ پس ایک شخص نے تیر چلایا تو اللہ تعالیٰ نے اونٹ کو روک دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان چوپایوں میں سے بعض وحشی جانوروں کی طرح بھگوڑے ہوتے ہیں۔ اگر ان میں کوئی جانور اس طرح کرے تو تم بھی اس کے ساتھ ایسا ہی کرو۔ (یعنی اسے تیر مارو یا جس طرح قابو پایا جا سکے)
Sayyidina Rafi narrated: Once we were travelling with the Prophet One of the camels ran away and we had no horses (to give it a chase). A man shot an arrow and Allah restricted the camel. Allahs Messenger said, “Indeed, among these beasts there are some that run wild (runaways) like the wild beasts. So, if any of them does that then do with it like this (as the man did). [Bukhari 2488 ]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَبَايَةَ عَنْ أَبِيهِ وَهَذَا أَصَحُّ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهَکَذَا رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ نَحْوَ رِوَايَةِ سُفْيَانَ-
محمود بن غیلان، وکیع، سفیان، عبایہ بن رفاعہ، رافع بن خدیج، ہم سے روایت کی محمود بن غیلان نے وکیع سے سفیان سے وہ اپنے والد سے، وہ عبایہ بن رفاعہ سے وہ اپنے دادا رافع بن خدیج سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل نقل کرتے ہیں لیکن اس میں عبایہ کی ان کے والد سے روایت کا ذکر نہیں کرتے۔ یہی زیادہ صحیح ہے اہل علم کا اسی پر عمل ہے شعبہ بھی یہ حدیث سعید بن مسروق سے اور وہ سفیان سے اسی طرح نقل کرتے ہیں۔
-