جانور، جس کی قربانی مکروہ ہے

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيکُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ الصَّائِدِيِّ وَهُوَ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ وَأَنْ لَا نُضَحِّيَ بِمُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَةٍ وَلَا شَرْقَائَ وَلَا خَرْقَائَ-
حسن بن علی، حلوانی، یزید بن ہارون، شریک بن عبد اللہ، ابواسحاق ، شریح بن نعمان، حضرت علی سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ قربانی کے جانور کی آنکھ اور کان کو اچھی طرح دیکھ لیں تاکہ کوئی نقص نہ ہو اور ہمیں منع فرمایا کہ ہم ایسے جانور کی قربانی نہ کریں۔ جس کے کان آگے یا پیچھے سے کٹے ہوئے ہوں یا پھٹے ہوئے ہوں یا ان میں سوراخ ہو۔
Sayyidina Ali reported that Allah’s Messenger (SAW) commanded them to examine the sacrificial animal’s eyes and ears thoroughly. He disallowed them to make sacrifice of on animal with a slit of ear that leaves something hanging, or a slit through the length of the ear, or a pierced ear. [Abu Dawud 2804, Muslim 4384, Ahmed 609]
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ وَزَادَ قَالَ الْمُقَابَلَةُ مَا قُطِعَ طَرَفُ أُذُنِهَا وَالْمُدَابَرَةُ مَا قُطِعَ مِنْ جَانِبِ الْأُذُنِ وَالشَّرْقَائُ الْمَشْقُوقَةُ وَالْخَرْقَائُ الْمَثْقُوبَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَشُرَيْحُ بْنُ النُّعْمَانِ الصَّائِدِيُّ هُوَ کُوفِيٌّ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ وَشُرَيْحُ بْنُ هَانِيئٍ کُوفِيٌّ وَلِوَالِدِهِ صُحْبَةٌ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ وَشُرَيْحُ بْنُ الْحَارِثِ الْکِنْدِيُّ أَبُو أُمَيَّةَ الْقَاضِي قَدْ رَوَی عَنْ عَلِيٍّ وَکُلُّهُمْ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ فِي عَصْرٍ وَاحِدٍ قَوْلُهُ أَنْ نَسْتَشْرِفَ أَيْ أَنْ نَنْظُرَ صَحِيحًا-
حسن بن علی، عبیداللہ بن موسیٰ اسرائیل، ابواسحاق ، شریح بن نعمان، حضرت علی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل نقل کرتے ہیں لیکن اس میں یہ اضافہ ہے (کہ راوی نے کہا) مقابلہ وہ جانور ہے جس کا کان کنارے سے کٹا ہوا ہو مدبرہ وہ ہے جس کے کان کو پچھلی طرف سے کاٹا گیا ہو۔ شرقاء وہ ہے جس کا کان پھٹا ہوا ہو اور خرقاء وہ ہے جس کے کان میں سوراخ ہو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے شریح بن نعمان صائدی کوفی ہیں اور شریح بن حارث کندی کوفی ہیں اور قاضی ہیں۔ ان کی کنیت ابوامیہ ہے۔ شریح بن ہانی کوفی ہیں۔ اور ہانی کو شرف صحبت حاصل ہے (یعنی صحابی ہیں) یہ تینوں حضرات حضرت علی کے اصحاب ہیں۔
-