جاب کنکریاں کیسے ماری جائیں

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ أَبِي صَخْرَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ لَمَّا أَتَی عَبْدُ اللَّهِ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ اسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَجَعَلَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ عَلَی حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ رَمَی بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاةٍ ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مِنْ هَاهُنَا رَمَی الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ-
یوسف بن عیسی، وکیع، جامع بن شداد، عبدالرحمن ابن یزید فرماتے ہیں کہ جب عبداللہ جمرہ عقبہ پر میدان کے درمیان میں پہنچے تو قبلہ رخ ہوئے اور اپنی داہنی جانب جمرے پر کنکریاں مارنے لگے پھر انہوں نے سات کنکریاں ماریں اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر پڑھتے رہے پھر فرمایا اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اس جگہ سے انہوں نے کنکریاں ماری تھیں جن پر سورت بقرہ نازل ہوئی تھی (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
Abdur Rahman ibn Yazid said that when Abdullah (RA) came to jamrat uI-aqabah in the middle of the valley, he faced the Ka’bah and began to cast pebbles at the jamrah to his right. He cast seven pebbles, calling out the takbir at each throw. He then said, “By Allah beside Whom is no one (worthy of worship), from here, he, on whom surah al-Baqarah was revealed, cast pebbles.” [Bukhari 1747, Muslim 1296, Abu Dawud 1974, Nisai 3067, Ibn e Majah 3030]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْمَسْعُودِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ وجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ أَنْ يَرْمِيَ الرَّجُلُ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاةٍ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنْ لَمْ يُمْکِنْهُ أَنْ يَرْمِيَ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي رَمَی مِنْ حَيْثُ قَدَرَ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَکُنْ فِي بَطْنِ الْوَادِي-
ہناد، وکیع، مسعودی اسی سند سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں اس باب میں فضل بن عباس ابن عباس ابن عمر اور جابر سے بھی روایت ہے حسن صحیح ہے۔ امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ ابن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے اہل علم کا اس پر عمل ہے وہ پسند کرتے ہیں کہ کنکریاں مارنے والا میدان کے درمیان سے سات کنکریاں مارے اور ہر کنکری پر تکبیر کہے، بعض اہل وعلم نے اجازت دی ہے کہ اگر وسطہ وادی سے کنکریاں مارنا ممکن نہ ہو تو جہاں سے کنکریاں مار سکے وہاں سے ہی مارے۔
-
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالَا حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا جُعِلَ رَمْيُ الْجِمَارِ وَالسَّعْيُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِإِقَامَةِ ذِكْرِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
نصر بن علی، علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، عبیداللہ بن ابی زیاد، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جمروں پر کنکریاں مارنا اور صفا و مروہ کے درمیان دوڑنا اللہ تعالیٰ کی یاد کرنے کے لئے مقرر ہوا ہے، امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidah Ayshah (RA) narrated that the Prophet said, “The rami of the jimar and the Sa’i between Safa and Marwah are imposed only to maintain remembrance of Allah. [Ahmed25134, Abu Dawud 1888]