تیمم کے بارے میں

حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْفَلَّاسُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ بِالتَّيَمُّمِ لِلْوَجْهِ وَالْکَفَّيْنِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَمَّارٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَمَّارٍ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عَلِيٌّ وَعَمَّارٌ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ التَّابِعِينَ مِنْهُمْ الشَّعْبِيُّ وَعَطَائٌ وَمَکْحُولٌ قَالُوا التَّيَمُّمُ ضَرْبَةٌ لِلْوَجْهِ وَالْکَفَّيْنِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ ابْنُ عُمَرَ وَجَابِرٌ وَإِبْرَاهِيمُ وَالْحَسَنُ قَالُوا التَّيَمُّمُ ضَرْبَةٌ لِلْوَجْهِ وَضَرْبَةٌ لِلْيَدَيْنِ إِلَی الْمِرْفَقَيْنِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَمَالِکٌ وَابْنُ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيُّ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَمَّارٍ فِي التَّيَمُّمِ أَنَّهُ قَالَ لِلْوَجْهِ وَالْکَفَّيْنِ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَمَّارٍ أَنَّهُ قَالَ تَيَمَّمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمَنَاکِبِ وَالْآبَاطِ فَضَعَّفَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ حَدِيثَ عَمَّارٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّيَمُّمِ لِلْوَجْهِ وَالْکَفَّيْنِ لَمَّا رُوِيَ عَنْهُ حَدِيثُ الْمَنَاکِبِ وَالْآبَاطِ قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَخْلَدٍ الْحَنْظَلِيُّ حَدِيثُ عَمَّارٍ فِي التَّيَمُّمِ لِلْوَجْهِ وَالْکَفَّيْنِ هُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَحَدِيثُ عَمَّارٍ تَيَمَّمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمَنَاکِبِ وَالْآبَاطِ لَيْسَ هُوَ بِمُخَالِفٍ لِحَدِيثِ الْوَجْهِ وَالْکَفَّيْنِ لِأَنَّ عَمَّارًا لَمْ يَذْکُرْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُمْ بِذَلِکَ وَإِنَّمَا قَالَ فَعَلْنَا کَذَا وَکَذَا فَلَمَّا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ بِالْوَجْهِ وَالْکَفَّيْنِ فَانْتَهَی إِلَی مَا عَلَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَجْهِ وَالْکَفَّيْنِ وَالدَّلِيلُ عَلَی ذَلِکَ مَا أَفْتَی بِهِ عَمَّارٌ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّيَمُّمِ أَنَّهُ قَالَ الْوَجْهِ وَالْکَفَّيْنِ فَفِي هَذَا دَلَالَةٌ أَنَّهُ انْتَهَی إِلَی مَا عَلَّمَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَّمَهُ إِلَی الْوَجْهِ وَالْکَفَّيْنِ قَالَ و سَمِعْت أَبَا زُرْعَةَ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الْکَرِيمِ يَقُولُ لَمْ أَرَ بِالْبَصْرَةِ أَحْفَظَ مِنْ هَؤُلَائِ الثَّلَاثَةِ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ وَابْنِ الشَّاذَکُونِيِّ وَعَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ الْفَلَّاسِ قَالَ أَبُو زُرْعَةَ وَرَوَی عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ حَدِيثًا-
ابوحفص عمرو بن علی فلاس، یزید بن زریع، سعید، قتادہ، عروہ، سعید بن عبدالرحمن بن ابزی، عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو چہرے اور ہتھیلیوں کے تیمم کا حکم دیا اس باب میں حضرت عائشہ ابن عباس سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی کہتے ہیں عمار کی حدیث حسن صحیح ہے اور ان سے یہ حدیث کئی سندوں سے مروی ہے یہ قول کئی اہل علم صحابہ جن میں حضرت علی حضرت عمار اور ابن عباس شامل ہیں اور کئی تابعین جیسے شعبی اور مکحول ان حضرات کا قول ہے کہ تیمم ایک مرتبہ ہاتھ مارنا ہے چہرے اور ہتھیلیوں کے لئے اور یہی قول ہے امام احمد اور اسحاق کا بعض اہل علم کے نزدیک تیمم دو ضربیں ہیں ایک چہرے کے لئے اور ایک کہنیوں سمیت ہاتھوں کے لئے ان علماء میں ابن عمر جابر ابراہیم اور حسن شامل ہیں یہی قول ہے امام سفیان ثوری امام مالک ابن مبارک اور امام شافعی کا بھی تیمم کے بارے میں یہی بات عمار سے بھی منقول ہے کہ انہوں نے کہا تیمم منہ اور ہتھیلیوں پر ہے یہ عمار سے کئی سندوں سے منقول ہے ان سے یہ بھی منقول ہے کہ انہوں نے کہا ہم نے بغلوں اور شانوں تک نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تیمم کیا بعض اہل علم نے حضرت عمار سے منقول حدیث جس میں منہ اور ہتھیلیوں کا ذکر ہے کو ضعیف کہا ہے اس لئے کہ شانوں اور بغلوں تک کی روایت بھی انہی سے منقول ہے اسحاق بن ابراہیم نے کہا کہ عمار کی منہ اور ہتھیلیوں پر تیمم والی حدیث صحیح ہے اور ان کی دوسری حدیث کہ ہم نے حضور کے ساتھ شانوں اور بغلوں تک تیمم کیا کچھ مخالف نہیں منہ اور ہتھیلیوں والی حدیث کے۔
Sayyidina Ammar ibnYasir "(Ra) reported that the Prophet (SAW) commanded them to make tayammum on their faces and palms.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الْقُرَشِيِّ عَنْ دَاودَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ التَّيَمُّمِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ فِي کِتَابِهِ حِينَ ذَکَرَ الْوُضُوئَ فَاغْسِلُوا وُجُوهَکُمْ وَأَيْدِيَکُمْ إِلَی الْمَرَافِقِ وَقَالَ فِي التَّيَمُّمِ فَامْسَحُوا بِوُجُوهِکُمْ وَأَيْدِيکُمْ وَقَالَ وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا فَکَانَتْ السُّنَّةُ فِي الْقَطْعِ الْکَفَّيْنِ إِنَّمَا هُوَ الْوَجْهُ وَالْکَفَّانِ يَعْنِي التَّيَمُّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَذِيٌّ صَحِيحٌ-
یحیی بن موسی، سعید بن سلیمان، ہشیم، محمد قرشی، داؤد بن حصین، عکرمہ، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابن عباس سے تیمم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ اللہ نے اپنی کتاب میں وضو کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ( فَاغْسِلُوا وُجُوهَکُمْ وَأَيْدِيَکُمْ إِلَی الْمَرَافِقِ) اپنے چہروں اور ہاتھوں کو دھوؤ اور تیمم کے بارے میں فرمایا (فَامْسَحُوا بِوُجُوهِکُمْ وَأَيْدِيکُمْ) پس تم مسح کرو اپنے چہروں کا اور ہاتھوں کا اور فرمایا چوری کرنے والے مرد اور عورت کے ہاتھ کاٹو ہاتھوں کے کاٹنے میں کلائیوں تک کاٹنا سنت ہے لہذا تیمم بھی چہرے اور ہاتھوں کا ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث ہیں یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے باب اگر کوئی شخص جنبی نہ ہو تو ہر حالت میں قرآن پڑھ سکتا ہے۔
We learn from Yahya ibn Musa who learnt from Sa'eed ibn Sulayman who from Muhammad ibn Khalid Qarshi who from Dawud ibn Husayn who from lkrimah and he from Ibn Abbas (RA) that the latter was asked about tayammum. He said, "Allah, the Exalted has given the command for ablution in His Book saying: “Wash your faces and your hands up to the elbows” (5: 6) Wipe your faces and hands with it. And Allah said: “And the thief, man or woman, cut off the hands of both” (5:38) It is known from Sunnah that the hand is amputated up to the ankle joint. Hence, tayammum too is of the face and hands (up to joints).
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ وَعُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ وَابْنُ أَبِي لَيْلَی عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلِمَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقْرِئُنَا الْقُرْآنَ عَلَی کُلِّ حَالٍ مَا لَمْ يَکُنْ جُنُبًا قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَلِيٍّ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَبِهِ قَالَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ قَالُوا يَقْرَأُ الرَّجُلُ الْقُرْآنَ عَلَی غَيْرِ وُضُوئٍ وَلَا يَقْرَأُ فِي الْمُصْحَفِ إِلَّا وَهُوَ طَاهِرٌ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ-
ابوسعید عبداللہ بن سعید اشج، حفص بن غیاث، عقبہ بن خالد، اعمش، ابن ابی لیلی، عمرو بن مرہ، عبداللہ بن سلمہ، علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں ہر حالت میں قرآن پڑھایا کرتے تھے سوائے اس کے کہ حالت جنابت میں ہوں امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ حدیث علی حسن صحیح ہے اور یہ صحابہ تابعین میں سے کئی اہل علم کا قول ہے ان حضرات نے کہا ہے کہ بے وضو شخص کے لئے قرآن پڑھنا جائز ہے لیکن قرآن پاک میں اس وقت تک نہ پڑھے جب تک وضو نہ کر لے یہی قول ہے امام شافعی امام سفیان ثوری امام احمد امام اسحاق کا ۔
Sayyidina Ali (RA) said, “Allah’s Messenger (SAW) made us recite the Quran in every condition provided one was not sexually defiled.”