تمتع کے بارے میں

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ وَالضَّحَّاکَ بْنَ قَيْسٍ وَهُمَا يَذْکُرَانِ التَّمَتُّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَی الْحَجِّ فَقَالَ الضَّحَّاکُ بْنُ قَيْسٍ لَا يَصْنَعُ ذَلِکَ إِلَّا مَنْ جَهِلَ أَمْرَ اللَّهِ فَقَالَ سَعْدٌ بِئْسَ مَا قُلْتَ يَا ابْنَ أَخِي فَقَالَ الضَّحَّاکُ بْنُ قَيْسٍ فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَدْ نَهَی عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ سَعْدٌ قَدْ صَنَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَنَعْنَاهَا مَعَهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ، حماد بن زید، حمید، انس، ابن شہاب، محمد بن عبداللہ بن حارث بن نوفل سے روایت ہے انہوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص اور ضحاک بن قیس سے سنا کہ وہ دونوں تمتع کا ذکر رہے تھے جس میں حج کے ساتھ عمرہ بھی کیا جاتا ہے ضحاک بن قیس نے کہا یہ تو وہی کریگا جو اللہ کے حکم سے بے خبر ہو۔ حضرت سعد نے کہا اے بھیتجے تو نے بری بات کہی ضحاک نے کہا کہ عمر بن خطاب نے تمتع سے منع کیا ہے۔ حضرت سعد فرمانے لگے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بھی (حج) تمتع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہم نے بھی اسی طرح کیا یہ حدیث صحیح ہے۔
Muhammad ibn Abdullah ibn Harith ibn Nawfal heard Sad ibn Abu Waqqas (RA) and Dahhak ibn Qays discuss tamattu’ which includes Hajj and Umrah. Dahhaksaid, “Only he who is ignorant of Allah’s corn- mand will do it.” Sad said, “What a bad thing you have said, 0 nephew!” Dahhak said, “Indeed, Umar ibn al-Khattab had disallowed it.” Sad asserted, “Certainly. Allah’s Messenger (SAW) had performed it and those with him had performed it.” [Nisai 2730]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ وَهُوَ يَسْأَلُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ التَّمَتُّعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَی الْحَجِّ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ هِيَ حَلَالٌ فَقَالَ الشَّامِيُّ إِنَّ أَبَاکَ قَدْ نَهَی عَنْهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَرَأَيْتَ إِنْ کَانَ أَبِي نَهَی عَنْهَا وَصَنَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَأَمْرَ أَبِي نَتَّبِعُ أَمْ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الرَّجُلُ بَلْ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَقَدْ صَنَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابوصالح بن کیسان، ابن شہاب سے روایت ہے کہ ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا کہ انہوں نے ایک شامی کو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حج کے ساتھ عمرے کو ملانے (یعنی تمتع) کے متعلق سوال کرتے ہوئے سنا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا یہ جائز ہے شامی نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والد نے اس سے منع کیا ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا دیکھو اگر میرے والد کسی کام سے منع کریں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہی کام کریں تو میرے والد کی اتباع کی جائے گی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی۔ شامی نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمتع کیا ہے یہ حدیث صحیح ہے۔
Ibn Shihab narrated that Saalim ibn Abdullah (SAW) told him that he heard a man of Syria ask Abdullah ibn Umar (RA) about tamattu’, the Hajj with umrah. Abdullah ibn Umar (RA) said to him. “It is lawful.” The Syrian said, “But, your father had disallowed it.” So, Abdullah ibn Umar (RA) said, “What would you say if my father disallowed it while Allah’s Messenger (SAW) performed it, will you obey my father’s command or the command of Allah’s Messenger (SAW) ?“ The man said, “Rather, the command of Allah’s Messenger (SAW) (will I obey).” So, he asserted, “Allah’s Messenger had done it indeed.”
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَأَوَّلُ مَنْ نَهَی عَنْهَا مُعَاوِيَةُ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ وَجَابِرٍ وَسَعْدٍ وَأَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ اخْتَارَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ التَّمَتُّعَ بِالْعُمْرَةِ وَالتَّمَتُّعُ أَنْ يَدْخُلَ الرَّجُلُ بِعُمْرَةٍ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ ثُمَّ يُقِيمَ حَتَّی يَحُجَّ فَهُوَ مُتَمَتِّعٌ وَعَلَيْهِ دَمٌ مَا اسْتَيْسَرَ مِنْ الْهَدْيِ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَی أَهْلِهِ وَيُسْتَحَبُّ لِلْمُتَمَتِّعِ إِذَا صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ أَنْ يَصُومَ الْعَشْرَ وَيَکُونُ آخِرُهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فَإِنْ لَمْ يَصُمْ فِي الْعَشْرِ صَامَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ فِي قَوْلِ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ ابْنُ عُمَرَ وَعَائِشَةُ وَبِهِ يَقُولُ مَالِکٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَا يَصُومُ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْکُوفَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَأَهْلُ الْحَدِيثِ يَخْتَارُونَ التَّمَتُّعَ بِالْعُمْرَةِ فِي الْحَجِّ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ-
ابوموسی، محمد بن مثنی، عبداللہ بن ادریس، لیث، طاؤس، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمتع کیا۔ اسی طرح ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عمر، اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی تمتع ہی کیا اور جس نے سب سے پہلے تمتع سے منع کیا وہ امیر معاویہ ہیں اس باب میں حضرت علی، عثمان، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اسماء بنت ابی بکر اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں، ابن عباس کی حدیث حسن ہے، علماء صحابہ کی ایک جماعت نے تمتع ہی کو اختیار کیا ہے۔ یعنی حج اور عمرے کو۔ تمتع حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے اور اس کے بعد حج کرنے تک وہیں رہنے کو کہتے ہیں، اور اس میں قربانی کرنا واجب ہے اگر کوئی قربانی نہ کرسکتا ہو تو حج کے دنوں میں تین اور گھر واپس آنے پر سات روزے رکھے۔ اور اس کے لئے مستحب ہے کہ تین روزے ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں رکھ لے اس طرح کہ تیسرا روزہ عرفہ کے دن ہو۔ یعنی پہلے عشری کے آخری تین دن، اگر ان دنوں میں روزے نہ رکھے ہوں بعض علماء صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جس میں حضرت عمر اور عائشہ بھی شامل ہیں کے نزدیک ایام تشر یق میں روزے رکھے امام مالک شافعی احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ ایام تشریق میں روزے نہ رکھ اہل کوفہ (احناف) کا یہی قول ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ محدثین تمتع ہی کو اختیار کرتے ہیں امام شافعی احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔
Sayyidina lbn Abbas said, “Allahs Messenger (SAW) performed tamattu. And Abu Bakr, Umar and Uthman (also performed it). And the first person to disallow it was Mu’awiyah.’ [Ahmed2732, Nisai 2732]