تفسیر سورت مریم

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی نَجْرَانَ فَقَالُوا لِي أَلَسْتُمْ تَقْرَئُونَ يَا أُخْتَ هَارُونَ وَقَدْ کَانَ بَيْنَ عِيسَی وَمُوسَی مَا کَانَ فَلَمْ أَدْرِ مَا أُجِيبُهُمْ فَرَجَعْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَلَا أَخْبَرْتَهُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا يُسَمُّونَ بِأَنْبِيَائِهِمْ وَالصَّالِحِينَ قَبْلَهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ إِدْرِيسَ-
ابوسعید اشج و ابوموسی محمد بن مثنی، ابن ادریس، ان کے والد، سماک بن حرب، علقمہ بن وائل، حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نجران کے نصاری کے پاس بھیجا انہوں نے مجھ سے کہا کہ کیا تم لوگ یہ آیت اس طرح نہیں پڑھتے (يٰ اُخْتَ هٰرُوْنَ) 19۔ مریم : 28) (یعنی مریم کو مخاطب کر کے کہا گیا ہے کہ اے ہارون کی بہن۔) جب کہ موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان ایک طویل مدت کا فاصلہ ہے۔ حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات کا جواب نہیں آیات۔ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو میں نے اس کا تذکرہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے ان سے یہ نہیں کیا کہ وہ لوگ سابقہ انبیاء کے ناموں پر اپنی اولاد کے نام رکھتے تھے۔
Sayyidina Mughirah ibn Shu’bah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) sent him to Najran (to the Christians there). They asked him, “Do you not recite: "O sister of (the household of) Harun!. (19:28 in reference to Sayyidah Maryam (AS)). While there has been a long period between Sayyidina Musa and Eesa ?“ He did not know how to answer them, so he returned to the Prophet (SAW) and informed him (about it). He asked him, “Did you not tell them that they used to name (their children) after their Prophets and righteous people who had preceded them?” [Ahmed 18226, Muslim 2135]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَعِيلَ أَبُو الْمُغِيرَةِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ قَالَ يُؤْتَی بِالْمَوْتِ کَأَنَّهُ کَبْشٌ أَمْلَحُ حَتَّی يُوقَفَ عَلَی السُّورِ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ فَيَشْرَئِبُّونَ وَيُقَالُ يَا أَهْلَ النَّارِ فَيَشْرَئِبُّونَ فَيُقَالُ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا فَيَقُولُونَ نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ فَيُضْجَعُ فَيُذْبَحُ فَلَوْلَا أَنَّ اللَّهَ قَضَی لِأَهْلِ الْجَنَّةِ الْحَيَاةَ فِيهَا وَالْبَقَائَ لَمَاتُوا فَرَحًا وَلَوْلَا أَنَّ اللَّهَ قَضَی لِأَهْلِ النَّارِ الْحَيَاةَ فِيهَا وَالْبَقَائَ لَمَاتُوا تَرَحًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
احمد بن منیع، نضر بن اسماعیل ابومغیرة، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (وَاَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ) 19۔ مریم : 39) (اور انہیں حسرت کے دن سے ڈرا جس دن سارے معاملہ کا فیصلہ ہوگا۔) اور فرمایا موت کو سیاہ وسفید رنگ کے مینڈھے کی صورت میں لایا جائے گا اور جنت ودوزخ کے درمیان کی دیوار پر کھڑا کرکے کہا جائے گا کہ اے دوزخ والو ! وہ سر اٹھا کر دیکھیں گے پھر کہا جائے اے دوزخ والو ! وہ سر اٹھا کر دیکھیں گے کہ اسے جانتے ہو؟ وہ کہیں گے ہاں ! پھر اسے ذبح کر دیا جائے گا۔ چنانچہ اگر اللہ تعالیٰ نے جنت والوں کے لئے ہمیشہ کی زندگی نہ لکھ دی ہوتی تو وہ خوشی کے مارے مرجاتے۔ اسی طرح اگر دوخ والوں کے لئے بھی اس میں ہمیشہ رہنا نہ لکھ دیا ہوتا تو وہ غم کی شدت کی وجہ سے مرجاتے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) is reported that Allah’s Messenger (SAW) recited: "And warm them of the day of anguish." (19: 39) He said, Death will be brought in the form of a black and white ram and stopped at the fence between Paradise and Hell. A crier will call out, “O people of Paradise!” They will raise their heads and look carefully. Then he will call out, “O People of Hell!” They will stretch their necks and look carefully. He will ask, “Do you recognize this?” They will answer, “Yes, this is death.” Then it will be made to lie down and slaughtered." Thus had Allah not decreed eternal life for the ‘ people of Paradise, they would have died of joy?d, had he not decreed eternal life for the inhabitants of Hell, there, they would have died of grief. [Ahmed 11066, Bukhari 4730]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ قَتَادَةَ فِي قَوْلِهِ وَرَفَعْنَاهُ مَکَانًا عَلِيًّا قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا عُرِجَ بِي رَأَيْتُ إِدْرِيسَ فِي السَّمَائِ الرَّابِعَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ وَهَمَّامٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ صَعْصَعَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَ الْمِعْرَاجِ بِطُولِهِ وَهَذَا عِنْدَنَا مُخْتَصَرٌ مِنْ ذَاکَ-
احمد بن منیع، حسین بن محمد، شیبان، حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کے قول (وَّرَفَعْنٰهُ مَكَانًا عَلِيًّا) 19۔ مریم : 57) (اور اٹھالیا ہم نے اس کو ایک اونچے مکان پر۔) کے بارے میں روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شب معراج میں جب مجھے اوپر لے جایا گیا تو میں نے ادریس علیہ السلام کو چوتھے آسمان پر دیکھا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس باب میں حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث نقل کرتے ہیں، سعید بن ابی عروبہ ابوہمام اور کئی حضرات یہ حدیث قتادہ سے وہ انس بن مالک سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شب معراج کے متعلق طویل حدیث نقل کرتے ہیں، میرا خیال ہے کہ یہ حدیث اسی سے اختصار کے طور بیان کی گئی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يَعْلَی بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجِبْرِيلَ مَا يَمْنَعُکَ أَنْ تَزُورَنَا أَکْثَرَ مِمَّا تَزُورُنَا قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّکَ إِلَی آخِرِ الْآيَةَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ نَحْوَهُ-
عبد بن حمید، یعلی بن عبید، عمر بن ذر، ذر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ آپ ہمارے پاس اس سے زیادہ کیوں نہیں آتے۔ چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی (وَمَا نَتَنَزَّلُ اِلَّا بِاَمْرِ رَبِّكَ) 19۔ مریم : 64) (اور ہم تیرے رب کے حکم کے سوا نہیں اترتے اسی کا ہے جو کچھ ہمارے سامنے ہے اور جو ہمارے پیچھے ہے اور جو اس کے درمیان ہے اور تیرا رب بھولنے والا نہیں) یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyifina lbn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) asked Jibril “What prevents you from visiting us more often than you do?” So, this verse was revealed: "And we (the angels) descend no ut by the command of your Lord. To Him belongs whatsoever is before us, and whatsoever is behind us." (19: 64)
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ السُّدِّيِّ قَالَ سَأَلْتُ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيَّ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنْ مِنْکُمْ إِلَّا وَارِدُهَا فَحَدَّثَنِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ حَدَّثَهُمْ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرِدُ النَّاسُ النَّارَ ثُمَّ يَصْدُرُونَ مِنْهَا بِأَعْمَالِهِمْ فَأَوَّلُهُمْ کَلَمْحِ الْبَرْقِ ثُمَّ کَالرِّيحِ ثُمَّ کَحُضْرِ الْفَرَسِ ثُمَّ کَالرَّاکِبِ فِي رَحْلِهِ ثُمَّ کَشَدِّ الرَّجُلِ ثُمَّ کَمَشْيِهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ السُّدِّيِّ وَلَمْ يَرْفَعْهُ-
عبد بن حمید، عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، سدی کہتے ہیں کہ میں نے مرہ ہمدانی سے اس آیت کی تفسیر پوچھی (وَاِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا) 19۔ مریم : 71) (اور ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس کا اس پر گذر نہ ہوا اور یہ تیرے رب پر لازم مقرر کیا ہوا ہے۔) تو انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ دوزخ سے گذریں گے اور اپنے اعمال کے مطابق اس اسے دور ہوں گے۔ چنانچہ پہلا گروہ بجلی کی چمک کی طرح گذر جائے گا۔ دوسرا گروہ ہوا کی طرح پھر گھوڑے کی رفتار سے پھر اونٹ کے سوار کی طرح پھر انسان کی دوڑ کی مانند اور آخر میں چلنے والے کی طرح دوزخ سے گذریں گے۔ یہ حدیث حسن ہے۔ شعبہ اس حدیث کو سدی سے روایت کرتے ہوئے مرفوع نہیں کرتے۔
Suddi reported that he asked Murrah Hamdani about the saying of Allah, the Glorious, the Majestic: "And there is not one of you, but shall come to it." (19: 77) So, he narrated that Abdullah ibn Mas’ud had narrated to him that Allah’s Messenger (SAW), said, “People will pass by Hell and go away from it according to their deeds. The first of them will go away as fast as the spark of lightning, the second batch like wind, the next at horse speed, the next like a camel-rider and then like a man running away and then as one who walks. [Ahmed 4128]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَإِنْ مِنْکُمْ إِلَّا وَارِدُهَا قَالَ يَرِدُونَهَا ثُمَّ يَصْدُرُونَ بِأَعْمَالِهِمْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ السُّدِّيِّ بِمِثْلِهِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قُلْتُ لِشُعْبَةَ إِنَّ إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنِي عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ شُعْبَةُ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ السُّدِّيِّ مَرْفُوعًا وَلَکِنِّي عَمْدًا أَدَعُهُ-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، شعبة، سدی، مرة، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ وَإِنْ مِنْکُمْ إِلَّا وَارِدُهَا الآیۃ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ لوگ جہنم سے گذریں گے اور پھر اپنے اپنے اعمال کے مطابق اس سے دور ہوتے جائیں گے۔ محمد بن بشار بھی عبدالرحمن سے وہ شعبہ سے اور وہ سدی سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے شعبہ کو بتایا کہ اسرائیل سدی سے مرہ کی حدیث حضرت عبداللہ بن مسعود کے حوالے سے مرفوعاً نقل کرتے ہیں تو وہ کہنے لگے کہ میں نے بھی یہ حدیث سدی سے مرفوعاً سنی ہے۔ اور جان بوجھ کر اسے مرفوع نہیں کرتا۔
Muhammad ibn Bashaar reported from Yahya ibn Sa’eed, from Shu’bah, from Suddi, from Murrah that Abdullah said about: "And there is not one of you, but shall come to it." (19: 77) They will come to it and then go away from it relative to their deeds. [Ahmed 4141] Muhammad Muhammad ibn Bashshar reported from Abdur Rahman, from Shu’bah, from Suddi a similar hadith. Abdur Rahman said to Shu’bah that Israel reported to him from Suddi, from Murrah, from Abdullah from the Prophet. Shu’bah said that he heard that from Suddi in a marfu’ manner.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا نَادَی جِبْرِيلَ إِنِّي قَدْ أَحْبَبْتُ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ قَالَ فَيُنَادِي فِي السَّمَائِ ثُمَّ تَنْزِلُ لَهُ الْمَحَبَّةُ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ فَذَلِکَ قَوْلُ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمْ الرَّحْمَنُ وُدًّا وَإِذَا أَبْغَضَ اللَّهُ عَبْدًا نَادَی جِبْرِيلَ إِنِّي أَبْغَضْتُ فُلَانًا فَيُنَادِي فِي السَّمَائِ ثُمَّ تَنْزِلُ لَهُ الْبَغْضَائُ فِي الْأَرْضِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا-
قتیبہ، عبدالعزیز بن محمد، سہیل بن ابی صالح، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے۔ تو جبرائیل کو فرماتا ہے کہ میں فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں تم بھی اسے محبت کرو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر وہ آسمان والوں میں اس کا اعلان کرتا ہے اور پھر اس کی محبت زمین والوں کے دلوں میں اتاردی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کا یہی مطلب ہے (وَاِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا) 19۔ مریم : 96) (بے شک جو ایمان لائے اور نیک کام کئے عنقریب ان کے لئے محبت پیدا کرے گا۔ مریم، آیت) اور اگر اللہ تعالیٰ کسی سے بغض رکھتا ہے تو جبرائیل علیہ سے کہہ دیتا ہے کہ میں فلاں سے بغض رکھتا ہوں اور وہ آسمانوں والوں میں اعلان کر دیتا ہے۔ پھر زمین والوں کے دلوں میں بھی اس سے بغض پیدا کر دیا جاتا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ عبدالرحمن بن عبداللہ بن دینار بھی اپنے والد سے وہ ابوصالح سے وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said: "When Allah loves a slave, He calls Jibril (and says), “I love so-and-so, Thus, you too love him.” So, he proclaims that in heaven. Then love for him is sent down among the inhabitants of earth. That is the saying of Allah: "Surely those who believe and do righteous deeds, for them the Compassionate (Allah) shall assign love." (19:96) And when Allah hates anyone, He says to Jibril, “I detest so-and-so.” Thus, he proclaims that in the heaven and then hate for him descends on earth. [Ahmed 10679, Bukhari 3209, Muslim 2637]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَال سَمِعْتُ خَبَّابَ بْنَ الْأَرَتِّ يَقُولُ جِئْتُ الْعَاصَ بْنَ وَائِلٍ السَّهْمِيَّ أَتَقَاضَاهُ حَقًّا لِي عِنْدَهُ فَقَالَ لَا أُعْطِيکَ حَتَّی تَکْفُرَ بِمُحَمَّدٍ فَقُلْتُ لَا حَتَّی تَمُوتَ ثُمَّ تُبْعَثَ قَالَ وَإِنِّي لَمَيِّتٌ ثُمَّ مَبْعُوثٌ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ إِنَّ لِي هُنَاکَ مَالًا وَوَلَدًا فَأَقْضِيکَ فَنَزَلَتْ أَفَرَأَيْتَ الَّذِي کَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا الْآيَةَ حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابن ابی عمر، سفیان، اعمش، ابوالضحی، مسروق، حضرت خباب بن ارت کہتے ہیں کہ میں عاص بن وائل سے اپنا حق لینے کے لئے گیا تو وہ کہنے لگا کہ میں تمہیں اس وقت تک تمہارا حق نہیں دوں گا جب تک تم محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا انکار نہیں کرو گے۔ میں نے کہا میں بھی ایسا نہیں کروں گا۔ یہاں تک کہ تم مر کر دوبارہ زندہ کر دیئے جاؤ۔ اس نے کہا کیا میں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جاؤں گا؟ میں نے کہا ہاں۔ وہ کہنے لگا وہاں میرا مال اور اولاد ہوگی لہذا میں وہیں تمہارا حق ادا کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (اَفَرَءَيْتَ الَّذِيْ كَفَرَ بِاٰيٰتِنَا وَقَالَ لَاُوْتَيَنَّ مَالًا وَّوَلَدًا) 19۔ مریم : 77) (کیا تو نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہتا ہے کہ مجھے ضرور مال اور اولاد ملے گی۔) ۔ ہناد بھی ابومعاویہ سے اور وہ اعمش سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Khabbab ibn Arat narrated: I went to Aas ibn Wail Sahmi to demand my right over him. He said, “I will not give it to you till you reject Muhammad.” I said, “No – not even if you die and come back to life.” He asked, “Will I die and be resurrected.” I replied, “Yes”, So, he said, “Surely, I will have wealth and children there and will give you (there).” So, this was revealed: "Have you (O Prophet) considered him who disbelieves in Our revelations and says, ‘I shall certainly be given wealth and children?" (19: 77) [Ahmed 21125, Bukhari 2091, Muslim 2751] --------------------------------------------------------------------------------