تفسیر سورت لقمان

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَبِيعُوا الْقَيْنَاتِ وَلَا تَشْتَرُوهُنَّ وَلَا تُعَلِّمُوهُنَّ وَلَا خَيْرَ فِي تِجَارَةٍ فِيهِنَّ وَثَمَنُهُنَّ حَرَامٌ وَفِي مِثْلِ هَذَا أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ وَمِنْ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا يُرْوَی مِنْ حَدِيثِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ وَالْقَاسِمُ ثِقَةٌ وَعَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ قَالَهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ-
قتیبہ، بکر بن مضر، عبیداللہ بن زحر، علی بن یزید، قاسم ابی عبدالرحمن، حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گانے والی باندیوں کی خرید وفروخت نہ کیا کرو۔ اور نہ انہیں گا نا سکھایا کرو اور یہ بھی جان لو کہ انکی تجارت میں بہتری نہیں پھر انکی قیمت بھی حرام ہے اور یہ آیت اسی کے متعلق نازل ہوئی (وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِيْ لَهْوَ الْحَدِيْثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ) 31۔لقمان : 6) (اور بعض ایسے آدمی بھی ہیں جو کھیل کی باتوں کے خریدار ہیں تاکہ بن سمجھے اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسکی ہنسی اڑائیں ایسے لوگوں کیلئے ذلت کا عذاب ہے۔) یہ حدیث غریب ہے اور اس حدیث کو قاسم، ابوامامہ سے نقل کرتے ہیں۔ امام محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ قاسم ثقہ اور علی بن یزید ضعیف ہیں۔
Sayyidina Abu Umamah reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Neither buy singing girls nor sell them. Do not teach them (to sing). And, there is no good in the business on them. Their price is forbidden. It is about this that the verse was revealed: And of mankind is he who buys frivolous discourse to lead astray (others) from Allah’s way (31:6 to end)