تفسیر سورت فاطر

حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا مِنْ ثَقِيفٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ کِنَانَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْکِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِنَفْسِهِ وَمِنْهُمْ مُقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ قَالَ هَؤُلَائِ کُلُّهُمْ بِمَنْزِلَةٍ وَاحِدَةٍ وَکُلُّهُمْ فِي الْجَنَّةِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
ابوموسی محمد بن مثنی ومحمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ولید بن عیزار، رجل من ثقیف، رجل من کنانہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت (ثُمَّ اَوْرَثْنَا الْكِتٰبَ الَّذِيْنَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِه وَمِنْهُمْ مُّقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَ يْرٰتِ ) 35۔فاطر : 32) (پھر ہمی اپنی کتاب کا ان کو وراث بنایا جنہیں ہم نے اپنے بندوں میں سے چن لیا، پس بعض ان میں سے اپنے نفس پر ظلم کرنے اور بعض ان میں سے میانہ رو ہیں اور بعض ان میں سے اللہ کے حکم سے نیکیوں میں پیش قدمی کرنے والے ہیں۔) کی تفسیر میں فرمایا کہ یہ سب برابر ہیں اور سب جنتی ہیں۔ یہ حدیث غریب حسن ہے۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri reported the Prophet’s (SAW) saying about this verse: "Then We have given the Book for inheritance to such of Our servants as We have chosen, but there are among them some who wrong their own souls, some who follow a middle course, and some who are by Allah’s leave foremost in good deeds)." (35: 32) He said, “These-all of them-are at one station and all of them will be in Paradise.” [Ah21756]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ کَانَتْ بَنُو سَلَمَةَ فِي نَاحِيَةِ الْمَدِينَةِ فَأَرَادُوا النُّقْلَةَ إِلَی قُرْبِ الْمَسْجِدِ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّا نَحْنُ نُحْيِ الْمَوْتَی وَنَکْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ آثَارَکُمْ تُکْتَبُ فَلَا تَنْتَقِلُوا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ وَأَبُو سُفْيَانَ هُوَ طَرِيفٌ السَّعْدِيُّ-
محمد بن وزیر واسطی، اسحاق بن یوسف ازرق، سفیان ثوری، ابوسفیان، ابونضرة، حضرت ابوسعد خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں قبیلہ بنوسلم مدینہ کے کنارے آباد تھے ان کی چاہت تھی کہ مسجد کے قریب منتقل ہو جائیں۔ چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی (اِنَّا نَحْنُ نُ حْيِ الْمَوْتٰى وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوْا وَاٰثَارَهُمْ) 36۔یس : 12) ( بے شک ہم ہی مردوں کو زندہ کریں گے اور جو انہوں نے آگے بھیجا اور جو پیچھے اس کو لکھتے ہیں۔) ۔ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چونکہ تمہارے اعمال لکھے جاتے ہیں اس لئے منتقل نہ ہو۔ یہ حدیث ثوری کی روایت سے حسن غریب ہے اور ابوسفیان سے مراد طریف سعدی ہیں۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that the Banu Salamah lived in the suburds of Madinah but cherished to move over nearer to the mosque. So, this verse was revealed: "Verily We shall give life to the dead and We record that which they send before and that which they leave behind." (36: 12) Thus, Allah’s Messenger (SAW) said to them, “What you have behind is recorded, so do not move.’ [Bukhari 656,Ibn e Majah 784, Ahmed 12033, Muslim 665]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَدْرِي يَا أَبَا ذَرٍّ أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهَا تَذْهَبُ فَتَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَکَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا اطْلُعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا قَالَ ثُمَّ قَرَأَ وَذَلِکَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا قَالَ وَذَلِکَ فِي قِرَائَةِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ہناد، ابومعاویة، اعمش، ابراہیم، ان کے والد، حضرت ابوذر سے روایت ہے کہ میں ایک مرتبہ غروب آفتاب کے وقت مسجد میں داخل ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر ! تو جانتا ہے کہ یہ آفتاب کہاں جاتا ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جا کر سجدہ کی اجازت مانگتا جو اسے دے دی جاتی ہے اور گویا کہ اس سے کہا جائے گا کہ جہاں سے آئے ہو وہیں سے طلوع ہو۔ اس طرح وہ مغرب سے طلوع ہوگا۔ پھر یہ آیت پڑھی (وَالشَّمْسُ تَجْرِيْ لِمُسْتَ قَرٍّ لَّهَا) 36۔یس : 38) (اور سورج چلا جاتا ہے اپنے ٹھہرے ہوئے راستہ پر۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Dharr narrated: I entered the mosque while the sun was setting and the Prophet (SAW) was sitting there. He asked me. ‘O Abu Dharr! Do you know where it goes”? I said, “Allah and His Messenger know best.” He said, ‘It goes and seeks permission to prostrate. Permission is given and as though it will be told: Rise from where you have come. And it will rise from its west.” Then he recited (قَرَأَ وَذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا) that being the recital of Abdullah. (That is its period determined) (compare verse 36 : 38) [Ahmed 21597, Bukhari 3199, Muslim 159, Nisai 1176] --------------------------------------------------------------------------------