تفسیر سورت عنکبوت

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَال سَمِعْتُ مُصْعَبَ بْنَ سَعْدٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ قَالَ أُنْزِلَتْ فِيَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ فَذَکَرَ قِصَّةً وَقَالَتْ أُمُّ سَعْدٍ أَلَيْسَ قَدْ أَمَرَ اللَّهُ بِالْبِرِّ وَاللَّهِ لَا أَطْعَمُ طَعَامًا وَلَا أَشْرَبُ شَرَابًا حَتَّی أَمُوتَ أَوْ تَکْفُرَ قَالَ فَکَانُوا إِذَا أَرَادُوا أَنْ يُطْعِمُوهَا شَجَرُوا فَاهَا فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا وَإِنْ جَاهَدَاکَ لِتُشْرِکَ بِي الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار ومحمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، سماک بن حرب، مصعب بن سعد، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے متعلق چار آیتیں نازل ہوئیں پھر قصہ بیان کرتے ہیں کہ انکی والدہ نے کہا کیا اللہ تعالیٰ نے نیکی کا حکم نہیں کیا۔ اللہ کی قسم ! میں اس وقت تک کچھ نہ کھاؤں گی نہ پیوں گی جب تک مر نہ جاؤں یا پھر تم دوبارہ کفر نہ کرو۔ راوی کہتے ہیں کہ جب انہیں کچھ کھلانا ہوتا تو منہ کھول کر کھلایا کرتے تھے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (وَوَصَّيْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْ نًا وَاِنْ جَاهَدٰكَ لِتُشْرِكَ بِيْ مَا لَيْسَ لَكَ بِه عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا) 29۔ العنکبوت : 8) (اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اور اگر وہ تجھے اس بات ہر مجبور کریں کہ تو میرے ساتھ اسے شریک بنائے جسے تو جانتا بھی نہیں تو ان کا کہنا نہ مان۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Saad (RA) narrated: Four verses were revealed about me. Then he narrated the account. His mother, Umm Sa’d, asked him, “Has not Allah commanded you to be pious? By Allah, I will neither eat food nor drink water till I die or you come back to Christianity.” So, when they decided to feed her, then opened her mouth and fed her. Then this verse was revealed: And we have enjoined on man kindness to his parents, but if they strive (to compel) you to associate with Me. -------------------------------------------------------------------------------- (29:8 to the and) [Ahmed 1567, Muslim 1748, Abu Dawud 2740]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَکْرٍ السَّهْمِيُّ عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ وَتَأْتُونَ فِي نَادِيکُمْ الْمُنْکَرَ قَالَ کَانُوا يَخْذِفُونَ أَهْلَ الْأَرْضِ وَيَسْخَرُونَ مِنْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ حَاتِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ عَنْ سِمَاکٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
محمود بن غیلان، ابواسامة و عبداللہ بن بکر سہمی، حاتم بن ابی صغیرة، سماک، ابوصالح، حضرت ام ہانی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس آیت (ڏوَتَاْتُوْنَ فِيْ نَادِيْكُمُ الْمُنْكَرَ ) 29۔ العنکبوت : 29) (اور تم کرتے ہو اپنی مجلس میں برا کام۔) کی تفسیر میں نقل کرتی ہیں کہ وہ لوگ زمین والوں پر کنکریاں پھینکتے تھے اور ان کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔ یہ حدیث حسن ہے ہم اس حدیث کو صرف حاتم بن ابی صغیرہ کی روایت سے جانتے ہیں اور وہ سماک سے روایت کرتے ہیں۔
Sayyidah Umm Hani (RA) reported from the Prophet (SAW) about this verse: "And commit vices in your assemblies." (29:29) He said, “They threw pebbles on people of the earth and made fun of them.” [Ahmed 26956)