تفسیر سورت طہ

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ أَسْرَی لَيْلَةً حَتَّی أَدْرَکَهُ الْکَرَی أَنَاخَ فَعَرَّسَ ثُمَّ قَالَ يَا بِلَالُ اکْلَأْ لَنَا اللَّيْلَةَ قَالَ فَصَلَّی بِلَالٌ ثُمَّ تَسَانَدَ إِلَی رَاحِلَتِهِ مُسْتَقْبِلَ الْفَجْرِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ فَنَامَ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ أَحَدٌ مِنْهُمْ وَکَانَ أَوَّلَهُمْ اسْتِيقَاظًا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْ بِلَالُ فَقَالَ بِلَالٌ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْتَادُوا ثُمَّ أَنَاخَ فَتَوَضَّأَ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ ثُمَّ صَلَّی مِثْلَ صَلَاتِهِ لِلْوَقْتِ فِي تَمَکُّثٍ ثُمَّ قَالَ أَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِکْرِي قَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْحُفَّاظِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَصَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُهُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ-
محمود بن غیلان، نضر بن سہیل، صالح بن ابی الاخضر، زہری، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے مدینہ لوٹ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات میں چلتے ہوئے نیند آگئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کونے میں اونٹ بٹھائے اور سوگئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال رضی اللہ عنہ آج رات ہمارے لئے ہوشیار رہنا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی اور اپنے کجاوے سے ٹیک لگا کر مشرق کی طرف منہ کرکے بیٹھ گئے۔ پھر ان کی آنکھوں میں نیند غالب آگئی اور پھر ان میں سے کوئی بھی نہ جاگ سکا اور سب سے پہلے جاگنے والے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال یہ کیا ہوا؟ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان میری روح کو بھی اسی (نیند) نے پکڑ لیا تھا جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی روح کو پکڑا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چلو اونٹوں کو لے کر چلو پھر تھوڑا آگے جا کر اونٹ دوبارہ بٹھائے اور وضو کرکے اسی طرح نماز پڑھی جیسے اس (نماز) کے وقت میں ٹھہر ٹھہر کر نماز پڑھا کرتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (وَاَ قِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِيْ) 20۔طہ : 14) اور نماز قائم رکھ میری یادگاری کو۔ طہ، آیت) یہ حدیث غیر محفوظ ہے۔ اس حدیث کو کئی حفاظ حدیث زہری سے وہ سعید بن مسیب سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہوئے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا تذکرہ نہیں کرتے۔ صالح بن ابی خضر حدیث میں ضعیف ہیں۔ یحیی بن سعید قطان اور کچھ راوی انہیں حافظے کی وجہ سے ضعیف قرار دیتے ہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that while returning from Khaybar to Madinah in the night, Allah’s Messenger (SAW) felt sleepy. He made the camel kneel down and went to sleep. He said, “O Bilal, keep vigil tonight.” Bilal offered salah and reclining on his camel-saddle, waited for dawn. But his eyes were overcome by sleep and he (too) slept. Then, none of them woke up until the Prophet (SAW) was the first to wake up and he said, “O Bilal!” Bilal said, “May my parents be ransomed to you, O Messenger of Allah! The same thing took over me as took over you.” So, Allah’s Messenger (SAW) said, “Saddle the camels.” After a little journey, they stopped the camels again, made ablution and stood up for salah. He offered salah like the salah at its time with gentle pauses. Then he said: "Establish salah for my remembrance." (20: 14) [Muslim 680, Ibn e Majah 697, Abu Dawud 435]