تفسیر سورت ص

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ يَحْيَی قَالَ عَبْدٌ هُوَ ابْنُ عَبَّادٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرِضَ أَبُو طَالِبٍ فَجَائَتْهُ قُرَيْشٌ وَجَائَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَ أَبِي طَالِبٍ مَجْلِسُ رَجُلٍ فَقَامَ أَبُو جَهْلٍ کَيْ يَمْنَعَهُ وَشَکَوْهُ إِلَی أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي مَا تُرِيدُ مِنْ قَوْمِکَ قَالَ إِنِّي أُرِيدُ مِنْهُمْ کَلِمَةً وَاحِدَةً تَدِينُ لَهُمْ بِهَا الْعَرَبُ وَتُؤَدِّي إِلَيْهِمْ الْعَجَمُ الْجِزْيَةَ قَالَ کَلِمَةً وَاحِدَةً قَالَ کَلِمَةً وَاحِدَةً قَالَ يَا عَمِّ قُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالُوا إِلَهًا وَاحِدًا مَا سَمِعْنَا بِهَذَا فِي الْمِلَّةِ الْآخِرَةِ إِنْ هَذَا إِلَّا اخْتِلَاقٌ قَالَ فَنَزَلَ فِيهِمْ الْقُرْآنُ ص وَالْقُرْآنِ ذِي الذِّکْرِ بَلْ الَّذِينَ کَفَرُوا فِي عِزَّةٍ وَشِقَاقٍ إِلَی قَوْلِهِ مَا سَمِعْنَا بِهَذَا فِي الْمِلَّةِ الْآخِرَةِ إِنْ هَذَا إِلَّا اخْتِلَاقٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ و قَالَ يَحْيَی بْنُ عِمَارَةَ-
محمود بن غیلان وعبد بن حمید، ابواحمد، سفیان، اعمش، یحیی، عبد بن عباد، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب ابوطالب بیمار ہوئے تو قریش اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انکے پاس گئے۔ ابوطالب کے پاس ایک ہی آدمی کے بیٹھنے کی جگہ تھی۔ ابوجہل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہاں بیٹھنے سے منع کرنے کے لئے اٹھا اور لوگوں نے ابوطالب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکایت کی، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا بھتیجے ! اپنی قوم سے کیا چاہتے ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں چاہتا ہوں کہ یہ لوگ ایک کلمہ کہنے لگیں اگر یہ لوگ میری اس دعوت کو قبول کرلیں گے تو عرب پر حاکم ہو جائیں گے اور عجمیوں سے جزیہ وصول کریں گے۔ ابوطالب نے پوچھا ایک ہی کلمہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ایک ہی کلمہ۔ چچا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہہ لیجئے۔ وہ سب کہنے لگے کیا ہم ایک ہی خدا کی عبادت کرنے لگیں ہم نے تو کسی پچھلے دین میں یہ بات نہیں سنی (بس یہ من گھڑت ہے) راوی کہتے ہیں کہ پھر ان کے متعلق یہ آیات نازل ہوئیں (ص وَالْقُرْاٰنِ ذِي الذِّكْرِ بَلِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فِيْ عِزَّةٍ وَّشِقَاقٍ ) 38۔ص : 1-2) (قرآن کی قسم ! جو سراسر نصیحت ہے بلکہ جو لگ منکر ہیں وہ محض تکبر اور مخالفت میں پڑے ہوئے ہیں۔ ہم نے انسے پہلے کتنی قومیں ہلاک کر دیں ہیں، سو انہوں نے بڑی ہائے پکار کی اور وہ وقت خلاصی کا نہ تھا اور انہوں نے تعجب کیا کہ ان کے پاس انہی میں سے ڈرانے ولا آیا اور منکروں نے کہا کہ یہ تو ایک بڑا جادوگر ہے، کیا اس نے کئی معبودوں کو صرف ایک معبود بنادیا۔ بے شک یہ بڑی عجیب بات ہے اور ان میں سے سردار یہ کہتے ہوئے چل پڑے کہ چلو اور اپنے معبودوں پر جمے رہو۔ بے شک اس میں کچھ غرض ہے۔ ہم نے یہ بات اپنے پچھلے دین میں نہیں سنی۔ یہ تو ایک بنائی ہوئی بات ہے۔) ۔ یہ حدیث حسن ہے۔ بندار، یحیی بن سعید، سفیان، اعمش، یحیی بن عمارة،
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that when Abu Talib fell ill, the Quraysh went to him, and the Prophet (SAW) (also) went to him but there remained seating accomodation with him for only one man. Abu Jahi got up to forbid him and all of them complained to Abu Talib (about the Prophet (SAW) so he asked him, “Nephew, what do you desire from your people?” He said, “I desire from them one kalimah whereby they would rule the Arabs, while the non-Arabs would pay them the jizyah. He asked, “0ne kalimah”? And the Prophet confimed, “One kalimah, O uncle! Say . There is no God but Allah).” (They asked, “One God? We have not heard this from any previous religion. This is nothing but an invented (story).” Thus, there was revealed in the Qur’an concerning them: "Saad. By the Qu?an, full of admonition; (this is the Truth). But the unbelievers (are steeped) in self-glory and separatism. How many generations before them did we destroy? In the end they cried (for mercy) when there was no longer time for being saved! So they wonder that a warner has come to them from among themselves! And the unbelievers say, “This is a sorcerer telling lies! Has he made the gods (all) into one God? Truly this is a wonderful thing.. This is nothin but a made-up tale!" -------------------------------------------------------------------------------- (38 : 1-7) [Ahmed 3419)
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَانِي اللَّيْلَةَ رَبِّي تَبَارَکَ وَتَعَالَی فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ أَحْسَبُهُ قَالَ فِي الْمَنَامِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ هَلْ تَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَی قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ فَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ کَتِفَيَّ حَتَّی وَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ أَوْ قَالَ فِي نَحْرِي فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ قَالَ يَا مُحَمَّدُ هَلْ تَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَی قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فِي الْکَفَّارَاتِ وَالْکَفَّارَاتُ الْمُکْثُ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَوَاتِ وَالْمَشْيُ عَلَی الْأَقْدَامِ إِلَی الْجَمَاعَاتِ وَإِسْبَاغُ الْوُضُوئِ فِي الْمَکَارِهِ وَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ عَاشَ بِخَيْرٍ وَمَاتَ بِخَيْرٍ وَکَانَ مِنْ خَطِيئَتِهِ کَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِذَا صَلَّيْتَ فَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْکَ الْمُنْکَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاکِينِ وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِکَ فِتْنَةً فَاقْبِضْنِي إِلَيْکَ غَيْرَ مَفْتُونٍ قَالَ وَالدَّرَجَاتُ إِفْشَائُ السَّلَامِ وَإِطْعَامُ الطَّعَامِ وَالصَّلَاةُ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ ذَکَرُوا بَيْنَ أَبِي قِلَابَةَ وَبَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ رَجُلًا وَقَدْ رَوَاهُ قَتَادَةُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلَاجِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ-
عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، ایوب، ابوقلابہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج رات (خواب میں) میرا رب میرے پاس اپنی بہترین صورت میں آیا (راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب کا لفظ بھی فرمایا) اور پوچھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کیا تم جانتے ہو کہ مقرب فرشتے کس بات پر جھگڑتے ہیں؟ میں نے عرض کیا نہیں پھر اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ میرے شانوں کے درمیان رکھا اور میں نے اسکی ٹھنڈک اپنی چھاتی یا فرمایا ہنسلی میں محسوس کی چنانچہ میں جان گیا کہ آسمان و زمین میں کیا ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے پوچھا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کیا تم جانتے ہو کہ مقرب فرشتے کس بات پر جھگڑتے ہیں؟ میں نے عرض کیا جی ہاں کفارات کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں اور کفارات یہ ہیں مسجد میں نماز کے بعد ٹھرنا، جماعت کے لئے پیدل چلنا اور تکلیف میں بھی اچھی طرح وضو کرنا، جس نے یہ عمل کئے وہ خیر ہی کے ساتھ زندہ رہا اور خیر کے ساتھ مرا، نیز وہ گناہوں سے ایسے پاک ہوگا جیسے پیدائش کے وقت تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) جب تم نماز پڑھ چکو تو یہ دعا پڑھا کرو اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْکَ الْمُنْکَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاکِينِ وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِکَ فِتْنَةً فَاقْبِضْنِي إِلَيْکَ غَيْرَ مَفْتُونٍ (یعنی اے اللہ ! میں تجھ سے نیک کام کی توفیق مانگتا ہوں اور یہ کہ مجھے برے کام سے دور رکھ، مسکینوں کی محبت (میرے دل میں) پیدا فرما اور اگر تو اپنے بندوں کو کسی فتنے میں مبتلا کرے تو مجھے اس سے بچا کر اپنے پاس بلالے) پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور درجات یہ ہیں سلام کو رواج دینا، لوگوں کو کھانا کھلانا اور رات کو جب لوگ سوجائیں تو نمازیں پڑھنا۔ کچھ راوی ابوقلابہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کے درمیان ایک شخص کا اضافہ کرتے ہیں۔ قتادہ ابوقلابہ سے وہ خالد سے وہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina lbn Abbas (RA), narrated Allah’s Messenger said, “Tonight my Lord, the Blessed and the Ealted, came to me (in my dream) in the best of appearance.” The narrator thought that he used the word dream too. He said, ‘O Muhammad! Do you know about what the angels nearer to Me argue?’ I said, ‘No’. He put His hand between my shoulder bleades so that I felt its coolness on my chest-or, he said throat-and I thus learnt what is between the heavens and the earth. He asked, ‘O Muhammad! Do you know about what the nearer angels argue?’ I said, ‘Yes about al-kaffarat. And, kaffarat is to stay in the mosque after salah, to walk on foot for the congreg-ation and to perform ablution well even when it is difficult. And, he who does that lives with goodness and dies with goodness, and is (purified) of sin as (he was) on the day his mother gave him birth. And He said, O Muhammad when you have prayed (salah) say: 'O Allah! I ask You for (ability to do) deeds, and giving up the disapproved, and love for the poor. And when You decide to put Your slaves to a trial, take me away to you without being tried. As for ranks they are to make salaam (the greeting) common to feed (people) food and to offer salah at night when people are asleep.' [Ahmed 3484]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلَاجِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَانِي رَبِّي فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قُلْتُ لَبَّيْکَ رَبِّ وَسَعْدَيْکَ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَی قُلْتُ رَبِّ لَا أَدْرِي فَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ کَتِفَيَّ فَوَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَعَلِمْتُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ فَقُلْتُ لَبَّيْکَ رَبِّ وَسَعْدَيْکَ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَی قُلْتُ فِي الدَّرَجَاتِ وَالْکَفَّارَاتِ وَفِي نَقْلِ الْأَقْدَامِ إِلَی الْجَمَاعَاتِ وَإِسْبَاغِ الْوُضُوئِ فِي الْمَکْرُوهَاتِ وَانْتِظَارِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ وَمَنْ يُحَافِظْ عَلَيْهِنَّ عَاشَ بِخَيْرٍ وَمَاتَ بِخَيْرٍ وَکَانَ مِنْ ذُنُوبِهِ کَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِشٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطُولِهِ وَقَالَ إِنِّي نَعَسْتُ فَاسْتَثْقَلْتُ نَوْمًا فَرَأَيْتُ رَبِّي فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ فَقَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَی-
محمد بن بشار، معاذ بن ہشام، ہشام، قتادة، ابوقلابہ، خالد بن لجلاج، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا رب میرے پاس نہایت اچھی صورت میں آیا اور فرمایا اے محمد ! (صلی اللہ علیہ وسلم) میں نے عرض کیا یا رب حاضر ہوں اور تیری فرمانبرداری کے لئے مستعد ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا مقربین فرشتے کس بات میں جھگڑتے ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ اے رب ! مجھے علم نہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ میرے شانوں کے درمیان رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں محسوس کی اور مشرق ومغرب کے درمیان جو کچھ ہے سب کچھ جان لیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے پوچھا اے محمد ! (صلی اللہ علیہ وسلم) میں نے عرض کیا یا رب حاضر ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا مقرب فرشتے کس چیز کے متعلق جھگڑتے ہیں؟ میں نے عرض کیا درجات اور کفارات میں، مساجد کی طرف (باجماعت نماز کے لئے) پیدل چلنے میں، تکلیف کے باوجود اچھی طرح وضو کرنے میں۔ جو ان چیزوں کی حفاظت کرے گا وہ بھلائی کے ساتھ زندہ رہے گا اور خیر پر ہی اس کو موت آئے گی اور اپنے گناہوں سے اس طرح پاک رہے گا گویا کہ آج ہی اس کی ماں نے اسے جنا ہے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند طویل حدیث نقل کرتے ہیں۔ اس میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سوگیا اور گہری نیند میں ڈوب گیا تو میں اپنے رب کو بہترین صورت میں دیکھا تو اللہ تعالیٰ نے مجھ سے پوچھا فرشتے کس بات میں جھگڑتے ہیں؟ ۔
My Lord came to me in the best of forms and said, "O Muhammad!” I said, ‘Here am I my Lord, at Your service.” He asked “About what do the nearer angels argue?” I said, “(My Lord) I do not fathom.” So He placed His Hand between my shoulder-blades till I felt its coolness between my breasts and I learnt what is between the east and the west. He said, "O Muhammad I answered, “Here am I, Lord, at your service.” He asked, “About what do the nearer angels argue?” I said, “About ad-darajat and al-kattadat , and about taking footsteps to the mosque (for congregation), and making good ablution in spite of difficulties, and waiting for (next) salah after having offered one salah. And he who maintains these things lives happily and dies happily and is free of his sins as (he was) on the day his mother gave him birth.” [Ahmed 3484] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ أَبُو هَانِئٍ الْيَشْكُرِيُّ حَدَّثَنَا جَهْضَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَايِشٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ السَّكْسَكِيِّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ احْتُبِسَ عَنَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّى كِدْنَا نَتَرَاءَى عَيْنَ الشَّمْسِ فَخَرَجَ سَرِيعًا فَثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَجَوَّزَ فِي صَلَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ دَعَا بِصَوْتِهِ فَقَالَ لَنَا عَلَى مَصَافِّكُمْ كَمَا أَنْتُمْ ثُمَّ انْفَتَلَ إِلَيْنَا ثُمَّ قَالَ أَمَا إِنِّي سَأُحَدِّثُكُمْ مَا حَبَسَنِي عَنْكُمْ الْغَدَاةَ أَنِّي قُمْتُ مِنْ اللَّيْلِ فَتَوَضَّأْتُ وَصَلَّيْتُ مَا قُدِّرَ لِي فَنَعَسْتُ فِي صَلَاتِي فَاسْتَثْقَلْتُ فَإِذَا أَنَا بِرَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَبِّ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى قُلْتُ لَا أَدْرِي رَبِّ قَالَهَا ثَلَاثًا قَالَ فَرَأَيْتُهُ وَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ أَنَامِلِهِ بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَتَجَلَّى لِي كُلُّ شَيْءٍ وَعَرَفْتُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَبِّ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى قُلْتُ فِي الْكَفَّارَاتِ قَالَ مَا هُنَّ قُلْتُ مَشْيُ الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ وَالْجُلُوسُ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَوَاتِ وَإِسْبَاغُ الْوُضُوءِ فِي الْمَكْرُوهَاتِ قَالَ ثُمَّ فِيمَ قُلْتُ إِطْعَامُ الطَّعَامِ وَلِينُ الْكَلَامِ وَالصَّلَاةُ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ قَالَ سَلْ قُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَأَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةَ قَوْمٍ فَتَوَفَّنِي غَيْرَ مَفْتُونٍ أَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ وَحُبَّ عَمَلٍ يُقَرِّبُ إِلَى حُبِّكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا حَقٌّ فَادْرُسُوهَا ثُمَّ تَعَلَّمُوهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ و قَالَ هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ اللَّجْلَاجِ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَايِشٍ الْحَضْرَمِيُّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَهَذَا غَيْرُ مَحْفُوظٍ هَكَذَا ذَكَرَ الْوَلِيدُ فِي حَدِيثِهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَايِشٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ هَذَا الْحَدِيثَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَايِشٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَصَحُّ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَايِشٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
مسنگ
-