تفسیر سورت شعرائ

حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا صَفِيَّةُ بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا سَلُونِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَكَذَا رَوَى وَكِيعٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيِّ وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ-
ابوالاشعث احمد بن مقدام عجلی، محمد بن عبدالرحمن طفاوی، ہشام بن عروة، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ جب آیت (وَاَنْذِرْ عَشِيْرَتَكَ الْاَقْرَبِيْنَ) 26۔ الشعراء : 214) (اور اپنے قریب کے رشتہ داروں کو ڈرا۔) نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے صفیہ بنت عبدالمطلب اے فاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اے بنوعبدالمطلب ! میں تم لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچانے میں کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا۔ ہاں میرے مال میں سے جو تم چاہو طلب کرسکتے ہو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ وکیع اور کئی راوی بھی یہ حدیث ہشام بن عروہ سے وہ اپنے والد سے اور وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ بعض حضرات اس حدیث کو ہشام بن عروہ سے وہ اپنے والد سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلا نقل کرتے ہیں، اس سند میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں اور اس باب میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے۔
Sayyidah Ayshah reported that when the verse: "And warn your clan, the nearest kind (26 : 214) was revealed, Allah’s Messenger (SAW) said, “O Safiyah bint Abdul Muttalib, O Fatimah bint Muhammad, O children of Abdul Muttalib, I have no say whatsoever with Allah for you. You may ask me for my wealth whatever you like.” [Ahmed 25592, Muslim 205, Nisai 3647]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا فَخَصَّ وَعَمَّ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِکُ لَکُمْ مِنْ اللَّهِ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا مَعْشَرَ بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِکُ لَکُمْ مِنْ اللَّهِ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا مَعْشَرَ بَنِي قُصَيٍّ أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا مَعْشَرَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ أَنْقِذِي نَفْسَکِ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِکُ لَکِ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا إِنَّ لَکِ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ يُعْرَفُ مِنْ حَدِيثِ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ عَنْ عبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ-
عبد بن حمید، زکریا بن عدی، عبیداللہ بن عمرو رقی، عبدالملک بن عمیر، موسیٰ بن طلحہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ لآیہ۔ نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو جمع کیا۔ نیز خصوصی اور عمومی طور پر سب کو نصیحت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے قریش کے لوگو ! اپنی جانوں کو آگ سے بچاؤ، میں تم لوگوں کے لئے اللہ کی بارگاہ میں نفع یا تکلیف کا اختیار نہیں رکھتا۔ اے بنو عہد مناف ! اپنے آپ کو دوزخ سے بچاؤ، میں تم لوگوں کے لئے اللہ کے سامنے کسی نفع یا نقصان کا اختیار نہیں رکھتا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوقصی بنو عبدالمطلب اور فاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو پکارا اور فرمایا کہ اپنے آپ کو دوزخ سے بچاؤ، میں تمہارے لئے اللہ کے سامنے کسی نفع یا نقصان کا اختیار نہیں رکھتا۔ (اے فاطمہ !) بے شک تمہاری قرابت کا مجھ پر حق ہے اور میں اس حق دنیا ہی میں پورا کروں گا۔ باقی رہی آخرت تو اس میں مجھے کوئی اختیار نہیں۔ یہ حدیث شعیب سے وہ عبدالملک سے وہ موسیٰ بن طلحہ سے وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے ہم معنی نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported about this verse (26 : 214) that when it was revealed, Allah’s Messenger (SAW) gathered the Quraysh. He addressed them in general and in particular, saying. “0company of Quraysh, save yourselves from the Fire, for I do not have a say with Allah for you for loss or benefit. 0company of Abd Manaf, save yourselves from the Fire, for, I do not have any say with Allah concerning you, for loss or benefit. 0company of Qusayy, save yourselves from the Fire, for I own no say for you for loss or gain. 0company of Banu Abdul Muttalib, save yourselves from the Fire, for. I own no say concerning you for loss or gain. 0Fatimah daughter of Muhammad, save yourself from the Fire, for I do not own for you any say for loss or gain. You do have a right of kinship and I will fulfill it in this world. (But I have no authority in the Hereafter.) [Muslim 206, Nisai 3645, Bukhari 2535, Ahmed 8734]
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ عَنْ عَوْفٍ عَنْ قَسَامَةَ بْنِ زُهَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَشْعَرِيُّ قَالَ لَمَّا نَزَلَ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ فَرَفَعَ مِنْ صَوْتِهِ فَقَالَ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ يَا صَبَاحَاهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي مُوسَی وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ عَوْفٍ عَنْ قَسَامَةَ بْنِ زُهَيْرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَی وَهُوَ أَصَحُّ ذَاکَرْتُ بِهِ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ فَلَمْ يَعْرِفْهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي مُوسَی-
عبداللہ بن ابی زیاد، ابوزید، عوف، قسامة بن زہیر، حضرت اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت (وَاَنْذِرْ عَشِيْرَتَكَ الْاَقْرَبِيْنَ) 26۔ الشعراء : 214) نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور آواز کو بلند کرکے فرمایا اے عبد مناف کی اولاد ڈرو (اللہ کے عذاب سے) ۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔ بعض راوی اس حدیث کو عوف سے وہ قسامہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلا نقل کرتے ہیں۔ یہ حدیث زیادہ صحیح ہے اور اس میں ابوموسی کا ذکر نہیں۔
Sayyidina Ash’ari (RA) reported that when this verse (26 : 214): was revealed, Allah’s Messenger put his fingers in his ears, raised his voice and said, “O Banu Abd Manaf, O sabahah (fear Allah).”