تفسیر سورت النحل

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ يَحْيَی الْبَکَّائِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَال سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ بَعْدَ الزَّوَالِ تُحْسَبُ بِمِثْلِهِنَّ فِي صَلَاةِ السَّحَرِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ مِنْ شَيْئٍ إِلَّا وَيُسَبِّحُ اللَّهَ تِلْکَ السَّاعَةَ ثُمَّ قَرَأَ يَتَفَيَّأُ ظِلَالُهُ عَنْ الْيَمِينِ وَالشَّمَائِلِ سُجَّدًا لِلَّهِ وَهُمْ دَاخِرُونَ الْآيَةَ کُلَّهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ عَاصِمٍ-
عبد بن حمید، علی بن عاصم، یحیی بکار، عبداللہ بن عمر، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زوال کے بعد ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھنے کا اجر تہجد کی نماز پڑھنے کے ثواب کے برابر ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت (کائنات کی) ہر چیز اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی ( يَّتَفَيَّؤُا ظِلٰلُه عَنِ الْيَمِيْنِ وَالشَّمَا ى ِلِ سُجَّدًا لِّلّٰهِ وَهُمْ دٰخِرُوْنَ) 16۔ النحل : 48) (کیا وہ اللہ کی پیدا کیہوئی چیزوں کو نہیں دیکھتے کہ ان کے سائے دائیں اور بائیں جھکے جا رہے ہیں۔ اور نہایت عاجزی کے ساتھ اللہ کو سجدہ کر رہے ہیں۔) یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف علی بن عاصم کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Umar ibn Khattab (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Four rakat before zuhr after za’val are counted like the salah of tahajjud.” Allah’s Messenger (SAW) also said, “There is nothing but glorifies Allah at that hour.” And he recited: Their shadows inclining to the right and to the left, prostrating before Allah while being lowly. (16: 48 more till verse 50. This verse calls for prostration).
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ عِيسَی بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ أُحُدٍ أُصِيبَ مِنْ الْأَنْصَارِ أَرْبَعَةٌ وَسِتُّونَ رَجُلًا وَمِنْ الْمُهَاجِرِينَ سِتَّةٌ فِيهِمْ حَمْزَةُ فَمَثَّلُوا بِهِمْ فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ لَئِنْ أَصَبْنَا مِنْهُمْ يَوْمًا مِثْلَ هَذَا لَنُرْبِيَنَّ عَلَيْهِمْ قَالَ فَلَمَّا کَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَکَّةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِلصَّابِرِينَ فَقَالَ رَجُلٌ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُفُّوا عَنْ الْقَوْمِ إِلَّا أَرْبَعَةً قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ-
ابوعمار حسین بن حریث، فضل بن موسی، عیسیٰ بن عبید، ربیع بن انس، ابوالعالیہ، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ احد میں انصار کے چونسٹھ اور مہاجرین کے چھ آدمی شہید ہوئے۔ جن میں حمزہ رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں۔ کفار نے ان کے ناک کان وغیرہ کاٹ دیئے تھے۔ انصار کہنے لگے کہ اگر پھر کسی دن ہماری ان سے مڈبھیڑ ہوئی تو ہم اس سے دوگنا آدمیوں کے ناک کان وغیرہ کاٹ دیں گے لیکن فتح مکہ کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (وَاِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِه وَلَى ِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِّلصّٰبِرِيْنَ ) 16۔ النحل : 126) (اور اگر بدلہ لو تو انتا بدلہ لو جتنی تمہیں تکلیف پہنچائی گئی ہے۔ اور اگر صبر کرو تو یہ صبر کرنے والوں کے لئے بہتر ہے۔) چنانچہ ایک شخص نے کہا کہ آج کے بعد قریش کا نام نہیں رہے گا۔ لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار آدمیوں کے علاوہ کسی کو قتل کر نہ کرو۔ یہ حدیث ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Ubayy ibn Ka’b narrated: In the Battle of Uhud, sixty-four Ansar and six Muhajirs were martyred, Hamzah among them. They (the polytheists) mutilated his body. And if you (0Believers) have to punish them, then punish them with the like of that where with you were afflicted. But if you endure patiently, that is certainly better for the persevering. (16:126) A man said, “There will be no Quraysh after today.” Allah’s Messenger (SAW) said, “Spare the people, but four (of them).” [Ahmed 21288]