تفسیر سورت السجدہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ تَتَجَافَی جُنُوبُهُمْ عَنْ الْمَضَاجِعِ نَزَلَتْ فِي انْتِظَارِ الصَّلَاةِ الَّتِي تُدْعَی الْعَتَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
عبداللہ بن ابی زیاد، عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی، سلیمان بن بلال، یحیی بن سعید، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ (تَ تَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ) 32۔ السجدہ : 16) (جدارہتی ہیں انکی کروٹیں اپنے سونے کی جگہ سے۔) اس نماز کے انتظار میں نازل ہوئی جسے عتمہ (یعنی عشاء کی نماز) کہا جاتا ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Anas ibn Maalik narrated: The verse, "Their sides forsake their beds." (32 :16) was revealed concerning the wait for the salah called (al-atmah). [Abu Dawud 1321]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَی أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ وَتَصْدِيقُ ذَلِکَ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَائً بِمَا کَانُوا يَعْمَلُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابن ابی عمر، سفیان، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کیلئے ایسا انعام (جنت) تیار کیا ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے ان نعمتوں کے متعلق سنا اور نہ کسی دل میں ان چیزوں کا خیال آیا۔ اسکی تصدیق اللہ کی کتاب میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ جَزَا ءً بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ) 32۔ السجدہ : 17) (پھر کوئی شخص نہیں جانتا کہان کے عمل کے بدلے میں انکی آنکھوں کی کیا ٹھنڈک چھپا رکھی ہے۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported from the Prophet that Allah said: I have prepared for My righteous slaves what eyes have not seen, ears have not heard and hearts of human beings not perceived. Confirmation of that is found in Allah’s Book: No soul knows what delight of the eyes is kept hidden from them, as a recompense for what they used to do. (32:17) [Bukhari 3244, Muslim 282, Ibn e Majah 4328, Ahmed 9255]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِيفٍ وَعَبْدِ الْمَلِکِ وَهُوَ ابْنُ أَبْجَرَ سَمِعَا الشَّعْبِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ عَلَی الْمِنْبَرِ يَرْفَعُهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام سَأَلَ رَبَّهُ فَقَالَ أَيْ رَبِّ أَيُّ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَدْنَی مَنْزِلَةً قَالَ رَجُلٌ يَأْتِي بَعْدَمَا يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ فَيُقَالُ لَهُ ادْخُلْ الْجَنَّةَ فَيَقُولُ کَيْفَ أَدْخُلُ وَقَدْ نَزَلُوا مَنَازِلَهُمْ وَأَخَذُوا أَخَذَاتِهِمْ قَالَ فَيُقَالُ لَهُ أَتَرْضَی أَنْ يَکُونَ لَکَ مَا کَانَ لِمَلِکٍ مِنْ مُلُوکِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ نَعَمْ أَيْ رَبِّ قَدْ رَضِيتُ فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَکَ هَذَا وَمِثْلَهُ وَمِثْلَهُ وَمِثْلَهُ فَيَقُولُ رَضِيتُ أَيْ رَبِّ فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَکَ هَذَا وَعَشْرَةَ أَمْثَالِهِ فَيَقُولُ رَضِيتُ أَيْ رَبِّ فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَکَ مَعَ هَذَا مَا اشْتَهَتْ نَفْسُکَ وَلَذَّتْ عَيْنُکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَالْمَرْفُوعُ أَصَحُّ-
ابن ابی عمر، سفیان، مطرف بن طریف وعبدالملک ابن ابجر، شعبی کہتے ہیں کہ میں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ اے رب جنتیوں میں سے سب سے کم درجہ والا کون ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا وہ شخص جو جنتیوں کے جنت میں داخل ہونے کے بعد آئے گا۔ اور اس سے کہا جائیگا کہ داخل ہو جاؤ۔ وہ کہے گا کہ کیسے داخل ہو جاؤں سب لوگوں نے اپنے لئے گھر اور اپنی لینے کی چیزیں لے لی ہیں۔ اس سے کہا جائے گا کہکیا تم اس پر راضی ہو کہ تمہیں وہ کچھ عطا کر دیا جائے جو دنیا میں ایک بادشاہ کے پاس ہوا کرتا تھا؟ وہ کہے گا۔ ہاں میں راضی ہوں۔ پھر اس سے کہا جائے گا کہ تمہارے لئے یہ اور اسکی مثل اور اسکی مثل اور اسکی مثل ہے۔ وہ کہے گا اے رب میں راضی ہوگیا۔ پھر اس سے کہا جائے گا کہ تمہارے لئے یہ سب کچھ اور اس سے دس گنا زیادہ ہے۔ وہ عرض کرے گا کہ اسکے ساتھ ساتھ ہر وہ چیز بھی جو تیرا جی چاہے اور جس سے تیری آنکھوں کو لذت حاصل ہو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ بعض راوی یہ حدیث شعبی سے اور وہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً مقل کرتے ہیں اور یہی زیادہ صحیح ہے۔
Shabi'i reported having heard Mughirah ibn Shu’bah (RA) say from the pulpit tracing it to the Prophet that he said: Musa asked his Lord, "O Lord! Which of the dwellers of Paradise will have the lowest grade?” He said, “A man who will come after its inhabitants have entered Paradise. It will be said to him, ‘Enter.’ He will ask, ‘How do I enter Paradise when its houses have been occupied and all that was available has been taken over.’ He will be asked, ‘Would you he pleased on having what was owned by a king of the world's kings?’ He will assert, ‘Yes, O Lord! I am pleased.’ So, he will be told, For you is this, the like of that, the like of that and the like of that. He wil affirm, ‘I am pleased, O Lord.’ And it will be said to him, For you is this and ten times the like of it.’ So he will profess, ‘I am pleased O Allah, O My Lord!’ Then it will be said to him, ‘And for you with (all this) is what your heart desires and what pleases your eyes.’“ [Muslim 189]