بیوی کو طلاق کا اختیار دینا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَرْنَاهُ أَفَکَانَ طَلَاقًا-
محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، اسماعیل بن ابی خالد، شعبی، مسروق، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تو ہم نے آپ کے ساتھ رہنے کو اختیار کیا تو کیا یہ طلاق ہوئی۔
Sayyidah Ayshah (RA)said, “Allah’s Messenger (SAW) gave us option (to divorce or stay with him). So we chose (to stay with) him, Is that then a divorce?” [Ahmed 25761, Bukhari 5263, Muslim 1477, Nisai 3200] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا بندار حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ بِمِثْلِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْخِيَارِ فَرُوِيَ عَنْ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُمَا قَالَا إِنْ اخْتَارَتْ نَفْسَهَا فَوَاحِدَةٌ بَائِنَةٌ وَرُوِيَ عَنْهُمَا أَنَّهُمَا قَالَا أَيْضًا وَاحِدَةٌ يَمْلِکُ الرَّجْعَةَ وَإِنْ اخْتَارَتْ زَوْجَهَا فَلَا شَيْئَ وَرُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ إِنْ اخْتَارَتْ نَفْسَهَا فَوَاحِدَةٌ بَائِنَةٌ وَإِنْ اخْتَارَتْ زَوْجَهَا فَوَاحِدَةٌ يَمْلِکُ الرَّجْعَةَ و قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ إِنْ اخْتَارَتْ زَوْجَهَا فَوَاحِدَةٌ وَإِنْ اخْتَارَتْ نَفْسَهَا فَثَلَاثٌ وَذَهَبَ أَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالْفِقْهِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ فِي هَذَا الْبَابِ إِلَی قَوْلِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ وَأَمَّا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ فَذَهَبَ إِلَی قَوْلِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
بندار، محمد بشار، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، اعمش، ابی ضحی، مسروق، مسروق حضرت عائشہ سے اس کی مثل روایت کرتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے بیوی کو اختیار دینے کے مسئلہ میں اہل علم کا اختلاف ہے حضرت عمر اور عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق کا اختیار دے اور وہ خود کو طلاق دیدے تو ایک طلاق بائنہ ہوگی ان سے یہ بھی مروی ہے کہ وہ ایک طلاق رجعی بھی دے سکتی ہے لیکن اگر وہ اپنے شوہر کو اختیار کرے تو کچھ بھی نہیں حضرت علی سے منقول ہے کہ اگر وہ خود کو اختیار کرے گی تو ایک طلاق بائن اور اگر وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنا اختیار کرے گی تو ایک طلاق رجعی ہوگی حضرت زید بن ثابت کہتے ہیں کہ اگر اس نے اپنے شوہر کو اختیار کیا تو ایک اور اگر خود کو اختیار کیا تو تین طلاق واقع ہو جائیں گی۔ اکثر فقہاء علماء، صحابہ اور تابعین نے اس باب میں حضرت عمر اور عبداللہ بن مسعود کا قول اختیار کیا ہے سفیان ثوری، اور اہل کوفہ کا بھی یہ قول ہے امام احمد بن حنبل حضرت علی کے قول پر عمل کرتے ہیں۔
-