بینائی زائل ہونے کے متعلق

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو ظِلَالٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ إِذَا أَخَذْتُ کَرِيمَتَيْ عَبْدِي فِي الدُّنْيَا لَمْ يَکُنْ لَهُ جَزَائٌ عِنْدِي إِلَّا الْجَنَّةَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو ظِلَالٍ اسْمُهُ هِلَالٌ-
عبداللہ بن معاویہ جمحی، عبدالعزیز بن مسلم، ابوظلال، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر میں نے کسی بندے سے دنیا میں اس کی آنکھیں سلب کر لیں تو اس کا بدلہ صرف اور صرف جنت ہے اس باب میں حضرت ابوہریرہ اور زید بن ارقم سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے اور ابوظلال کا نام ہلال ہے
Anas ibn Maalik (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said that Allah said ,” If I take away the two eyes of My slave in the world then the reward for him with me cannot be but Paradise.” [Bukhari 5653]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَفَعَهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَنْ أَذْهَبْتُ حَبِيبَتَيْهِ فَصَبَرَ وَاحْتَسَبَ لَمْ أَرْضَ لَهُ ثَوَابًا دُونَ الْجَنَّةِ وَفِي الْبَاب عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان، عبدالرزاق، سفیان، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوع حدیث قدسی نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اگر کسی بندے کی بینائی زائل کر دی اور اس نے اس آزمائش پر صبر کیا اور مجھ سے ثواب کی امید رکھی تو میں اس کے لئے جنت سے کم بدلہ دینے پر کبھی راضی نہیں ہوں گا اس باب میں عرباض بن ساریہ سے بھی حدیث منقول ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے
Abu Hurayrah (RA) traced this hadith to the Prophet (SAW) that Allah, the Majestic and Glorious, said, “When I take away the eye-sight of a slave and he shows patience and looks forward to reward then I shall not be pleased for him with anything less than Paradise.” [Ahmed 7600]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَی الْقَطَّانُ الْبَغْدَادِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَائَ أَبُو زُهَيْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوَدُّ أَهْلُ الْعَافِيَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حِينَ يُعْطَی أَهْلُ الْبَلَائِ الثَّوَابَ لَوْ أَنَّ جُلُودَهُمْ کَانَتْ قُرِضَتْ فِي الدُّنْيَا بِالْمَقَارِيضِ وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَوْلَهُ شَيْئًا مِنْ هَذَا-
محمد بن حمید رازی و یوسف بن موسیٰ قطان بغدادی، عبدالرحمن بن مغراء ابوزہیر، اعمش، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن جب آزمائش والوں کو ان مصبیتوں کا بدلہ دیا جائے گا اہل عافیت تمنا کریں گے کاش ان کی کھالیں دنیا میں قینچیوں سے کاٹ دی جاتیں تاکہ انہیں بھی اسی طرح اجر ملتا حدیث حسن غریب ہے ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں بعض حضرات اسے اعمش سے بھی نقل کرتے ہیں اعمش طلحہ بن مصرف سے اور وہ مسروق سے اس کے ہم معنی حدیث بیان کرتے ہیں
Sayyidina Jabir reported that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘On the day of Resurrection, when those who were afflicted with trial are given the reward, those who were safe would wish that their skins had been cut off with scissors in the world.”
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَال سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ أَحَدٍ يَمُوتُ إِلَّا نَدِمَ قَالُوا وَمَا نَدَامَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنْ کَانَ مُحْسِنًا نَدِمَ أَنْ لَا يَکُونَ ازْدَادَ وَإِنْ کَانَ مُسِيئًا نَدِمَ أَنْ لَا يَکُونَ نَزَعَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَيَحْيَی بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَدْ تَکَلَّمَ فِيهِ شُعْبَةُ وَهُوَ يَحْيَی بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ مَدَنِيٌّ-
سوید بن نصر، عبد اللہ، ان کے والد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص ایسا نہیں جو موت کے بعد شرمندہ نہ ہو صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز پر ندامت ہوگی آپ نے فرمایا اگر تم نیک ہو تو نادم ہوگا کہ میں نے زیادہ عمل کیوں نہ کیا اور اگر گناہ گار ہے تو اس بات پر ندامت ہوگی کہ میں گناہ سے کیوں نہ بچا اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں شعبہ نے یحیی بن عبیداللہ کے بارے میں کلام کیا ہے
Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “There is no one who dies but reproaches himself.” The sahabah asked, “And, what is his regret, O Messenger of Allah?” He said, “If he was righteous he will regret why he did not increase (his righteousness) and if he was evil then he will regret why he did not pull himself out (of it).” [Nisai 1814]
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَال سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ رِجَالٌ يَخْتِلُونَ الدُّنْيَا بِالدِّينِ يَلْبَسُونَ لِلنَّاسِ جُلُودَ الضَّأْنِ مِنْ اللِّينِ أَلْسِنَتُهُمْ أَحْلَی مِنْ السُّکَّرِ وَقُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الذِّئَابِ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَبِي يَغْتَرُّونَ أَمْ عَلَيَّ يَجْتَرِئُونَ فَبِي حَلَفْتُ لَأَبْعَثَنَّ عَلَی أُولَئِکَ مِنْهُمْ فِتْنَةً تَدَعُ الْحَلِيمَ مِنْهُمْ حَيْرَانًا وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ-
سوید، ابن مبارک، یحیی بن عبید اللہ، عبید اللہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آخری زمانے میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو دنیا کو دین سے حاصل کریں گے وہ دبنوح کی کھال کا لباس پہنیں گے اور ان کی زبانیں چینی سے زیادہ میٹھی ہوں گی جبکہ ان کے دل بھیٹریوں کے دلوں سے بدتر ہوں گے چنانچہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تم میرے سامنے غرور کرتے اور مجھ پر اتنی جرأت رکھتے ہو میں اپنی ذات کی قسم کھاتا ہوں کہ میں ان میں ایک ایسا فتنہ برپا کر دوں گا کہ انکا بردبار ترین شخص بھی حیران رہ جائے گا اس باب میں حضرت ابن عمر سے بھی حدیث منقول ہے
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “In the final times, there will appear men who would cheat in the world with religion. They will wear for people (to be seen by them) dress of hide of sheep, their tongues will be sweeter than sugar and their hearts will be like hearts of wolves. Allah will say: Do you show arrogance Me or are you daring against Me? I swear by Myself that I will send to them a trial whereby the most forbearing among them will be non-plussed.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ أَخْبَرَنَا حَمْزَةُ بْنُ أَبِي مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی قَالَ لَقَدْ خَلَقْتُ خَلْقًا أَلْسِنَتُهُمْ أَحْلَی مِنْ الْعَسَلِ وَقُلُوبُهُمْ أَمَرُّ مِنْ الصَّبْرِ فَبِي حَلَفْتُ لَأُتِيحَنَّهُمْ فِتْنَةً تَدَعُ الْحَلِيمَ مِنْهُمْ حَيْرَانًا فَبِي يَغْتَرُّونَ أَمْ عَلَيَّ يَجْتَرِئُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
احمد بن سعید دارمی، محمد بن عباد، حاتم بن اسماعیل، حمزة بن ابی محمد، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے ایسے لوگ بھی پیدا کئے ہیں جن کی زبانیں شہد سے زیادہ میٹھی ہیں اور ان کے دل مصبر سے زیادہ کڑوے ہیں میں اپنی ذات کی قسم کھاتا ہوں کہ میں انہیں ایسے فتنے میں مبتلا کروں گا کہ ان میں سے عقل مند شخص بھی حیران رہ جائے گا کیا وہ لوگ میرے سامنے گھمنڈ کرتے ہیں یا میرے سامنے اتنی جرات کرتے ہیں یہ حدیث ابن عرمر کی روایت ہے حسن غریب ہے ہم اس حدیث کو اسی سند سے جانتے ہیں
Ibn Umar (RA) reported the saying of the Prophet (SAW) that Allah; the exalted says “Surely I have created creatures whose tongues are sweeter than honey and hearts more bitter than aloe. I swear by Myself, I will involve them in a trial whereby the forbearing among them will be bewildered. So, are they arrogant before Me or daring against Me?”