بیت اللہ کے دیکھنے کے وقت ہاتھ اٹھانا مکروہ ہے ۔

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي قَزَعَةَ الْبَاهِلِيِّ عَنْ الْمُهَاجِرِ الْمَکِّيِّ قَالَ سُئِلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَيَرْفَعُ الرَّجُلُ يَدَيْهِ إِذَا رَأَی الْبَيْتَ فَقَالَ حَجَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکُنَّا نَفْعَلُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی رَفْعُ الْيَدَيْنِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الْبَيْتِ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي قَزَعَةَ وَأَبُو قَزَعَةَ اسْمُهُ سُوَيْدُ بْنُ حُجَيْرٍ-
یوسف بن عیسی، وکیع، شعبہ، ابی قزعہ، جابر بن عبد اللہ، مہاجر مکی سے روایت ہے کہ جابر بن عبداللہ سے پوچھا گیا کیا بیت اللہ دیکھ کر آدمی ہاتھ اٹھائے؟ آپ نے فرمایا ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو کیا کہیں ہم ہاتھ اٹھاتے تھے (یعنی ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے) امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ بیت اللہ کو دیکھنے پر ہاتھ اٹھانے کی کراہت کے متعلق ہم صرف شعبہ کی ابوقزعہ سے روایت سے جانتے ہیں۔ ابوقزعہ کا نام سوید بن حجر ہے۔
Muhajir Makki said that Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) was asked if a man might raise his hands on seeing BaythAllah. He asked (in response), “We performed Hajj with Allah’s Messenger (SAW), did we ever raise our hands?”
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَاسْتَلَمَ الْحَجَرَ ثُمَّ مَضَی عَلَی يَمِينِهِ فَرَمَلَ ثَلَاثًا وَمَشَی أَرْبَعًا ثُمَّ أَتَی الْمَقَامَ فَقَالَ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّی فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَالْمَقَامُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ ثُمَّ أَتَی الْحَجَرَ بَعْدَ الرَّکْعَتَيْنِ فَاسْتَلَمَهُ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّفَا أَظُنُّهُ قَالَ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ-
محمود بن غیلان، یحیی بن آدم، سفیان، جعفر بن محمد، حضرت جابر سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ تشریف لائے تو مسجد حرام میں داخل ہوئے اور حجر اسود کو بوسہ دیا، ۔ پھر داہنی طرف چل دیئے (یعنی طواف شروع کیا) تین چکر بازؤوں کو تیز تیز ہلاتے ہوئے پورے کئے اور چار چکروں میں (اپنی عادت کے مطابق) چلے پھر مقام ابراہیم کے پاس آئے اور آیت کریمہ ( وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰه مَ مُصَلًّى) 2۔ البقرۃ : 125) مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ پڑھ کر دو رکعتیں پڑھیں اس وقت مقام ابراہیم آپ اور بیت اللہ کے درمیان تھا۔ پھر حجر اسود کی طرف آئے اور اسے بوسہ دیا۔ پھر صفا کی طرف چلے گئے، راوی کہتے ہیں میرا خیال ہے کہ آپ نے یہ آیت پڑھی (اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَا ى ِرِاللّٰهِ ) 2۔ البقرۃ : 158) یعنی صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں اس باب میں حضرت ابن عمر سے بھی روایت ہے۔ امام عیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں کہ حدیث جابر حسن صحیح ہے۔ اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
Sayyidina Jabir (RA) reported that when the Prophet (SAW) came to Makkah, he entered the mosque, he kissed the Black stone. Then he went to its right and practised ramal three times and walked four times. Then he came to the station (of Ibrahim) and said: Take to yourselves Ibrahim’s station as a place for prayer. (2:125) .There he prayed two raka’at, placing the station between him and the House. Then he came to the stone, after the two raka’at, kissed it and went to Safa. The narrator said that he thought h, recited: Surely the Safa and the Marwa are among the emblemce of Allah. (2:158) [Ahmed14666, Muslim 1218. Abu Dawud 3969, Nisai 2936, Ibn e Majah 1008]