بچے کو نماز کا حکم کب دیا جائے

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِّمُوا الصَّبِيَّ الصَّلَاةَ ابْنَ سَبْعِ سِنِينَ وَاضْرِبُوهُ عَلَيْهَا ابْنَ عَشْرٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَقَالَا مَا تَرَکَ الْغُلَامُ بَعْدَ الْعَشْرِ مِنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّهُ يُعِيدُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَسَبْرَةُ هُوَ ابْنُ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيُّ وَيُقَالُ هُوَ ابْنُ عَوْسَجَةَ-
علی بن حجر، حرملہ بن عبدالعزیز بن ربیع بن سبرہ جہنی، عبدالملک بن ربیع بن سبرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب بچے سات سال کی عمر کے ہوں تو ان کو نماز سکھاؤ اور مارو ان کو نماز کے لئے ان کی عمر دس سال کے ہو اس باب میں عبداللہ بن عمر سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی فرماتے ہیں سبرہ بن معبد جنہی کی حدیث حسن صحیح ہے اور بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے امام احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے وہ فرماتے ہیں تو ان کی قضا کرے امام ابوعیسی فرماتے ہیں کہ سبرہ معبد جہنی کے بیٹے ہیں اور ان کو ابن عوسجہ بھی کہا جاتا ہے
Sabrah Juhanrii narrated that Allah’s Messener (SAW) said, “Teach the child salah (prayer) when he is seven years old and beat him for it when he is ten years old.”