بچے کو دودھ پلانے کی حالت میں بیوی سے جماع کرنا

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ ابْنَةَ وَهْبٍ وَهِيَ جُدَامَةُ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَرَدْتُ أَنْ أَنْهَی عَنْ الْغِيَالِ فَإِذَا فَارِسُ وَالرُّومُ يَفْعَلُونَ وَلَا يَقْتُلُونَ أَوْلَادَهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ يَزِيدَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ مَالِکٌ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ مَالِکٌ وَالْغِيَالُ أَنْ يَطَأَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ تُرْضِعُ-
احمد بن منیع، یحیی بن اسحاق، یحیی ایوب، محمد بن عبدالرحمن بن نوفل عروہ، عائشہ یعنی حضرت جدامۃ بنت وہب فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے ارادہ کیا تھا کہ تم لوگوں کو بچے کو دودھ پلانے والی بیوی سے صحبت کرنے سے منع کروں لیکن میں نے دیکھا کہ فارس اور روم والے ایسے کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ اس باب میں حضرت اسماء بن یزید سے بھی حدیث منقول ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ مالک اسے اسود سے وہ عائشہ سے وہ جدامۃ بنت وہب اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مثل نقل کرتے ہیں۔ امام مالک فرماتے ہیں کہ غیلہ اسے کہتے ہیں کہ آدمی اپنی بیوی سے دودھ پلانے کے زمانے میں صحبت کرے۔
Sayyidah Aisha Bint Wahb who was Judamah (RA) reported that she heard Allah’s Messenger (SAW) say, “I had intended to disallow men to have sexual intercourse with their wives, who suckle their infants, but the people of Rome and Persia do it and their children have not suffered in any way.” [Muslim 1442]
حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ الْأَسَدِيَّةِ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَنْهَی عَنْ الْغِيلَةِ حَتَّی ذَکَرْتُ أَنَّ الرُّومَ وَفَارِسَ يَصْنَعُونَ ذَلِکَ فَلَا يَضُرُّ أَوْلَادَهُمْ قَالَ مَالِکٌ وَالْغِيلَةُ أَنْ يَمَسَّ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ تُرْضِعُ قَالَ عِيسَی بْنُ أَحْمَدَ وَحَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ-
عیسی بن احمد، ابن وہب، مالک، ابواسود، محمد بن عبدالرحمن بن نوفل عروہ، عائشہ، حضرت جدامہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے ارادہ کیا کہ حالتِ رضاعت میں جماع سے منع کر دوں۔ یہاں تک کہ مجھے معلوم ہوا کہ ایرانی (فارس) اور رومی ایسا کرتے ہیں اور اپنی اولاد کو نقصان نہیں پہنچاتے۔ مالک فرماتے ہیں کہ غیلہ سے مراد عورت سے حالتِ رضاعت میں صحبت کرنا ہے۔ عیسیٰ بن احمد کہتے ہیں کہ ہم سے اسحاق بن عیسیٰ نے بواسطہ مالک ابوالاسود سے اس کے ہم معنی حدیث روایت کی۔ امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidah Aisha (RA) reported from Judamah bint Wahab Asadiya from the Prophet (SAW) he said; "Verily I had intended to disallow men to the inter course with their wives suckling the infants until I was told that the people of Rome and Persia do this and their children are not harmed." --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَنْعَتُ الزَّيْتَ وَالْوَرْسَ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ قَالَ قَتَادَةُ يَلُدُّهُ وَيَلُدُّهُ مِنْ الْجَانِبِ الَّذِي يَشْتَکِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ اسْمُهُ مَيْمُونٌ هُوَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ-
محمد بن بشار، معاذ بن ہشام، قتادہ، ابوعبد اللہ، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نمونیہ والے کے لیے زیتون اور ورس (زرد رنگ کی بوٹی) کا علاج تجویز کیا کرتے تھے۔ قتادة کہتے ہیں کہ یہ دوا منہ کے اسی جانب سے ڈالی جائے گی جس طرف درد ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابوعبداللہ کا نام میمون ہے یہ بصری شیخ ہیں۔
Sayyidina Zayd ibn Arqam reported that the Prophet (SAW) suggested olive oil and wurs for pleurisy. Qatadah said that the medicine was administered from the side (of the mouth) where the complaint was. [Ibn Majah 3467]
حَدَّثَنَا رَجَائُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعُذْرِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي رَزِينٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ حَدَّثَنَا مَيْمُونٌ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَال سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَدَاوَی مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ بِالْقُسْطِ الْبَحْرِيِّ وَالزَّيْتِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مَيْمُونٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ وَقَدْ رَوَی عَنْ مَيْمُونٍ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ وَذَاتُ الْجَنْبِ يَعْنِي السِّلَّ-
رجاء بن محمد عدوی، بصری، عمرو بن محمد بن ابورزین، شعبہ، خالد، حذاء، میمون ابوعبد اللہ، حضرت زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں ذَاتُ الْجَنْبِ (نمونیہ) کا علاج زیتون اور قسط بحری (کٹھ) سے کرنے کا حکم دیا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ہم اسے صرف میمون کی زید بن ارقم سے روایت سے جانتے ہیں۔ میمون سے کئی اہل علم یہ حدیث نقل کرتے ہیں۔ ذَاتُ الْجَنْبِ سے مراد سل (پھیپھڑے کی بیماری) ہے۔
Sayyidina Zayd ibn Arqam (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) commanded them to treat pleurisy with sea costus and olive oil.