بنجر زمین کو آباد کرنا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحْيَی أَرْضًا مَيِّتَةً فَهِيَ لَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، عبدالوہاب، ایوب، ہشام بن عروہ، حضرت سعید بن زید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے بنجر زمین آباد کی وہ اسی کی ملکیت ہوئی اور ظالم کے درخت بودینے سے اس کا حق ثابت نہیں ہوتا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Sa’eed ibn Zayd (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “If anyone cultivates barren land then it belongs to him and if anyone plants a tree wrongfully (on someone else’s land) then that does not give him a right.” [Abu Dawud 3073]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحْيَی أَرْضًا مَيِّتَةً فَهِيَ لَهُ وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالُوا لَهُ أَنْ يُحْيِيَ الْأَرْضَ الْمَوَاتَ بِغَيْرِ إِذْنِ السُّلْطَانِ وَقَدْ قَالَ بَعْضُهُمْ لَيْسَ لَهُ أَنْ يُحْيِيَهَا إِلَّا بِإِذْنِ السُّلْطَانِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَعَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ جَدِّ کَثِيرٍ وَسَمُرَةَ-
محمد بن بشار، عبدالوہاب، ایوب، ہشام، وہب بن کیسان، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے بنجر زمین کو آباد کیا وہ اسی کی ملکیت ہوگئی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے بعض راوی یہ حدیث ہشام بن عروہ سے وہ اپنے والد سے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرسلا نقل کرتے ہیں بعض علماء صحابہ کرام صحابہ کرام ودیگر علماء کا اسی پر عمل ہے امام احمد، اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے کہ بنجر زمین کو آباد کرنے کے لیے حاکم کی اجازت ضروری نہیں بعض اہل علم کے نزدیک حاکم کی اجازت ضروری ہے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے اس باب میں حضرت جابر کے دادا عمرو بن عوف مزنی اور سمرہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔
Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “He who makes barren land fertile owns it.” [Ahmed 14270] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ سَأَلْتُ أَبَا الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيَّ عَنْ قَوْلِهِ وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ فَقَالَ الْعِرْقُ الظَّالِمُ الْغَاصِبُ الَّذِي يَأْخُذُ مَا لَيْسَ لَهُ قُلْتُ هُوَ الرَّجُلُ الَّذِي يَغْرِسُ فِي أَرْضِ غَيْرِهِ قَالَ هُوَ ذَاکَ-
ابوموسی محمد بن مثنی نے ابوالولید طیالسی سے ( وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ) کا معنی پوچھا انہوں نے فرمایا کہ اس سے مراد کسی کی زمین غصب کرنے والا (ابوموسی کہتے ہیں) میں نے کہا کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو کسی دوسرے کی زمین کاشت کرتا ہے تو انہوں نے فرمایا ہاں وہی ہے۔
-