بغیر گواہوں کے نکاح صحیح نہیں ہوتا

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَغَايَا اللَّاتِي يُنْکِحْنَ أَنْفُسَهُنَّ بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ قَالَ يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ رَفَعَ عَبْدُ الْأَعْلَی هَذَا الْحَدِيثَ فِي التَّفْسِيرِ وَأَوْقَفَهُ فِي کِتَابِ الطَّلَاقِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ-
یوسف بن حماد، عبدالاعلی، سعید، قتادہ، جابر بن زید، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا زانی عورتیں وہ ہیں جو گواہوں کے بغیر نکاح کرتی ہیں یوسف بن حماد کہتے ہیں کہ عبدالاعلی نے یہ حدیث تفسیر کے باب میں مرفوع اور کتاب الطلاق میں موقوف نقل کی ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas reported that the Prophet (SAW) said, “They are adultresses who marry without witnesses”. Yusuf ibn Hammad said that Abdul Ala traced this hadith to the Prophet (marfu’) in his tafsir, but related it mawquf in the Book of Talaq (Divorce) without making it marfu’.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَهَذَا أَصَحُّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ إِلَّا مَا رُوِيَ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ مَرْفُوعًا وَرُوِي عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی عَنْ سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثُ مَوْقُوفًا وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلُهُ لَا نِکَاحَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ هَکَذَا رَوَی أَصْحَابُ قَتَادَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ لَا نِکَاحَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ وَهَکَذَا رَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ نَحْوَ هَذَا مَوْقُوفًا وَفِي هَذَا الْبَاب عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا لَا نِکَاحَ إِلَّا بِشُهُودٍ لَمْ يَخْتَلِفُوا فِي ذَلِکَ مَنْ مَضَی مِنْهُمْ إِلَّا قَوْمًا مِنْ الْمُتَأَخِّرِينَ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَإِنَّمَا اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا إِذَا شَهِدَ وَاحِدٌ بَعْدَ وَاحِدٍ فَقَالَ أَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْکُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ لَا يَجُوزُ النِّکَاحُ حَتَّی يَشْهَدَ الشَّاهِدَانِ مَعًا عِنْدَ عُقْدَةِ النِّکَاحِ وَقَدْ رَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ إِذَا أُشْهِدَ وَاحِدٌ بَعْدَ وَاحِدٍ فَإِنَّهُ جَائِزٌ إِذَا أَعْلَنُوا ذَلِکَ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَغَيْرِهِ هَکَذَا قَالَ إِسْحَقُ فِيمَا حَکَی عَنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَجُوزُ شَهَادَةُ رَجُلٍ وَامْرَأَتَيْنِ فِي النِّکَاحِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ-
قتیبہ، غندر، سعید سے، وہ سعید سے اسی کی مثل روایت کرتے ہیں اور اسے مرفوع نہیں کرتے اور یہی صحیح ہے یہ حدیث غیر محفوظ ہے ہمیں علم نہیں کہ اسے عبدالاعلی کے علاوہ کسی اور نے مرفوعا روایت کیا ہو، عبدالاعلی اسے سعید سے اور وہ قتادہ سے موقوفا روایت کرتے ہیں پھر عبدالاعلی ہی اسے سعید سے مرفوعا بھی روایت کرتے ہیں صحیح یہی ہے کہ یہ ابن عباس کا قول ہے کہ انہوں نے فرمایا گواہوں کے بغیر نکاح صحیح نہیں کئی راوی سعید بن عروبہ سے بھی اسی کے مثل موقوفا روایت کرتے ہیں اس باب میں عمران بن حصین، انس، اور ابوہریرہ سے بھی روایت ہے علماء، صحابہ، تابعین، اور دیگر علماء کا اسی پر عمل ہے کہ بغیر گواہوں کے نکاح نہیں ہوتا سلف میں سے کسی کا اس مسئلے میں اختلاف نہیں، البتہ علماء متاخرین کی ایک جماعت کا اس میں اختلاف ہے پھر علماء کا اس مسئلے میں اختلاف ہے کہ اگر ایک گواہ دوسرے کے بعد گواہی دے تو کیا تو حکم ہے چنانچہ اکثر علماء کوفہ اور دیگر علماء کا قول ہے کہ اگر دونوں گواہ بیک وقت نکاح کے وقت موجود نہ ہوں تو ایسا نکاح جائز نہیں بعض اہل مدینہ کہتے ہیں کہ اگر دونوں بیک وقت موجود نہ ہوں اور یکے بعد دیگرے گواہی دیں تو نکاح صحیح ہے بشرطیکہ نکاح کا اعلان کیا جائے، مالک بن انس کا یہی قول ہے اور اسحاق بن ابراہیم کی بھی یہی رائے ہے بعض اہل علم کے نزدیک نکاح میں ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی کافی ہے۔ امام احمد، اور اسحاق، کا بھی یہی قول ہے۔
Qutaybah reported from Ghundar who from Sa’eed the like of it, but did not make it marfu’, and that is sahih. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ وَالتَّشَهُّدَ فِي الْحَاجَةِ قَالَ التَّشَهُّدُ فِي الصَّلَاةِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَالتَّشَهُّدُ فِي الْحَاجَةِ إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَسَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا فَمَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَيَقْرَأُ ثَلَاثَ آيَاتٍ قَالَ عَبْثَرٌ فَفَسَّرَهُ لَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَائَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ کَانَ عَلَيْکُمْ رَقِيبًا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ رَوَاهُ الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکِلَا الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحٌ لِأَنَّ إِسْرَائِيلَ جَمَعَهُمَا فَقَالَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ وَأَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ قَالَ أَهْلُ الْعِلْمِ إِنَّ النِّکَاحَ جَائِزٌ بِغَيْرِ خُطْبَةٍ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَغَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ-
قتیبہ، عبثر بن قاسم، اعمش، ابواسحاق ، ابی الاحوص، حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں نماز کے لیے تشہد سکھانے کے ساتھ ساتھ حاجت کے لیے بھی تشہد سکھایا۔ آپ نے فرمایا نماز میں اس طرح تشہد پڑھ۔ (التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ۔) ترجمہ "تمام قولی عبدنی اور مالی عبادتیں اللہ کے لئے ہیں اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ پر سلام اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں" اور حاجات جیسے کہ نکاح وغیرہ کا تشہد یہ ہے۔ (الْحَمْدَ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَسَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا فَمَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ) تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ہم اس سے مدد مانگتے ہیں اور بخشش چاہتے ہیں اپنے نفسوں کی شرارتوں اور اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں جسے اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تین آیات پڑھتے تھے۔ عشر بن قاسم کہتے ہیں کہ سفیان ثوری نے ان کی تفصیل یوں بیان کی۔ (اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا) اللہ سے اس طرح ڈرو جس طرح ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں حالت اسلام میں ہی موت آئے اللہ سے ڈرو جس کے نام پر تم سوال کرتے ہو اور رشتے داروں کا خیال رکھو اللہ تعالیٰ تم پر نگران ہے اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو" اس باب میں حضرت عدی بن حاتم سے بھی روایت ہے۔ حدیث عبداللہ سے مرفوعا نقل کرتے ہیں شعبہ بھی ابواسحاق سے اور وہ ابوعبیدہ سے اور وہ عبداللہ سے مرفوعا نقل کرتے ہیں یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں۔ اس لیے کہ اسرائیل نے دونوں سندوں کو جمع کر دیا ہے اسرائیل ابواسحاق سے وہ ابوحوص اور ابوعبیدہ سے وہ عبداللہ بن مسعود سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں بعض علماء فرماتے ہیں کہ نکاح خطبے کے بغیر بھی جائز ہے سفیان ثوری اور کئی اہل علم کا یہی قول ہے۔
Sayyidina Abdullah (RA) said : Allah’s Messenger (SAW) taught us the tashahhud for the salah and the tashahhud for some need. The tashahhud in salah is: All adorations of the tongue are for Allah, as also those of the body and wealth or good things. Peace be on you, 0 Prophet, and Allah’s mercy and His blessings. Peace be on us and on all righteous slaves of Allah. I bear witness that there is no God but Allah and I bear witness that Muhammad is His slave and His Messenger. And, the tashahhud in case of need, like marriage, is: All praise belongs to Allah. We ask Him for help and seek His forgiveness. And we seek refuge in Allah from the evils of our ownselves, and (from) our wicked deeds. He whom Allah guides, none can send astray, and he whom He leaves to stray, there is no guide for him. And I testify that there is no God but Allah, and I testify that Muhammad is His slave and His Messenger”. Then three verses of the Qur’an are recited. Abthar said that Suf yan Thawri specified them: “(0 you who Believe)0 Fear Allah as He should be feared, and die not save you be Muslims. (3: 102) (0 mankind!) Fear your Lord, Who created you from a single person, and from him He created his mate, and from the twain He spread abroad many men and women. So fear Allah by whom you demand (you rights) of one another, and fear (breaking) kinship of wombs. Surely Allah is ever watchful over you. (4: 1) (0 you who believe!) Fear Allah and speak words straight to the point. He will set right your deeds for you and will forgive your sins, and whosoever obeys Allah and His Messenger, he indeed hasgained a mighty trimph. (33: 70-71) [Ahmed 3877, Abu Dawud 2118, Muslim 3274, Ibn e Majah 1892]
حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلُّ خُطْبَةٍ لَيْسَ فِيهَا تَشَهُّدٌ فَهِيَ کَالْيَدِ الْجَذْمَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
ابوہشام، ابن فضیل، عاصم بن کلیب، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جس خطبہ میں تشہد نہ ہو وہ ایسا ہے جیسے کوڑھی کا ہاتھ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘Every sermon that lacks tashahhud is like the hand of a leper.” [Ahmed 8526, Abu Dawud 4841] --------------------------------------------------------------------------------