بغیر اجازت کسی کے گھر میں جھانکنا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ فِي بَيْتِهِ فَاطَّلَعَ عَلَيْهِ رَجُلٌ فَأَهْوَی إِلَيْهِ بِمِشْقَصٍ فَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، عبدالوہاب ثقفی، حمید، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے گھر میں تھے کہ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر میں جھانکا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ہاتھ میں تیر لے کر اس کی طرف لپکے وہ پیچھے ہٹ گیا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported that the Prophet (SAW) was in his home when a man peeped into it. So, he advanced to him with an arrow and the man retreated.” [Bukhari 6242]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جُحْرٍ فِي حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرَاةٌ يَحُکُّ بِهَا رَأْسَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ عَلِمْتُ أَنَّکَ تَنْظُرُ لَطَعَنْتُ بِهَا فِي عَيْنِکَ إِنَّمَا جُعِلَ الِاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابن ابی عمر، سفیان، زہری، حضرت سہل بن سعد ساعدی فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ کے حجرہ مبارک کے دروازے کے سوراخ سے اندر جھانکا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک برش تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سر کو کھجا رہے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم جھانک رہے ہو تو میں اسے تمہاری آنکھ میں چبھودیتا۔ اجازت لینا اسی لیے شروع کیا گیا ہے کہ پردہ تو آنکھ ہی سے ہوتا ہے۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Sahi ibn Sa’d Saidi (RA) reported that a man peeped into the room of the Prophet (SAW) through on aperture He had a comb with which he was scratching his hair and he said, “If I had known that you were peeping inside then I would have poked your eyes with it. Seeking permission is initiated only because of Ihe eyes.’ [Ahmed 22866, Bukhari 6241, Muslim 2156, Nisai 4874]