بجو کھانا

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرٍ الضَّبُعُ صَيْدٌ هِيَ قَالَ نَعَمْ قَالَ قُلْتُ آکُلُهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ قُلْتُ لَهُ أَقَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَی هَذَا وَلَمْ يَرَوْا بِأَکْلِ الضَّبُعِ بَأْسًا وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَرُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثٌ فِي کَرَاهِيَةِ أَکْلِ الضَّبُعِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَقَدْ کَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَکْلَ الضَّبُعِ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ يَحْيَی الْقَطَّانُ وَرَوَی جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عُمَرَ قَوْلَهُ وَحَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ أَصَحُّ وَابْنُ أَبِي عَمَّارٍ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ الْمَکِّيُّ-
احمد بن منیع، اسماعیل بن ابراہیم، ابن جریح، عبداللہ بن عبید بن عمیر، حضرت ابن عمار سے روایت ہے کہ میں نے جابر سے پوچھا کہ کیا بجو شکار کیے جانے والے جانوروں میں سے ہے انہوں نے فرمایا ہاں۔ میں نے عرض کیا میں اسے کھا لوں۔ فرمایا ہاں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہی حکم ہے۔ فرمایا ہاں یہ حدیث حسن صحیح ہے بعض علماء کا اس پر عمل ہے وہ بجو کے کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے۔ امام احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بجو کے مکروہ ہونے کے بارے میں روایت مذکور ہے لیکن اس کی سند قوی نہیں۔ بعض اہل علم کے نزدیک اس کا کھانا مکروہ ہے ابن مبارک کا یہی قول ہے یحیی بن سعید قطان کہتے ہیں کہ وہ ابن ابی عمار سے وہ جابر سے اور وہ عمر سے انہی کا قول نقل کرتے ہیں ان جریج کی حدیث زیادہ صحیح ہے۔
Ibn Abu Ammar reported that he asked Jabir (RA) if a hyena could be hunted. He said, “Yes” He asked can they be eaten?” He said, “Yes” He asked, “Is that what Allah’s Messenger said?” He said, “Yes!” [Abu Dawud 3801]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الْکَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ أَبِي أُمَيَّةَ عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْئٍ عَنْ أَخِيهِ خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْئٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَکْلِ الضَّبُعِ فَقَالَ أَوَ يَأْکُلُ الضَّبُعَ أَحَدٌ وَسَأَلْتُهُ عَنْ الذِّئْبِ فَقَالَ أَوَيَأْکُلُ الذِّئْبَ أَحَدٌ فِيهِ خَيْرٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الْکَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ وَقَدْ تَکَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي إِسْمَعِيلَ وَعَبْدِ الْکَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ وَهُوَ عَبْدُ الْکَرِيمِ بْنُ قَيْسِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ وَعَبْدُ الْکَرِيمِ بْنُ مَالِکٍ الْجَزَرِيُّ ثِقَةٌ-
ہناد، ابومعاویہ، اسماعیل بن مسلم، عبدالکریم، حبان بن جزء، حضرت خزیمہ بن جزء فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بجو کے کھانے کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کوئی ایسا بھی ہے جو بجو کھاتا ہے پھر میں نے بھیڑیے کے متعلق پوچھا تو فرمایا کوئی نیک آدمی بھی بھیڑیا کھا سکتا ہے اس حدیث کی سند قوی نہیں ہم اسے صرف اسماعیل بن مسلم کی عبدالکریم ابی امیہ کی روایت سے جانتے ہیں بعض محدثین اسماعیل اور عبدالکریم کے متعلق کلام کرتے ہیں اور عبدالکریم وہ عبدالکریم بن قیس بن ابی مخارق ہیں لیکن عبدالکریم بن مالک جزری ثقہ ہیں۔
Sayyidina Khuzaymah ibn Jazi said that he asked Allah’s Messenger (SAW) about eating hyena. He asked, “Does anyone eat hyena?” He enquired about eating wolf and he asked, “Does one with good in him eat a wolf?” [Ibn e Majah 3237]