بال باندھ کر نماز پڑھنا مکروہ ہے

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّهُ مَرَّ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَهُوَ يُصَلِّي وَقَدْ عَقَصَ ضَفِرَتَهُ فِي قَفَاهُ فَحَلَّهَا فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الْحَسَنُ مُغْضَبًا فَقَالَ أَقْبِلْ عَلَی صَلَاتِکَ وَلَا تَغْضَبْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِکَ کِفْلُ الشَّيْطَانِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي رَافِعٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ کَرِهُوا أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَهُوَ مَعْقُوصٌ شَعْرُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَی هُوَ الْقُرَشِيُّ الْمَکِّيُّ وَهُوَ أَخُو أَيُّوبَ بْنِ مُوسَی-
یحیی بن موسی، عبدالرزاق، ابن جریح، عمران بن موسی، سعید بن ابوسعید مقبری اپنے والد اور وہ ابورفع سے نقل کرتے ہیں کہ وہ حسن بن علی کے پاس سے گزرے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے جوڑا گدی پر باندھا ہوا تھا ابورافع نے اسے کھول دیا اس حسن غصہ کے ساتھ ان کی طرف دیکھا تو انہوں نے کہا اپنى نماز پڑھتے رہو اور غصہ نہ کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ یہ شیطان کا حصہ ہے اس باب میں ام سلمہ اور عبدالرحمن بن عباس سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں ابورافع حسن ہے اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ نماز میں بالوں کو باندھنا مکروہ ہے عمران بن موسیٰ قریشی مکی ہیں اور ایوب بن موسیٰ کے بھائی ہیں
Sa’eed ibn Sa’eed Maqburi reported from his father who on that he came across Sayyidina Hasan ibn Ali (RA) who was praying. He had tied his hair in a knot on his nape. Abu Rafi unknotted it. Sayyidina Hasan (RA) looked at him in anger, but he said, “Continue your salah and do not show anger. I have heard Allah’s Messenger say that this is the devil’s rump.