باب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا اور فرض نماز کے بعد تعوذ کے متعلق

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ وَعَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَا کَانَ سَعْدٌ يُعَلِّمُ بَنِيهِ هَؤُلَائِ الْکَلِمَاتِ کَمَا يُعَلِّمُ الْمُکَتِّبُ الْغِلْمَانَ وَيَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَتَعَوَّذُ بِهِنَّ دُبُرَ الصَّلَاةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ يَضْطَرِبُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَيَقُولُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عُمَرَ وَيَقُولُ عَنْ غَيْرِهِ وَيَضْطَرِبُ فِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، زکریا بن عدی، عبیداللہ بن عمرو، عبدالملک بن عمیر، مصعب بن سعدوعمرو بن میمون، حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ وہ اپنے بیٹوں کو یہ دعا اس طرح یاد کرایا کرتے تھے جس طرح کوئی استاذ اپنے شاگردوں کو اور بتاتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد ان کلمات کو پڑھ کر پناہ مانگا کرتے تھے۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ(یعنی اے اللہ میں بزدلی، بخل، بڑھاپے کی عمر، دنیا کے فتنے اور عذاب قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں) امام ابوعیسی ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابواسحاق ہمدانی اس حدیث میں اضطراب کرتے تھے۔ چنانچہ کبھی کہتے کہ عمرو بن میمون عمر سے نقل کرتے ہیں۔ اور کبھی کچھ اور کہتے۔ یہ حدیث اس سند سے صحیح ہے۔
Mus’abibn Sad and Amr ibn Maymun reported about Sayyidina Sad ‘ that he taught his sons these words as a teacher teaches his students, saying that Allah’s Messenger would seek refuge with these words after salah: 0 Allah, I seek refuge in You from cowardie, and I seek vefuge in You from niggardliness, and I seek refuge in You from faint, feeble old age, and I seek refuge in you from the trial of this world and punishment in the grave. [Bukhari 2822, Nisai 5457, Ahmed 1585]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ خُزَيْمَةَ عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهَا أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی امْرَأَةٍ وَبَيْنَ يَدَيْهَا نَوًی أَوْ قَالَ حَصًی تُسَبِّحُ بِهِ فَقَالَ أَلَا أُخْبِرُکِ بِمَا هُوَ أَيْسَرُ عَلَيْکِ مِنْ هَذَا أَوْ أَفْضَلُ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَائِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الْأَرْضِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا بَيْنَ ذَلِکَ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ وَاللَّهُ أَکْبَرُ مِثْلَ ذَلِکَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِثْلَ ذَلِکَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سَعْدٍ-
احمد بن حسن، اصبغ بن فرج، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، سعید بن ابی ہلال، خزیمہ، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک عورت کے پاس گیا اس کے سامنے گھٹلیاں یا کنکر پڑے ہوئے تھے اور وہ ان پر تسبیح پڑھ رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں اس سے آسان یا افضل چیز بتاتا ہوں سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَائِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الْأَرْضِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا بَيْنَ ذَلِکَ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ وَاللَّهُ أَکْبَرُ مِثْلَ ذَلِکَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ (یعنی اللہ تعالیٰ کے لئے آسمان اور زمین کی مخلوقات کے برابر پاکی ہے۔ پھر جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اور جس چیز کو وہ قیامت تک پیدا کرے گا اور اللہ بہت بڑا ہے۔ اس کی تعریف بھی اتنی ہی تعداد میں اور اتنی ہی مرتبہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ) یہ حدیث سعد کی روایت سے حسن غریب ہے۔
Sayyidin Sa’d ibn Abu Waqqas (RA) narrated: I went with Allah’s Messenger a woman. She had before her seeds or pebbles on which she glorified Allah. He said, “Shall I tell you about something easier than that or more excellent than that?” (say): Glorified be Allah to the extent of what He has created in the heaven. And, glorified be Allah to the extent of what He has created on earth. And, glorified be Allah to the number between them. And, glorified be Allah to the number He will create. And, Allah is the Greatest----like that. And, praise belongs to Allah----like that. And, there is no power and no might except with AIlah----like that. [Abu Dawud 1500]
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَزَيْدُ بْنُ حُبَابٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي حَکِيمٍ مَوْلَی الزُّبَيْرِ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ صَبَاحٍ يُصْبِحُ الْعَبْدُ فِيهِ إِلَّا وَمُنَادٍ يُنَادِي سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوسِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ-
سفیان بن وکیع، عبداللہ بن نمیر و زید بن حباب، موسیٰ بن عبیدة، محمد بن ثابت، ابوحکیم مولی زبیر، حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کوئی صبح ایسی نہیں کہ اعلان کرنے والا اعلان نہ کرتا ہو کہ ملک قدوس (پاک بادشاہ) کی تسبیح بیان کرو۔ یہ حدیث غریب ہے۔
Sayyidina Zubayr ibn Awwarru ‘ narrated: The Prophet (SAW) said, “There is no morning on which a slave awakens but a caller calls : glorify The king, The sacred.’
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ وَعِکْرِمَةَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي تَفَلَّتَ هَذَا الْقُرْآنُ مِنْ صَدْرِي فَمَا أَجِدُنِي أَقْدِرُ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا الْحَسَنِ أَفَلَا أُعَلِّمُکَ کَلِمَاتٍ يَنْفَعُکَ اللَّهُ بِهِنَّ وَيَنْفَعُ بِهِنَّ مَنْ عَلَّمْتَهُ وَيُثَبِّتُ مَا تَعَلَّمْتَ فِي صَدْرِکَ قَالَ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَلِّمْنِي قَالَ إِذَا کَانَ لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَقُومَ فِي ثُلُثِ اللَّيْلِ الْآخِرِ فَإِنَّهَا سَاعَةٌ مَشْهُودَةٌ وَالدُّعَائُ فِيهَا مُسْتَجَابٌ وَقَدْ قَالَ أَخِي يَعْقُوبُ لِبَنِيهِ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَکُمْ رَبِّي يَقُولُ حَتَّی تَأْتِيَ لَيْلَةُ الْجُمْعَةِ فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُمْ فِي وَسَطِهَا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُمْ فِي أَوَّلِهَا فَصَلِّ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ تَقْرَأُ فِي الرَّکْعَةِ الْأُولَی بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَسُورَةِ يس وَفِي الرَّکْعَةِ الثَّانِيَةِ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَحم الدُّخَانِ وَفِي الرَّکْعَةِ الثَّالِثَةِ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَالم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ وَفِي الرَّکْعَةِ الرَّابِعَةِ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَتَبَارَکَ الْمُفَصَّلِ فَإِذَا فَرَغْتَ مِنْ التَّشَهُّدِ فَاحْمَدْ اللَّهَ وَأَحْسِنْ الثَّنَائَ عَلَی اللَّهِ وَصَلِّ عَلَيَّ وَأَحْسِنْ وَعَلَی سَائِرِ النَّبِيِّينَ وَاسْتَغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَلِإِخْوَانِکَ الَّذِينَ سَبَقُوکَ بِالْإِيمَانِ ثُمَّ قُلْ فِي آخِرِ ذَلِکَ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بِتَرْکِ الْمَعَاصِي أَبَدًا مَا أَبْقَيْتَنِي وَارْحَمْنِي أَنْ أَتَکَلَّفَ مَا لَا يَعْنِينِي وَارْزُقْنِي حُسْنَ النَّظَرِ فِيمَا يُرْضِيکَ عَنِّي اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ أَسْأَلُکَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِکَ وَنُورِ وَجْهِکَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِي حِفْظَ کِتَابِکَ کَمَا عَلَّمْتَنِي وَارْزُقْنِي أَنْ أَتْلُوَهُ عَلَی النَّحْوِ الَّذِي يُرْضِيکَ عَنِّيَ اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ أَسْأَلُکَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِکَ وَنُورِ وَجْهِکَ أَنْ تُنَوِّرَ بِکِتَابِکَ بَصَرِي وَأَنْ تُطْلِقَ بِهِ لِسَانِي وَأَنْ تُفَرِّجَ بِهِ عَنْ قَلْبِي وَأَنْ تَشْرَحَ بِهِ صَدْرِي وَأَنْ تَغْسِلَ بِهِ بَدَنِي فَإِنَّهُ لَا يُعِينُنِي عَلَی الْحَقِّ غَيْرُکَ وَلَا يُؤْتِيهِ إِلَّا أَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ يَا أَبَا الْحَسَنِ تَفْعَلُ ذَلِکَ ثَلَاثَ جُمَعٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا تُجَبْ بِإِذْنِ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ مَا أَخْطَأَ مُؤْمِنًا قَطُّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ فَوَاللَّهِ مَا لَبِثَ عَلِيٌّ إِلَّا خَمْسًا أَوْ سَبْعًا حَتَّی جَائَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِثْلِ ذَلِکَ الْمَجْلِسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ فِيمَا خَلَا لَا آخُذُ إِلَّا أَرْبَعَ آيَاتٍ أَوْ نَحْوَهُنَّ وَإِذَا قَرَأْتُهُنَّ عَلَی نَفْسِي تَفَلَّتْنَ وَأَنَا أَتَعَلَّمُ الْيَوْمَ أَرْبَعِينَ آيَةً أَوْ نَحْوَهَا وَإِذَا قَرَأْتُهَا عَلَی نَفْسِي فَکَأَنَّمَا کِتَابُ اللَّهِ بَيْنَ عَيْنَيَّ وَلَقَدْ کُنْتُ أَسْمَعُ الْحَدِيثَ فَإِذَا رَدَّدْتُهُ تَفَلَّتَ وَأَنَا الْيَوْمَ أَسْمَعُ الْأَحَادِيثَ فَإِذَا تَحَدَّثْتُ بِهَا لَمْ أَخْرِمْ مِنْهَا حَرْفًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِکَ مُؤْمِنٌ وَرَبِّ الْکَعْبَةِ يَا أَبَا الْحَسَنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ-
احمد بن حسن، سلیمان بن عبدالرحمن دمشقی، ولید بن مسلم، ابن جریج، عطاء بن ابی رباح وعکرمہ مولی عباس، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان میرے سینے سے قرآن نکلتا جارہا ہے۔ میں اس کے حفظ پر قادر نہیں رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوحسن میں تمہیں ایسے کلمات سکھاتا ہوں کہ تمہیں بھی فائدہ پہنچائیں گے۔ اور جسے بتاؤ گے اس کے لئے بھی فائدہ مند ہوں گے اور جو کچھ تم سیکھو گے وہ تمہارے سینے میں رہے گا عرض کیا جی ہاں ضرور سکھایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کی شب کو اگر تم رات کے آخری حصے میں اٹھ سکو تو یہ گھڑی ایسی ہے کہ فرشتے اس وقت حاضر ہوتے اور دعا کی قبولیت کا وقت ہوتا ہے، چنانچہ میرے بھائی یعقوب علیہ السلام نے بھی اپنے بیٹوں کو یہی کہا تھا کہ میں عنقریب جمعہ کی رات تم لوگوں کے لئے مغفرت کی دعا کروں گا۔ لیکن اگر اس وقت بھی نہ اٹھ سکو تو رات کے پہلے تہائی حصے میں اٹھ جاؤ اور اگر اس وقت بھی نہ اٹھ سکو تو رات کے پہلے تہائی حصہ میں چار رکعت نماز پڑھو۔ پہلی رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورت یاسین، دوسری رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورت دخان، تیسری رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد حم سجدہ اور چوتھی رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورت ملک پڑھو۔ پھر جب (قعدہ اخیر میں) التحیات سے فارغ ہونے کے بعد خوب اچھے طریقے سے اللہ کی حمد وثنا بیان کرو۔ پھر اسی طرح مجھ پر اور تمام انبیاء پر دورود بھیجو۔ پھر تمام مومن مردوں اور عورتوں کے لئے مغفرت مانگو، پھر ان بھائیوں کے لئے بھی جو تم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں۔ اور اس کے بعد یہ دعا پڑھو اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بِتَرْکِ الْمَعَاصِي أَبَدًا مَا أَبْقَيْتَنِي وَارْحَمْنِي أَنْ أَتَکَلَّفَ مَا لَا يَعْنِينِي وَارْزُقْنِي حُسْنَ النَّظَرِ فِيمَا يُرْضِيکَ عَنِّي اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ أَسْأَلُکَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِکَ وَنُورِ وَجْهِکَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِي حِفْظَ کِتَابِکَ کَمَا عَلَّمْتَنِي وَارْزُقْنِي أَنْ أَتْلُوَهُ عَلَی النَّحْوِ الَّذِي يُرْضِيکَ عَنِّيَ اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ أَسْأَلُکَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِکَ وَنُورِ وَجْهِکَ أَنْ تُنَوِّرَ بِکِتَابِکَ بَصَرِي وَأَنْ تُطْلِقَ بِهِ لِسَانِي وَأَنْ تُفَرِّجَ بِهِ عَنْ قَلْبِي وَأَنْ تَشْرَحَ بِهِ صَدْرِي وَأَنْ تَغْسِلَ بِهِ بَدَنِي فَإِنَّهُ لَا يُعِينُنِي عَلَی الْحَقِّ غَيْرُکَ وَلَا يُؤْتِيهِ إِلَّا أَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ يَا أَبَا الْحَسَنِ تَفْعَلُ ذَلِکَ ثَلَاثَ جُمَعٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا تُجَبْ بِإِذْنِ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ مَا أَخْطَأَ مُؤْمِنًا قَطُّ (یعنی اے اللہ ! مجھ پر جب تک میں زندہ ہوں اس طرح اپنا رحم فرما کہ میں ہمیشہ کے لئے گناہ چھوڑ دوں اور لایعنی باتوں سے پرہیز کروں مجھے اپنے پسندیدہ امور کے متعلق خوب غور وفکر کرنا عطا فرما۔ اے اللہ ! اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ! اے عظمت وبزرگی والے ! اور اے ایسی عزت والے کہ جس کی کوئی اور خواہش نہ کرسکے، اے اللہ ! اے رحمن ! میں تجھ سے تیرے جلال اور تیرے چہرے کے نور کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں کہ میرے دل پر اپنی کتاب (قرآن مجید) کا حفظ اس طرح لازم کر دے جس طرح تو نے مجھے یہ کتاب سکھائی ہے۔ اور مجھے توفیق دے کہ میں اس کی اسی طرح تلاوت کروں جس طرح تو پسند کرتا ہے۔ اے آسمانوں اور زمین کے خالق، اے ذوالجلال والاکرم اور اے ایسی عزت والے جس کی کوئی خواہش بھی نہیں کرسکتا۔ اے اللہ ! اے رحمن ! تیری عظمت اور تیرے چہر کے نور کے وسیلے سے میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میری نظر کو اپنی کتاب سے پر نور کر دے۔ اسے میری زبان پر جاری کر دے۔ اس سے میرا دل اور سینہ کھول دے اور اس سے میرا بدن دھودے اس لئے کہ حق پر میری تیرے علاوہ کوئی مدد نہیں کرسکتا۔ صرف تو ہی ہے جو میری مدد کرسکتا ہے۔ (کسی گناہ سے بچنے کی طاقت یا نیکی کرنے کی قوت بھی صرف تیری ہی طرف سے جو بہت بلند اور عظیم ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے حسن تم اسے تین پانچ یا سات جمعہ تک پڑھو، اللہ کے حکم سے تمہاری دعا قبول کی جائے گی۔ اور اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے ! اسے پڑھنے والا کوئی مومن کبھی محروم نہیں رہ سکتا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہی کہ پانچ یا سات جمعے گذرنے کے بعد حضرت علی ویسی ہی مجلس میں دوبارہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں پہلے چار آیتیں یاد کرتا تو جب پڑھنے لگا بھول جاتا اور اب چالیس آیتیں یاد کرنے کے بعد بھی پڑھنے لگتا ہوں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قرآن مجید میرے سامنے ہے۔ اسی طرح جب میں کوئی حدیث سنتا تھا تو جب پڑھنے لگتا تو وہ دل سے نکل جاتی ہے اور اب احادیث سنتا ہوں تو بیان کرتے وقت اس میں سے ایک حرف بھی نہیں چھوٹتا۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رب کعبہ کی قسم ! ابوحسن مومن ہے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف ولید بن مسلم کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Ibn Abbas narrated: While we were seated with Allah’s Messenger, Ali ibn Abu Talib came. He said, “May my parents be ransomed to you. This Qur’an is heavy, on my bosom and I do not find myself remembering it. “So, Allah’s Messenger (SAW) said to him, “0 Abu Hasan, shall I not teach you words whereby Allah will benefit you and also benefit those whom you teach them? Whatever you learn will remain firm in your heart.” He said, ‘Yes, 0 Messenger of Allah, so teach me.’ So, he said : When it is Friday night, and if you can, then stand (in prayer) in the last one-third of the night for that is an auspicious hour and prayer in it is granted. My brother Ya’qub, had said to his sons, “I will make istighfar for you to my Lord,” meaning on the night of Friday. But, if you cannot then stand in the middle of the night. If you cannot, them stand in the first part of it, pray four raka’a. In the first raka’ah, recite the fatihatul-kitab (surah al-Fatihah) and surah Yasin, In the second recite fatjhatul Kitab and HaMeen ad-Dukhan and in the third recite fatihatul Kitab and Alif Laam Meem Tanzil-as-Sajdah and in the fourth Fatihatul Kitab and Tabarak, the whole. When you have finsihed with the tashahhad, praise Allah and glorify Him in the best way, and invoke blessing on me, making it well, and on all the Prophets. Seek forgiveness for all the believers men and women and your brothers who have preceded you in faith. Then say in the end of that: O Allah, have mercy on me that I may give up sin always as long as You spare me (to live), And have mercy on me that I may not indulge in that which is of no conseqence to me. Provide me deep insight to do what pleases You with me. O Allah, Originator of heavens and earth, Owner of Majesty and Benevolence and of night unfathomed, I ask you, 0 Allah, 0 Compassionate (Rahman), by Your Majesty and the light of Your countenance that You cause my heart to necessarily memorise (and retain) Your Book as You have taught me, and enable me to recite it in such a manner as pleases You with me. O Allah, Originator of the heavens and earth, Owner of Majesty and Benevolence and of Might unfathomed! I ask You, 0 Allah, O Compassionate, by Your Majesty and light of Your countenance that You illuminate with Your Book my sight, and that You make fluent thereby my tongue, and that You open my heart with it, and that You expand my bossom with it, and that You wash my body with it. For, indeed, there is none to help me attain the truth except You. And none will give it besides You. And there is no power and no might except with Allah, the Elevated, the Mighty. O Abdul Hasan,.do that for three Fridays or five, or seven. You will be granted, with Allah’s command. And, by Him Who has sent me with Truth, no believer who makes this supplication will ever be deprived. Ibn Abbas asserted: By Allah, Ali had not passed but five or seven (Fridays) when he came to Allah’s Messenger (SAW) like that (earlier) gathering and exclaimed, 0 Messenger of Allah, before this I would learn four verses or so but when I tried to recollect them to myself, I would grope for them. But now, I learn today forty verses or so and when I recite them to myself, it is as though the Book of Allah is before my eyes. Also, I would hear a hadith, but when I intended to recall it, I would fail to narrate it. But now,, today, I hear the hadith and as I narrate it, I do not miss a word.” So, Allah’s Messenger (SAW) said to him, “In that case, you are a Believer, by the lord of the Ka’bah, 0 Abdul Hasan.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ أَنْ يُسْأَلَ وَأَفْضَلُ الْعِبَادَةِ انْتِظَارُ الْفَرَجِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَکَذَا رَوَی حَمَّادُ بْنُ وَاقِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ وَقَدْ خُولِفَ فِي رِوَايَتِهِ وَحَمَّادُ بْنُ وَاقِدٍ هَذَا هُوَ الصَّفَّارُ لَيْسَ بِالْحَافِظِ وَهُوَ عِنْدَنَا شَيْخٌ بَصْرِيٌّ وَرَوَی أَبُو نُعَيْمٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ حَکِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَحَدِيثُ أَبِي نُعَيْمٍ أَشْبَهُ أَنْ يَکُونَ أَصَحَّ-
بشر بن معاذ عقدی بصری، حماد بن واقد اسرائیل، ابواسحاق ، ابواحوص، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگا کرو، کیوں کہ وہ پسند کرتا ہے کہ اس سے مانگا جائے اور افضل عبادت دعا کی قبولیت کا انتظار کرنا ہے۔ احمد بن واقد بھی یہ حدیث اسی طرح نقل کرتے ہیں۔ حماد بن واقد کا حافظہ قوی نہیں۔ ابونعیم یہی حدیث اسرائیل سے وہ حکیم بن جبیر سے وہ ایک شخص سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔ ابونعیم کی روایت اصح ہونے کے بعد زیادہ مشابہ ہے۔
Sayyidina Abdullah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Ask Allah for His favour, for Allah surely loves that He is asked (for something). The best of worship is to wait for supplication to be granted.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْکَسَلِ وَالْعَجْزِ وَالْبُخْلِ-
احمد بن منیع، ابومعاویہ، عاصم احول، ابوعثمان، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْکَسَلِ وَالْعَجْزِ وَالْبُخْلِ (یعنی اے اللہ ! میں سستی عجز اور بخل سے تیری پناہ مانگتا ہوں)
Sayyidina Zayd ibn Arqam (RA) reported that the Prophet. used to make this supplication: 0 Allah, I seek refuge in You from sloth, inability and nigardliness.” And through the same sanad, it is reported that the Prophet sought refuge from decrepitude and punishment in the grave. [Ahmed 12114, Bukhari 2823, Muslim 2722, Nisai 5468] --------------------------------------------------------------------------------
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ الْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
اسی سند سے یہ بھی منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑھاپے اور عذاب قبر سے بھی پناہ مانگا کرتے تھے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ ابْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا عَلَی الْأَرْضِ مُسْلِمٌ يَدْعُو اللَّهَ بِدَعْوَةٍ إِلَّا آتَاهُ اللَّهُ إِيَّاهَا أَوْ صَرَفَ عَنْهُ مِنْ السُّوئِ مِثْلَهَا مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ إِذًا نُکْثِرُ قَالَ اللَّهُ أَکْثَرُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَابْنُ ثَوْبَانَ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ الْعَابِدُ الشَّامِيُّ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، محمد بن یوسف، ابن ثوبان، ثوبان، مکحول، جبیر بن نفیر، حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زمین پر کوئی مسلمان ایسا نہیں جو اللہ سے دعا کرے اور اللہ اسے وہی چیز عطا نہ کرے۔ یا اس سے اس کے برابر کوئی برائی دور نہ کرے بشرطیکہ اس نے کسی گناہ یا قطع رحمی کے لئے دعا نہ کی ہو۔ اس پر ایک شخص نے پوچھا کہ اگر ہم بہت زیادہ دعائیں کرنے لگیں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اس سے بھی زیادہ قبول کرنے والا ہے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب صحیح ہے۔ ابن ثوبان کا نام عبدالرحمن بن ثابت بن ثوبان عابد شامی ہے۔
Sayyidina Ubadah ibn Samit reported that Allah’s Messenger (SAW) said, There is no Muslim on the face of the earth who prays a prayer, but Allah grants him exactly what he wants, or removes from him a like amount of evil, provided he does not pray for a sin or severing ties of relationship.” A man of the group exclaimed, “Then we will make much supplication.” He said, “Allah will grant more than that.” [Ahmed 22849] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ حَدَّثَنِي الْبَرَائُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَکَ فَتَوَضَّأْ وُضُوئَکَ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَی شِقِّکَ الْأَيْمَنِ ثُمَّ قُلْ اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْکَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْکَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْکَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْکَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْکَ إِلَّا إِلَيْکَ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّکَ الَّذِي أَرْسَلْتَ فَإِنْ مُتَّ فِي لَيْلَتِکَ مُتَّ عَلَی الْفِطْرَةِ قَالَ فَرَدَدْتُهُنَّ لِأَسْتَذْکِرَهُ فَقُلْتُ آمَنْتُ بِرَسُولِکَ الَّذِي أَرْسَلْتَ فَقَالَ قُلْ آمَنْتُ بِنَبِيِّکَ الَّذِي أَرْسَلْتَ قَالَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ الْبَرَائِ وَلَا نَعْلَمُ فِي شَيْئٍ مِنْ الرِّوَايَاتِ ذِکْرَ الْوُضُوئِ إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ-
سفیان بن وکیع، جریر، منصور، سعد بن عبیدة، حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم سونے کے لئے بستر پر جانے کا ارادہ کرو تو جس طرح نماز کے لئے وضو کرتے ہو اسی طرح وضو کرو پھر اپنی دائیں کروٹ پر لیٹو اور یہ دعا پڑھو اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْکَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْکَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْکَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْکَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْکَ إِلَّا إِلَيْکَ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّکَ الَّذِي أَرْسَلْتَ فَإِنْ مُتَّ فِي لَيْلَتِکَ مُتَّ عَلَی الْفِطْرَةِ قَالَ فَرَدَدْتُهُنَّ لِأَسْتَذْکِرَهُ فَقُلْتُ آمَنْتُ بِرَسُولِکَ الَّذِي أَرْسَلْتَ فَقَالَ قُلْ آمَنْتُ بِنَبِيِّکَ الَّذِي أَرْسَلْتَ (یعنی اے اللہ ! میں نے اپنا چہرہ تیری طرف کیا، اپنا کام تجھ کو سونپا اور تجھ ہی کو امید اور خوف کے وقت اپنا پشت پناہ بنایا اور تیری ہی طرف رجوع کرتا ہوں کیونکہ تجھ سے فرار ہو کر نہ کوئی ٹھکانہ ہے اور نہ نجات۔ میں تیری نازل کی ہوئی کتاب اور تیرے بھیجے ہوئے نبی پر ایمان لایا۔ پھر اگر تم اس رات مر جاؤ گے تو دین اسلام پر مرو گے۔ براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ کلمات یاد کرنے کے لئے دہرائے تو امنت برسولک کہہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو تیرے بھیجے ہوئے نبی پر ایمان لایا۔ امنت بنبیک یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔ لیکن وضو کا ذکر صرف اسی حدیث میں ہے۔
Sayyidina Bara (RA) reported that the Prophet (SAW) said: When you take to your bed, make ablution like your ablution for salah. Then lie down on your right side and say: O Allah, I have surrendered my countenance to You and entrusted my affairs to You and taken You as my Protector during hope and fear. There is no refuge and no esscape from You except to (turn to) You. I believe in Your Book that You have revealed and in Your Prophet whom You have sent. Thus, if You happen to die that night of Yours, You will die on fitrah. Bara (RA) reported that he repeated these words to memorise them but concluded, “I have believed in Your Messenger whom You have sent.” The Prophet (SAW) corrected him and asked him to say, “I have believed in Your Prophet whom you have sent.” [Ahmed 18585, Bukhari 5046, Muslim 2710, Abu Dawud 5046, lMuslim 3876]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْبَرَّادِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجْنَا فِي لَيْلَةٍ مَطِيرَةٍ وَظُلْمَةٍ شَدِيدَةٍ نَطْلُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي لَنَا قَالَ فَأَدْرَکْتُهُ فَقَالَ قُلْ فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا ثُمَّ قَالَ قُلْ فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا قَالَ قُلْ فَقُلْتُ مَا أَقُولُ قَالَ قُلْ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَالْمُعَوِّذَتَيْنِ حِينَ تُمْسِي وَتُصْبِحُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ تَکْفِيکَ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو سَعِيدٍ الْبَرَّادُ هُوَ أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ مَدَنِيٌّ-
عبد بن حمید، محمد بن اسماعیل بن ابی فدیک، ابن ابی ذئب، ابوسعید براد، معاذ بن عبداللہ بن خبیب، حضرت عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم برسات کی اندھیری رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری امامت کریں۔ چنانہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرلیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہو، میں خاموش رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہو۔ میں اس مرتبہ بھی خاموش رہا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ بھی فرمایا کہو، میں نے عرض کیا کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورت اخلاص سورت فلق اور سورت ناس صبح و شام تین تین مرتبہ پڑھا کرو۔ یہ تمہاری ہر چیز کے لے کافی ہیں۔ یہ حدیث اس سند سے صحیح غریب ہے اور ابوسعید برادہ کا نام اسید بن ابی اسید ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Khubayb narrated: We went out on a rainy, extremely dark night seeking Allah’s Messenger i, that he might lead us in salah. I found him. He said to me, “Say!” But I did not say anything. Then he said, “Say!” Again, I did not say anything. Once again he said, “Say!” I asked, “What shall I say?” He said, “Say: Say: He is Allah the One and Only. (112:1) (Surah al-Ikhlas) al-Falaq and an-Naas when you are in the evening and in the morning, three times. This will suffice you in everything.” [Abu Dawud 5082, Nisai 5443]
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ الشَّامِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَبِي فَقَرَّبْنَا إِلَيْهِ طَعَامًا فَأَکَلَ مِنْهُ ثُمَّ أُتِيَ بِتَمْرٍ فَکَانَ يَأْکُلُ وَيُلْقِي النَّوَی بِإِصْبَعَيْهِ جَمَعَ السَّبَّابَةَ وَالْوُسْطَی قَالَ شُعْبَةُ وَهُوَ ظَنِّي فِيهِ إِنْ شَائَ اللَّهُ وَأَلْقَی النَّوَی بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ ثُمَّ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ الَّذِي عَنْ يَمِينِهِ قَالَ فَقَالَ أَبِي وَأَخَذَ بِلِجَامِ دَابَّتِهِ ادْعُ لَنَا فَقَالَ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ-
ابوموسی محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، یزید بن خمیر، حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ عیہ وسلم میرے والد کے پاس تشریف لائے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا پھر کھجوریں لائی گئیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھاتے اور گٹھلی شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی سے رکھ دیتے، شعبہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان دونوں انگلیوں سے گٹھلیاں رکھنا میرا گمان ہے اور انشاء اللہ صحیح ہوگا۔ پھر کوئی پینے کی چیز لائی گئی وہ بھی آپ نے پی اور پھر اپنے دائیں طرف والے کو دے دی۔ پھر میرے والد نے آپ کی سواری کی لگام پکڑ کر عرض کیا ہمارے لئے دعا کیجئے۔ چنانچہ آپ نے یہ دعا کی اللَّهُمَّ بَارِکْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ) یعنی اے اللہ ! انہیں جو کچھ تو نے عطا کیا ہے اس میں برکت پیدا فرما ان کی مغفرت کر اور ان پر رحم فرما) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Busr narrated Allah’s Messenger (SAW) visited my father. We presented food to him and he ate from it. Then dates were brought. He ate them and cast aside their seeds with his two fingers-forefinger and middle finger. Shu’bah said, “This is my recollection and, Insha Allah, it is correct. He coast aside the seeds with his two fingers.” Then something to drink was brought to him and he drank it and passed it on to the one sitting to his right. Then my father held the reins of his beast and requested him, “Do pray for us.” He said: O Allah, bless them the sustenance that You have provided them. And, forgive them and have mercy on them. [Ahmed 17699, Muslim 2042, Abu Dawud 3729, Nisai 293] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الشَّنِّيُّ حَدَّثَنِي أَبِي عُمَرُ بْنُ مُرَّةَ قَال سَمِعْتُ بِلَالَ بْنَ يَسَارِ بْنِ زَيْدٍ مَوْلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَالَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ غُفِرَ لَهُ وَإِنْ کَانَ فَرَّ مِنْ الزَّحْفِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
محمد بن اسماعیل، موسیٰ بن اسماعیل، حفص بن عمر شنی، ابوعمر بن مرة، بلال بن یسار بن زید، یسار، حضرت زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ جو شخص أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ غُفِرَ لَهُ وَإِنْ کَانَ فَرَّ مِنْ الزَّحْفِ پڑھ کر مغفرت مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دیں گے خواہ وہ جہاد ہی سے بھاگا ہو۔ (ترجمہ میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ زندہ اور کائنات کو قائم رکھنے والا ہے اس کے سامنے توبہ کرتا ہوں) یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Zayd reported that he heard the Prophet say that if anyone says: I seek forgiveness of Allah Who besides Whom there is no God, the Ever-Living, the Self-Subsisting. And I repent to Him, then Allah will forgive him even if he has fled the battlefield. [Abu Dawud 1517]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّ رَجُلًا ضَرِيرَ الْبَصَرِ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَنِي قَالَ إِنْ شِئْتَ دَعَوْتُ وَإِنْ شِئْتَ صَبَرْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَکَ قَالَ فَادْعُهْ قَالَ فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ فَيُحْسِنَ وُضُوئَهُ وَيَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَائِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْکَ بِنَبِيِّکَ مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ إِنِّي تَوَجَّهْتُ بِکَ إِلَی رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَی لِيَ اللَّهُمَّ فَشَفِّعْهُ فِيَّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي جَعْفَرٍ وَهُوَ الْخَطْمِيُّ وَعُثْمَانُ بْنُ حُنَيْفٍ هُوَ أَخُو سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ-
محمود بن غیلان، عثمان بن عمر، شعبہ، ابوجعفر، عمارة بن خزیمہ بن ثابت، حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک نابینا شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میرے لئے عافیت کی دعا کریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر چاہو تو میں دعا کرتا ہوں اور اگر چاہو تو اسی (نابینا پن) پر صبر کرو۔ اور یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ اس نے عرض کیا، آپ میرے دعا ہی کر دیجئے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ اچھی طرح وضو کرنے کے بعد اس طرح دعا کرو اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْکَ بِنَبِيِّکَ مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ إِنِّي تَوَجَّهْتُ بِکَ إِلَی رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَی لِيَ اللَّهُمَّ فَشَفِّعْهُ فِيَّ (یعنی اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ ! میرے بارے میں ان کی شفاعت قبول فرما) یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو اس سند سیابوجعفر کی روایت سے جانتے ہیں۔ یہ خطمی کے علاوہ کوئی اور ہیں۔
Sayyidina Uthman ibn Hunayf (RA) narrated: A man who was blind came to the Prophet and requested Pray to Allah that He may give me health. He said, “If ‘ou wish, (will pray for you; but if you wish, you may be patient, for that is better for you.’ He said that he may pray for him. So, the Prophet (SAW) commanded him to make ablution and make it very well and pray in these words: 0 Allah, I ask you—-and plead to you through your Prophet Muhammad, Prophet of rnercy---l plead by your virtue0 to my Lord for my need, this one, that it be granted to me. 0 Allah, accept his intercession for me. [lMuslim 1384, Ahmed 17240]
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَی قَالَ حَدَّثَنِي مَعْنٌ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ قَال سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَقْرَبُ مَا يَکُونُ الرَّبُّ مِنْ الْعَبْدِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ الْآخِرِ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَکُونَ مِمَّنْ يَذْکُرُ اللَّهَ فِي تِلْکَ السَّاعَةِ فَکُنْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، اسحاق بن موسی، معن، معاویہ بن صالح، ضمرة بن حبیب، ابوامامہ، حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات کے آخری حصے میں بندہ اپنے رب سے بہت زیادہ قریب ہوتا ہے اگر تم اس وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والوں میں سے ہو سکو تو ایسا کرلیا کرو۔ یہ حدیث اسی سند سے صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Amr ibn Abasah (RA) reported that the Prophet (SAW) said, ‘The nearest to the Lord is the slave in the last portion of the night. So, if you can be among those who remember Allah in that hour, then be (among them).’ [Abu Dawud 1277, Ahmed 17023]
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عُفَيْرُ بْنُ مَعْدَانَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا دَوْسٍ الْيَحْصُبِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَائِذٍ الْيَحْصُبِيِّ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ زَعْکَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ إِنَّ عَبْدِي کُلَّ عَبْدِيَ الَّذِي يَذْکُرُنِي وَهُوَ مُلَاقٍ قِرْنَهُ يَعْنِي عِنْدَ الْقِتَالِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَلَا نَعْرِفُ لِعُمَارَةَ بْنِ زَعْکَرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ الْوَاحِدَ وَمَعْنَی قَوْلِهِ وَهُوَ مُلَاقٍ قِرْنَهُ إِنَّمَا يَعْنِي عِنْدَ الْقِتَالِ يَعْنِي أَنْ يَذْکُرَ اللَّهَ فِي تِلْکَ السَّاعَةِ-
ابوالولید دمشقی احمد بن عبدالرحمن بن بکار، ولید بن مسلم، عفیر بن معدان، ابودوس یحصبی، ابن ابی عائذ یحصبی، حضرت عمارہ بن زعکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرا بندہ وہ ہے جو مجھے اپنے مد مقابل سے قتال (جنگ) کرتے وقت یاد کرتا ہے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ سند قوی نہیں ہے۔
Sayyidina Umarah ibn Za’karah (RA) narrated: I heard Allah’s Messenger (SAW) say. ‘Surely, Allah the Glorious, the Majestic says, ‘My slave is he who remembers Me even during jihad when he fights the enemy.’
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنِي أَبِي قَال سَمِعْتُ مَنْصُورَ بْنَ زَاذَانَ يُحَدِّثُ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ أَبَاهُ دَفَعَهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْدُمُهُ قَالَ فَمَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ صَلَّيْتُ فَضَرَبَنِي بِرِجْلِهِ وَقَالَ أَلَا أَدُلُّکَ عَلَی بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ قُلْتُ بَلَی قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
ابوموسی محمد بن مثنی، وہب بن جریر، ان کے والد، منصور بن زاذان، میمون بن ابی شبیب، حضرت قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ان کے والد نے انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت پر مامور کیا تھا۔ ایک مرتبہ میں نماز پڑھ کر فارغ ہوا تو آپ میرے پاس سے گذرے اور مجھے اپنے پاؤں سے مار کر فرمایا کیا میں تمہیں جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے کے متعلق نہ بتاؤں۔ میں نے عرض کیا جی ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Qays ibn Ubadah (RA) reported that his father placed him at the disposal of the Prophet (SAW) that he may serve him. He said, “The Prophet passed by me while I was offering salah. (when I had finished), he struck me with his foot and said, “Shall I not guide you to a door of the doors of paradise? I said, “Certainly!” He said: (There is no power and no might save with Allah)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ مَا نَهَضَ مَلَكٌ مِنْ الْأَرْضِ حَتَّى قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ-
مسنگ
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ حِزَامٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ فَقَالَ سَمِعْتُ هَانِئَ بْنَ عُثْمَانَ عَنْ أُمِّهِ حُمَيْضَةَ بِنْتِ يَاسِرٍ عَنْ جَدَّتِهَا يُسَيْرَةَ وَکَانَتْ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ قَالَتْ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْکُنَّ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّقْدِيسِ وَاعْقِدْنَ بِالْأَنَامِلِ فَإِنَّهُنَّ مَسْئُولَاتٌ مُسْتَنْطَقَاتٌ وَلَا تَغْفُلْنَ فَتَنْسَيْنَ الرَّحْمَةَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ هَانِئِ بْنِ عُثْمَانَ وَقَدْ رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ هَانِئِ بْنِ عُثْمَانَ-
موسی بن حزام وعبد بن حمید، محمد بن بشر، ہانی بن عثمان، حمیضہ بن یاسر، حضرت یسیرہ رضی اللہ عنہ جو مہاجرات میں سے تھیں فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ تم لوگ تسبیح، تہلیل اور تقدیس یعنی سُبحَانَ المِلِکِ القُدُّوسِ یَا سُبُّوحُ قُدوسٌ رَبُّنَا وَرَبُّ المَل ائِکَةِ وَالرُّوح پڑھتی رہا کرو اور انگلیوں کے پوروں پر گنا کرو۔ اس لئے کہ قیامت کے دن اسے سوال کیا جائے گا اور وہ بولیں گی۔ پھر غافل نہ ہونا کیوں کہ اس سے تم اسباب رحمت بھول جاؤ گی۔ اس حدیث کو ہم صرف ہانی بن عثمان کی روایت سے پہچانتے ہیں۔ محمد بن ربیعہ نے بھی ہانی بن عثمان سے روایت کی ہے۔
Sayyidah Yusayrah (RA) who was one of the muhajirs narrated: Allah’s Messenger (SAW) said to us, “It is binding on you women to observe tasbih, tahlil and taqdis.0 And reckon them on the tips of your fingers, for, they will be questioned (on the day of Resurrection) and given speech (to reply). And, do not be neglectful, for you will (thereby) forget mercy. [Abu Dawud 1501, Ahmed 27157]
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ الْمُثَنَّی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا غَزَا قَالَ اللَّهُمَّ أَنْتَ عَضُدِي وَأَنْتَ نَصِيرِي وَبِکَ أُقَاتِلُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَمَعْنَی قَوْلِهِ عَضُدِي يَعْنِي عَوْنِي-
نصر بن علی جہضمی، علی جہضمی، مثنی بن سعید، قتادة، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد میں یہ دعا کرتے تھے اللَّهُمَّ أَنْتَ عَضُدِي وَأَنْتَ نَصِيرِي وَبِکَ أُقَاتِلُ (یعنی اے اللہ ! تو ہی میرا قوت بازو اور میرا مددگار ہے، میں صرف تیری ہی مدد سے لڑتا ہوں) یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Anas reported that when he was in a battle the Prophet (SAW) made this supplication: 0 Allah, you are my Support and you are my Help and I fight with your backing. [Ahmed 12908, Abu Dawud 2632]
حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو مُسْلِمُ بْنُ عَمْرٍو الْحَذَّائُ الْمَدِينِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ الدُّعَائِ دُعَائُ يَوْمِ عَرَفَةَ وَخَيْرُ مَا قُلْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّونَ مِنْ قَبْلِي لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَحَمَّادُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ وَهُوَ أَبُو إِبْرَاهِيمَ الْأَنْصَارِيُّ الْمَدِينِيُّ وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ-
ابوعمرو مسلم بن عمرو حذاء مدینی، عبداللہ بن نافع، حماد بن ابی حمید، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہترین دعا وہ ہے جو عرفات کے دن مانگی جائے اور میرا اور پچھلے تمام انبیاء کا بہترین قول یہ ہے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ حماد بن ابی حمید محمد بن ابوحمید ہیں اور محمد بن ابوحمید ابوابراہیم انصاری مدینی ہیں۔ یہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہیں۔
Amr ibn Shu’ayb m reported from his father who from his grandfather that the Prophet (SAW) said, “The best of supplication is the supplication on the day of Arafah. And the best of what I said - I and the Prophets before me is: There is no God but Allah Who is Alone. He has no partner. To Him belongs the dominion and to Him belongs all praise And He is over all things power ful.