باب مجلس ذکر کی فضیلت کے بارے میں

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَا مِنْ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا حَفَّتْ بِهِمْ الْمَلَائِكَةُ وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمْ السَّكِينَةُ وَذَكَرَهُمْ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَال سَمِعْتُ الْأَغَرَّ أَبَا مُسْلِمٍ قَالَ أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، ابواسحاق ، اغر ابومسلم، حضرت ابوہریرہ سے اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی جماعت اللہ کا ذکر کرتی ہے تو فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں۔ اور رحمت ان پر چھا جاتی ہے۔ اور ان پر تسکین (اطمینان قلب) نازل کر دی جاتی ہے پھر اللہ تعالیٰ اپنی مجلس (یعنی فرشتوں) میں ان کا ذکر کرتا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) and Abu Hurayrah (RA) bore testimony that Allah’s Messenger said, “Whenever a people remember Allah, the angels surround them, mercy envelops them and peace descends on them, and Allah mentions them to those with Him (the angels).” [Muslim 2700, Ibn e Majah 3791, Nisai 953, Ahmed 11463]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَرَجَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَقَالَ مَا يُجْلِسُكُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ قَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ قَالُوا وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ حَدِيثًا عَنْهُ مِنِّي إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا يُجْلِسُكُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ لِمَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِهِ فَقَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ قَالُوا آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ لِتُهْمَةٍ لَكُمْ إِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عِيسَى وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ-
محمد بن بشار، مرحوم بن عبدالعزیز عطار، ابونعامة، ابوعثمان، حضرت ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد آئے تو لوگوں سے پوچھا کہ کیوں بیٹھے ہوئے ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم اللہ کا ذکر کر رہے ہیں۔ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا۔ کیا اللہ کی قسم اللہ کے ذکر کے لیے ہی بیٹھے ہو۔ انہوں نے کہا اللہ قسم اسی لیے بیٹھے ہیں۔ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا سنو میں نے کسی الزام یا تہمت کے پیش نظر تم سے قسم نہیں لی اور تم لوگ تو جانتے ہو کہ میں شدت احتیاط کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کم احادیث نقل کرتا ہوں۔ آپ ایک مرتبہ صحابہ کے حلقے کی طرف تشریف لائے اور ان سے بیٹھے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ ہم لوگ اللہ کا ذکر اور اسکی تعریف کر رہے ہیں جس نے ہمیں اسلام کی ہدایت دی اور ہم پر احسان فرمایا کہ ہمیں اس دولت سے نوازا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم کیا تم اسی لیے بیٹھے ہو۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ کی قسم ہم اسی لیے بیٹھے ہیں۔ آپ نے فرمایا میں نے تمہیں جھوٹ کے گمان کی وجہ سے قسم نہیں دی۔ جان لو کہ میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرشتوں سے سامنے تم پر فخر کر رہا ہے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ ابونعامہ سعدی کا نام عمر بن عیسیٰ اور ابوعثمان نھدی کا نام ابوعبدالرحمن ہے۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that when Mu’awiyah (RA) came to the mosque, he asked people why they were sitting. They said, “We sit remembering Allah.” He asked, “Do you sit with no other purpose but this?” They asserted, “By Allah, we do not sit but only for that.” He said, “I did not seek your assurance on Doath because I thought you might be lying. You know well that I narrate very few ahadith from Allah’s Messenger Once he came to a circle of the Sahabah ... and asked them why they were assembled. They said that they sat and remembered Allah and praised Him that. He guided them to Islam and favoured them with it. He asked them, “By Allah, is that the only thing you are sitting for?” They confirmed that they sat for nothing else. He told them that he had not made them swear lest they might be lying but that Jibril had come to him and informed him that Allah took pride in them in the company of angels.” [Muslim 2701, Nisai 5441] --------------------------------------------------------------------------------