باب جہاد کی فضیلت ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يَعْدِلُ الْجِهَادَ قَالَ إِنَّکُمْ لَا تَسْتَطِيعُونَهُ فَرَدُّوا عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا کُلُّ ذَلِکَ يَقُولُ لَا تَسْتَطِيعُونَهُ فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَثَلُ الْقَائِمِ الصَّائِمِ الَّذِي لَا يَفْتُرُ مِنْ صَلَاةٍ وَلَا صِيَامٍ حَتَّی يَرْجِعَ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفِي الْبَاب عَنْ الشِّفَائِ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ وَأَبِي مُوسَی وَأَبِي سَعِيدٍ وَأُمِّ مَالِکٍ الْبَهْزِيَّةِ وَأَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
قتیبہ بن سعید، ابوعوانہ، سہیل بن ابوصالح، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد کے برابر کون سا عمل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اس کی استطاعت نہیں رکھتے۔ دو تین مرتبہ لوگوں نے اس طرح پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مرتبہ یہی جواب دیتے کہ تم لوگ اس کی استطاعت نہیں رکھتے۔ تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس روزے دار اور نمازی کی سی ہے جو نماز اور روزہ میں کوئی فتور (نقص) نہیں آنے دیتا یہاں تک کہ مجاہد جہاد سے واپس آجائے۔ اس باب میں سفاء، عبدللہ بن جبشی، ابوموسی، ابوسعید، ام مالک بہزیہ اور انس بن مالک سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بواسطہ ابوہریرہ کئی سندوں سے منقول ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that someone asked, ‘0 Messenger of Allah, which deed is equivalent to jihad?’ He said, “You (people) are incapable of that,” The question was repeated twice or thrice and he said every time, “You are incapable of that,” The third time, he said, “The example of a warr.or in Allah’s cause is like one who lasts and stands in salah and does not allow any shortcoming to mar his salah and his fast till the warrior returns from (jihad in) Allah’s cause.” [Muslim 1877]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِي مَرْزُوقٌ أَبُو بَکْرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ هُوَ عَلَيَّ ضَامِنٌ إِنْ قَبَضْتُهُ أَوْرَثْتُهُ الْجَنَّةَ وَإِنْ رَجَعْتُهُ رَجَعْتُهُ بِأَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ قَالَ هُوَ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
محمد بن عبداللہ بن یزیع، معتمر بن سلیمان، مرزوق ابوبکر، قتادہ، حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میری راہ میں جہاد کرنے والے کی ذمہ داری مجھ پر ہے۔ اگر میں اس کی روح قبض کرتا ہوں تو اسے جنت کا وارث بناتا ہوں اور اگر اسے زندہ واپس بھیجتا ہوں تو مال غنیمت اور ثواب کے ساتھ لوٹاتا ہوں۔ یہ حدیث اس سند سے غریب صحیح ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Allah’s Messenger said that Allah says, “The mujahid (warrior) in My path is My respocsibility. If I seize him (his soul), I make him an heir of paradise. And, if I return him then I send him back with a reward and a booty.”