باب تفیسر سورت انفال

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ بَدْرٍ جِئْتُ بِسَيْفٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ شَفَی صَدْرِي مِنْ الْمُشْرِکِينَ أَوْ نَحْوَ هَذَا هَبْ لِي هَذَا السَّيْفَ فَقَالَ هَذَا لَيْسَ لِي وَلَا لَکَ فَقُلْتُ عَسَی أَنْ يُعْطَی هَذَا مَنْ لَا يُبْلِي بَلَائِي فَجَائَنِي الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّکَ سَأَلْتَنِي وَلِيس لِي وَإِنَّهُ قَدْ صَارَ لِي وَهُوَ لَکَ قَالَ فَنَزَلَتْ يَسْأَلُونَکَ عَنْ الْأَنْفَالِ الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ مُصْعَبٍ أَيْضًا وَفِي الْبَاب عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ-
ابوکریب، ابوبکربن عیاش، عاصم بن بہدلة، مصعب بن سعد، حضرت سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے موقع پر میں تلوا لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ نے مشرکین سے میرا سینہ ٹھنڈا کر دیا۔ یا اسی طرح کچھ کہا۔ یہ تلوار مجھے دیدیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ نہ میرا حق ہے نہ تمہارا۔ میں نے دل میں سوچا ایسا نہ ہو کہ یہ ایسے شخص کو مل جائے جو مجھ جیسی آزمائش میں نہ ڈالا گیا ہو۔ پھر میرے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد آیا اور کہا کہ تم نے مجھ سے یہ تلوار مانگی تھی اس وقت یہ میری نہیں تھی۔ لیکن اب میری ہوگئی ہے۔ لہذا یہ تمہاری ہے۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی (يَسْ َ لُوْنَكَ عَنِ الْاَنْفَالِ) 8۔ الانفال : 1) (تجھ سے غنیمت کا حکم پوچھتے ہیں، کہہ دیجئے کہ غنیمت کا مال اللہ اور رسول کا ہے۔ سو اللہ سے ڈرو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس حدیث کو سماک بھی مصعب بن سعد سے روایت کرتے ہیں اور اس باب میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے بھی روایت مذکور ہے۔
Sayyidina Sa’d (RA) narrated: During the Battle of Badr, I took a sword and went to Allah’s Messenger (SAW) and said, “Indeed Allah has given coolness to my heart with the polytheists” - or something to the effect. “Give me this sword.” He said, “It is not mine neither is it yours.” I thougth to myself, “Would that it is not given to one who is not put to a trial as I was.” Soon, his message came to me, “You had asked me (for it) but it was not mine. Now it has come to me, So, it is yours.” And the verse was revealed: "They ask thee concerning (things taken as) spoils of war. Say: "(such) spoils are at the disposal of Allah and the Messenger: So fear Allah, and keep straight the relations between yourselves: Obey Allah and His Messenger, if ye do believe."(8:21)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عبَّاسٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ نَظَرَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمُشْرِکِينَ وَهُمْ أَلْفٌ وَأَصْحَابُهُ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَبِضْعَةُ عَشَرَ رَجُلًا فَاسْتَقْبَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَةَ ثُمَّ مَدَّ يَدَيْهِ وَجَعَلَ يَهْتِفُ بِرَبِّهِ اللَّهُمَّ أَنْجِزْ لِي مَا وَعَدْتَنِي اللَّهُمَّ آتِنِي مَا وَعَدْتَنِي اللَّهُمَّ إِنْ تُهْلِکْ هَذِهِ الْعِصَابَةَ مِنْ أَهْلِ الْإِسْلَامِ لَا تُعْبَدُ فِي الْأَرْضِ فَمَا زَالَ يَهْتِفُ بِرَبِّهِ مَادًّا يَدَيْهِ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ حَتَّی سَقَطَ رِدَاؤُهُ مِنْ مَنْکِبَيْهِ فَأَتَاهُ أَبُو بَکْرٍ فَأَخَذَ رِدَائَهُ فَأَلْقَاهُ عَلَی مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ الْتَزَمَهُ مِنْ وَرَائِهِ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ کَفَاکَ مُنَاشَدَتَکَ رَبَّکَ إِنَّهُ سَيُنْجِزُ لَکَ مَا وَعَدَکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ أَنِّي مُمِدُّکُمْ بِأَلْفٍ مِنْ الْمَلَائِکَةِ مُرْدِفِينَ فَأَمَدَّهُمْ اللَّهُ بِالْمَلَائِکَةِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عُمَرَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِکْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي زُمَيْلٍ وَأَبُو زُمَيْلٍ اسْمُهُ سِمَاکٌ الْحَنَفِيُّ وَإِنَّمَا کَانَ هَذَا يَوْمَ بَدْرٍ-
محمد بن بشار، عمربن یونس یمامی، عکرمة بن عمار، ابوزمیل، عبداللہ بن عباس، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کے لشکر کی طرف دیکھا تو وہ ایک ہزار کی تعداد میں تھے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تین سو اور چند آدمی تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف منہ کیا اور ہاتھ پھیلا کر اپنے رب کو پکارنے لگے اے اللہ ! اگر تو مسلمانوں کی اس جماعت کو ہلاک کر دے گا تو اس زمین پر تیری عبادت کرنے والا کوئی نہیں رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر تک قبلہ رخ ہو کر ہاتھ پھیلائے ہوئے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کندھوں سے گرگئی۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور چادر اٹھا کر کندھوں پر ڈال دی پھر پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لپٹ گئے اور عرض کیا اے اللہ کے نبی ! اپنے رب سے کافی مناجات ہوچکی۔ عنقریب اللہ تعالیٰ آپ سے کیا ہوا وعدہ پورا فرمائے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ( اِذْ تَسْتَغِيْثُوْنَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ اَنِّىْ مُمِدُّكُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰ ى ِكَةِ مُرْدِفِيْنَ ) 8۔ الانفال : 9) (جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے اس نے جواب میں فرمایا کہ میں تمہاری مدد کے لئے پے درپے ایک ہزار فرشتہ بھیج رہا ہوں۔ الانفال، آیت) پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی فرشتوں سے مدد کی۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف عکرمہ بن عمار کی ابوزمیل سے روایت سے جانتے ہیں۔ ابوزمیل کا نام سماک حنفی ہے۔ یہ غزوہ بدر میں شریک تھے۔
Sayyidina Umar (RA) ibn Khattab reported that the Prophet (SAW) looked towards the polytheists and they were one thousand in number while his sahahah numbered three hundred and ten plus. So, the Prophet (SAW) of Allah faced towards the qiblah, raised his hands and began to call his Lord, “O Allah make good the promise You had made to me. O Allah, if You let this small band of men of Islam perish then there will be none on earth to worship You.” He did not cease to beseech his Lord with his hands outstretched; facing the qihlah till his mantle fell down from his shoulders. Abu Bakr came and replaced it on his shoulders and Embraced him from behind, he said, “O Prophet (SAW) of Allah, you petition to your Lord is enough. He will surely fulfil His promise.” It was then that Allah revealed: "When you were calling your Lord for help, so He responded to you (saying), “I am going to support you with one thousand of the angels, one following the other." (8 : 9)Then Allah helped them with the angles. [Ahmed 208, Muslim 1763, Abu Dawud 26901
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَدْرٍ قِيلَ لَهُ عَلَيْکَ الْعِيرَ لَيْسَ دُونَهَا شَيْئٌ قَالَ فَنَادَاهُ الْعَبَّاسُ وَهُوَ فِي وَثَاقِهِ لَا يَصْلُحُ وَقَالَ لِأَنَّ اللَّهَ وَعَدَکَ إِحْدَی الطَّائِفَتَيْنِ وَقَدْ أَعْطَاکَ مَا وَعَدَکَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
عبد بن حمید، عبدالرزاق، اسرائیل، سماک، عکرمة، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ بدر سے فارغ ہوئے تو لوگوں نے عرض کیا کہ اب قافلے کے پیچھے چلتے ہیں۔ وہاں اس قافلے کے علاوہ کوئی (لڑنے والا) نہیں راوی کہتے ہیں کہ اس پر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے جو اس وقت زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے عرض کیا کہ یہ صحیح نہیں اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے دو جماعتوں میں سے ایک کا وعدہ فرمایا تھا اور اس نے اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آپ (یعنی ابن عباس) نے سچ کہا۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated: When Allah’s Messenger (SAW) had finished With the Battle of Badr, someone said to him. Seize the caravan. There is no hindrance to it.’ Abbas who was in fetters then (being a captive) called out loudly. “This is not correct, for, Allah has promised you one of the two parties and He has given you what He promised.” The Prophet (SAW) said, “You spoke the truth.”
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ يُوسُفَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ أَمَانَيْنِ لِأُمَّتِي وَمَا کَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا کَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ فَإِذَا مَضَيْتُ تَرَکْتُ فِيهِمْ الِاسْتِغْفَارَ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ مُهَاجِرٍ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ-
سفیان بن بن وکیع، ابن نمیر، اسماعیل بن ابراہیم بن مہاجر، عباد بن یوسف، ابوبردة بن ابی موسی، حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ پر میری امت کے لئے دو امن (والی آیات) اتاریں۔ (1) (وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَاَنْتَ فِيْهِمْ وَمَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ ) 8۔ الانفال : 34) (اور اللہ ایسا نہ کرے گا کہ انہیں تیرے ہوتے ہوئے عذاب دے (2) اور اللہ انہیں عذاب کرنے ولا نہیں ہے درانحالیکہ وہ بخشش مانگتے ہوں۔) پس جب میں (دنیا) سے چلا جاؤں گا تو ان میں استغفار کو قیامت تک کے لئے چھوڑ جاؤں گا۔ یہ حدیث غریب ہے اور اسماعیل بن ابراہیم بن مہاجر کو حدیث میں ضعیف کہا گیا ہے۔
Sayyidina Abu Musa (RA) reported that Allah Messenger (SAW) said, “Allah has sent down to me two things of security for my ummah: "And Allah is not to send punishment upon them while you are in their midst, nor would Allahsend punishment upon them while they are seeking forgiveness." (8 : 33) And when I depart, I will leave behind with them the istighar till Las Day.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ رَجُلٍ لَمْ يُسَمِّهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ قَالَ أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَلَا إِنَّ اللَّهَ سَيَفْتَحُ لَکُمْ الْأَرْضَ وَسَتُکْفَوْنَ الْمُؤْنَةَ فَلَا يَعْجِزَنَّ أَحَدُکُمْ أَنْ يَلْهُوَ بِأَسْهُمِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ رَوَاهُ أَبُو أُسَامَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَحَدِيثُ وَکِيعٍ أَصَحُّ وَصَالِحُ بْنُ کَيْسَانَ لَمْ يُدْرِکْ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ وَقَدْ أَدْرَکَ ابْنَ عُمَرَ-
احمد بن منیع، وکیع، اسامة بن زید، صالح بن کیسان، ایک آدمی، حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر یہ آیت پڑھی (وَاَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْ تَ طَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ) 8۔ الانفال : 60) (اور ان سے لڑنے کے لئے جو کچھ (سپاہیانہ) قوت اور پلے ہوئے گھوڑوں سے جمع کر سکو سو تیار رکھو) پھر آپ نے تین مرتبہ فرمایا جان لوگ کہ قوت سے مراد تیر چلانا ہے۔ جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمہیں زمین پر فتوحات عطا کرے گا۔ پھر تم لوگ محنت ومشقت سے محفوظ ہوگے۔ لہذا تیر اندازی میں سستی نہ کرنا۔ بعض راوی یہ حدیث اسامہ بن زید سے وہ صالح بن کیسان سے اور وہ عقبہ بن عامر سے نقل کرتے ہیں۔ اور یہ زیادہ صحیح ہے۔ صالح بن کیسان نے عقبہ بن عامر کو نہیں پایا۔ البتہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کو پایا ہے۔
Sayyidina Uqbah ibn Aamir reported that Allah’s Messenger (SAW) recited this verse from his pulpit: "And make ready against them whatever you can to the power." (8:60) He said, “Power is to shoot arrows.” He said this three times. Then he said, “Know that Allah will soon give you victories on land and you will be free of labour and toil. So let not any of you keep away from shooting arrows.” [Ahmed 17437, Muslim 1917, Abu Dawud 2514, Ibn e Majah 2813]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَائِدَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِأَحَدِ سُودِ الرُّئُوسِ مِنْ قَبْلِکُمْ کَانَتْ تَنْزِلُ نَارٌ مِنْ السَّمَائِ فَتَأْکُلُهَا قَالَ سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ فَمَنْ يَقُولُ هَذَا إِلَّا أَبُو هُرَيْرَةَ الْآنَ فَلَمَّا کَانَ يَوْمُ بَدْرٍ وَقَعُوا فِي الْغَنَائِمِ قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ لَهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی لَوْلَا کِتَابٌ مِنْ اللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ-
عبد بن حمید، معاویة بن عمرو، زائدة، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے پہلے کسی انسان کے لئے مالِ غنمیت حلال نہیں کیا گیا۔ اس زمانے میں یہ دستور تھا کہ آسمان سے آگ آتی اور اسے کھاجاتی۔ سلیمان اعمش کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ یہ بات کون کہہ سکتا ہے۔ کیوں کہ غزوہ بدر کے موقع پر وہ لوگ مالِ غنیمت حلال ہونے سے پہلے ہی اس پر ٹوٹ پڑے تھے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (لَوْلَا كِتٰبٌ مِّنَ اللّٰهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِ يْمَا اَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ) 8۔ الانفال : 68) (اگر نہ ہوتی ایک بات جس کو لکھ چکا اللہ پہلے سے تو تم کو پہنچتا اس کے لئے میں بڑا عذاب ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported from the Prophet (SAW) that he said, “The booty was not lawful for anyone before you. A fire used to descend from the heaven and devour it.” Sulayman A’mash said, “Who but Abu Huraira (RA) can say this, for after the Battle of Badr, they had seized the booty even before it because lawful?” So, Allah revealed: "Had there not been a writ from Allah which came earlier, there would have reached you, for what you took, a great pulnishment. (8:68) [Ahmed 7437] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ بَدْرٍ وَجِيئَ بِالْأَسَارَی قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَقُولُونَ فِي هَؤُلَائِ الْأَسَارَی فَذَکَرَ فِي الْحَدِيثِ قِصَّةً طَوِيلَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنْفَلِتَنَّ مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا بِفِدَائٍ أَوْ ضَرْبِ عُنُقٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا سُهَيْلَ ابْنَ بَيْضَائَ فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُهُ يَذْکُرُ الْإِسْلَامَ قَالَ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَمَا رَأَيْتُنِي فِي يَوْمٍ أَخْوَفَ أَنْ تَقَعَ عَلَيَّ حِجَارَةٌ مِنْ السَّمَائِ مِنِّي فِي ذَلِکَ الْيَوْمِ قَالَ حَتَّی قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا سُهَيْلَ ابْنَ الْبَيْضَائِ قَالَ وَنَزَلَ الْقُرْآنُ بِقَوْلِ عُمَرَ مَا کَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَکُونَ لَهُ أَسْرَی حَتَّی يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ إِلَی آخِرِ الْآيَاتِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ-
ہناد، ابومعاویة، اعمش، عمرو بن مرة، ابوعبیدة بن عبد اللہ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے موقع پر قیدیوں کو لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے مشورہ کیا کہ تم لوگوں کی ان کے متعلق کیا رائے ہے؟ پھر اس حدیث میں طویل قصہ ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان میں سے کوئی بھی فدیہ دیئے بغیر یا گردن دیئے بغیر نہیں چھوٹ سکے گا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! سہیل بن بیضاء کے علاوہ کیوں کہ میں نے سنا ہے کہ وہ اسلام کو یاد کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے خود کو اس دن سے زیادہ کسی دن خوف میں مبتلا نہیں دیکھا کہ خواہ مجھ پر آسمان سے پتھر برسنے لگیں۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سہیل بن بیضاء کے علاوہ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے کے مطابق قرآن نازل ہوا (مَا كَانَ لِنَبِيٍّ اَنْ يَّكُوْنَ لَه اَسْرٰي حَتّٰي يُثْخِنَ فِي الْاَرْضِ) 8۔ الانفال : 67) بی کو نہیں چاہئے کہ اپنے ہاں رکھے قیدیوں کو جب تک خونریزی نہ کرلے ملک میں تم چاہتے ہو اسباب دنیا اور اللہ کے ہاں چاہئے آخرت اور اللہ زور آور ہے حکمت والا یہ حدیث حسن ہے اور ابوعبیدہ بن عبداللہ کا ان کے والد سے سماع ثابت نہیں۔
Sayyidina Abdullah Ibn Mas’ud (RA) narrated: During the Battle of Badr, when the captives were brought, Allah’s Messenger (SAW) said, “What do you suggest about these captives?” Then a lengthy account follows in the hadith, Allah’s Messenger (SAW) said, “None of them will go without paying ransom or having his neck severed.” So, I said, “O Messenger of Allah (SAW) , except Suhayl ibn Bayda. I had heard him remember Islam.” But, Allah’s Messenger (SAW) did not say anything. So, I did not find myself more afraid any day than on this day - that stones might fall on me from the sky that day. But, Allah’s Messenger (SAW) 44 (soon broke his silence and) said, “Except Suhyl ibn Bayda.” Then, Umar (RA) said that the Qur’an was revealed: "It is not for a Prophet (SAW) that there remain prisoners with him until he has had a thorough blood-shed in the land." (8: 67) [Ahmed 5902, Abu Dawud 2647]