باب تفسیر سورت یونس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ صُهَيْبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَی وَزِيَادَةٌ قَالَ إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ نَادَی مُنَادٍ إِنَّ لَکُمْ عِنْدَ اللَّهِ مَوْعِدًا يُرِيدُ أَنْ يُنْجِزَکُمُوهُ قَالُوا أَلَمْ يُبَيِّضْ وُجُوهَنَا وَيُنْجِنَا مِنْ النَّارِ وَيُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ قَالَ فَيُکْشَفُ الْحِجَابُ قَالَ فَوَاللَّهِ مَا أَعْطَاهُمْ اللَّهُ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنْ النَّظَرِ إِلَيْهِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ هَکَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ مَرْفُوعًا رَوَاهُ سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی قَوْلَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ صُهَيْبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، حماد بن سلمة، ثابت بنانی، عبدالرحمن بن ابی لیلی، حضرت صہیب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کی تفسیر میں نقل کرتے ہیں (لِلَّذِيْنَ اَحْسَ نُوا الْحُسْنٰى وَزِيَادَةٌ) 10۔یونس : 26) (جنہوں نے بھلائی کی ان کے لئے بھلائی ہے اور زیادتی بھی اور ان کے منہ پر سیاہی اور رسوائی نہیں چڑھے کی۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اہلِ جنت جنت میں داخل ہوں گے تو ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ اللہ تعالیٰ نے تم لوگوں سے ایک وعدہ کر رکھا ہے وہ اب اسے پورا کرنے والے ہیں وہ کہیں گے کیا اس نے ہمارے چہرے روشن کرکے جہنم سے دے کر جنت میں داخل فرما کر (اپنا وعدہ پورا نہیں کر دیا اب کونسی نعمت باقی رہ گئی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر (خالق اور مخلوق کے درمیان حائل ہونے والا) پردہ ہٹا دیا جائے۔ اللہ کی قسم ! اللہ تعالیٰ نے انہیں اس سے زیادہ محبوب کوئی چیز عطا نہیں کی ہوگی کہ وہ اس کی طرف دیکھیں۔ یہ حدیث کئی راوی حماد بن سلمہ سے مرفوعاً نقل کرتے ہی۔ سلیمان بن مغیرہ بھی یہی حدیث ثابت سے اور وہ عبدالرحمن سے انہیں کا قول نقل کرتے ہیں اور اس میں صہیب کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرنے کا ذکر نہیں۔
Sayyidina Suhaib reported the explanation of the following verse from the Prophet (SAW): "For those who do good there is the best and something more." (10:26) The Prophet (RA) said: When those worthy of Paradise enter Paradise, a caller will call, “For you there is a promise from Allah. He is about to make it good.” They will exclaim, “Has He not made our faces radiant and saved us from Hell and admitted us to Paradise?” (It this not a fulfilment of His promise? Has He to give us more?) Then the veil will be removed and, by Allah, they would not have been given anything dearer than the sight of Allah. [Muslim 181, Ibn e Majah 187, Ahmed 2398]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ لَهُمْ الْبُشْرَی فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا قَالَ مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا فَقَالَ مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ غَيْرُکَ مُنْذُ أُنْزِلَتْ فَهِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَی لَهُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ فَذَکَرَ نَحْوَهُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَلَيْسَ فِيهِ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ وَفِي الْبَاب عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ-
ابن ابی عمر، سفیان، ابن منکدر، عطاء بن یسار، ایک مصری شخص سے منقول ہے کہ انہوں نے ابودرداءرضی اللہ عنہ سے اس آیت (لَھُمُ الْبُشْرٰي فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَةِ) 10۔یونس : 64) کی تفسیر پوچھی (ان کے لئے دنیا کی زندگی اور آخرت میں خوشخبری ہے) انہوں نے فرمایا کہ جب سے میں نے اس کی تفسیر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھی ہے مجھ سے کسی نے اس کے بارے میں نہیں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب سے یہ آیت نازل ہوئی ہے تم پہلے شخص ہو جس نے اس کی تفسیر پوچھی ہے۔ اس بشارت سے مراد مومن کا نیک خواب ہے جو وہ دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتا ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے وہ عبدالعزیز سے وہ ابوصالح سمان سے وہ عطاء بن یسار سے وہ ایک مصری شخص سے اور وہ ابودرداءرضی اللہ عنہ سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ احمد بن عبدہ ضبی اسے حماد بن زید سے وہ عاصم سے وہ ابوصالح سے وہ ابودرداءرضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح نقل کرتے ہیں۔ اس سند میں عطاء بن یسار سے روایت نہیں۔ اس باب میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
It is reported that an Egyptian asked Sayyidina Abu Darda (RA) to explain this verse: "For them there is the good news in the worldly life and in the Hereafter." (10: 64) He said, “No one else had asked me about it since I asked Allah’s Messenger (SAW) about it and he told me that no one had asked him apart from me since it was revealed. It is a good dream of a Muslim - or that which he is shown.” [Ahmed 27626]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا أَغْرَقَ اللَّهُ فِرْعَوْنَ قَالَ آمَنْتُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ فَقَالَ جِبْرِيلُ يَا مُحَمَّدُ فَلَوْ رَأَيْتَنِي وَأَنَا آخُذُ مِنْ حَالِ الْبَحْرِ فَأَدُسُّهُ فِي فِيهِ مَخَافَةَ أَنْ تُدْرِکَهُ الرَّحْمَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
عبد بن حمید، حجاج بن منہال، حماد بن سلمة، علی بن زید، یوسف بن مہران، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے فرعون کو سمندر میں غرق کیا تو وہ کہنے لگا کہ میں ایمان لایا کہ اس اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے۔ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کاش آپ مجھے اس وقت دیکھتے جب میں اس کے (یعنی فرعون کے) منہ میں سمندر کا کیچڑ ٹھونس رہا تھا تاکہ (اس کے اس قول کی وجہ سے) اللہ کی رحمت اسے گھیر نہ لے۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that the Prophet said: When Allah drowned Pharaoh in the sea, he said: 'I believe that there is no God but the One in Whom the children of Israel believe.' (10: 90) So, Jibr’il said to me, “O Muhammad, would that had seen picking up mud from the sea and pouring it in his mouth, fearing that mercy might embrace him (because of the words he spoke) [Ahmed 2203]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الصَّنْعَانِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ وَعَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ذَکَرَ أَحَدُهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَکَرَ أَنَّ جِبْرِيلَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ يَدُسُّ فِي فِي فِرْعَوْنَ الطِّينَ خَشْيَةَ أَنْ يَقُولَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَيَرْحَمَهُ اللَّهُ أَوْ خَشْيَةَ أَنْ يَرْحَمَهُ اللَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
محمد بن عبدالاعلی صنعانی، خالد بن حارث، شعبة، عدی بن ثابت وعطاء بن سائب، حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما میں سے ایک روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام فرعون کے منہ مٹی ڈالتے تھے تاکہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ نہ کہہ سکے اور اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہ کر دیں۔ یا فرمایا کہ اس خوف سے کہ اللہ کی رحمت اسے گھر نہ لے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘Jibril put mud in Pharaoh’s mouth that he might not say "La ilaha illa Allah" and thus get Allah to show mercy to him.” - Or, he said, “I fear He may be merciful to him.” [Ahmed 2144] --------------------------------------------------------------------------------