باب تفسیر سورت ہود

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ وَکِيعِ بْنِ حُدُسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ کَانَ رَبُّنَا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ خَلْقَهُ قَالَ کَانَ فِي عَمَائٍ مَا تَحْتَهُ هَوَائٌ وَمَا فَوْقَهُ هَوَائٌ وَخَلَقَ عَرْشَهُ عَلَی الْمَائِ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ الْعَمَائُ أَيْ لَيْسَ مَعَهُ شَيْئٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَکَذَا رَوَی حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَکِيعُ بْنُ حُدُسٍ وَيَقُولُ شُعْبَةُ وَأَبُو عَوَانَةَ وَهُشَيْمٌ وَکِيعُ بْنُ عُدُسٍ وَهُوَ أَصَحُّ وَأَبُو رَزِينٍ اسْمُهُ لَقِيطُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
احمد بن منیع، یزید بن ہارون، حماد بن سلمة، یعلی بن عطاء، وکیع بن حدس، حضرت ابورزین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ! ہمارا رب اپنی مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے کہاں تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بادل میں تھا جس کے اوپر نیچے ہوا تھی اور اس نے اپنا عرش پانی پر پیدا کیا۔ احمد کہتے ہیں کہ یزید غماء کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ اس کے ساتھ کوئی چیز نہیں۔ حماد بن سلمہ رضی اللہ عنہ بھی اس سند کو اسی طرح بیان کرتے ہیں کہ وکیع بن حدس سے روایت ہے جب کہ شعبہ ابوعوانہ او ہشیم وکیع بن عدس کہتے ہیں۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Abu Razin (RA) narrated: I said, “O Messenger of Allah, where was our Lord before He created His creations?’ He said, “He was in space. Below him was air and above Him was air. And He created His Throne on water.”(Ahmad said that Yazid said that (space) is that which has nothing with it.) [Ahmed 12600, Ibn e Majah 1821
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يُمْلِي وَرُبَّمَا قَالَ يُمْهِلُ لِلظَّالِمِ حَتَّی إِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ ثُمَّ قَرَأَ وَکَذَلِکَ أَخْذُ رَبِّکَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَی وَهِيَ ظَالِمَةٌ الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَاهُ أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ نَحْوَهُ وَقَالَ يُمْلِي حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَقَالَ يُمْلِي وَلَمْ يَشُکَّ فِيهِ-
ابوکریب، ابومعاویة، برید بن عبد اللہ، ابوبردة، حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ظالم کو فرصت دیتا ہے اور بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ظالم کو مہلت دیتا ہے حتی کہ جب اسے پکڑتا ہے تو پھر ہرگز نہیں چھوڑتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (وَكَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَا اَخَذَ الْقُرٰي وَهِىَ ظَالِمَةٌ)11۔ہود۔102) (اور تیرے رب کی پکڑ ایسی ہی ہوتی ہے، جب وہ ظالم بستیوں کو پکڑتا ہے اور اس کی پکڑ سخت تکلیف دہ ہے۔ یہ آیت صحیح غریب ہے اور ابواسامہ بھی یزید سے اسی طرح کی حدیث نقل کرتے ہوئے یملی کا لفظ بیان کرتے ہیں۔ ابراہیم یہ حدیث ابواسامہ سے وہ یزید بن عبداللہ سے وہ اپنے دادا سے وہ ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے وہ ابوموسی رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔ اور بغیر شک کے یملی کا لفظ بیان کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Musa (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Allah, the Blessed and the Exalted, gives respite to the wrong-doer till when He seizes him, then He does not let go of him.” He then recited: "And such is the seizing of your Lord when He seizes (the people of) towns while they are transgressing." (11 : 102) [Bukhari 4686, Muslim 2583, Ibn e Majah 4018]
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ هُوَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَسَعِيدٌ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَعَلَی مَا نَعْمَلُ عَلَی شَيْئٍ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ أَوْ عَلَی شَيْئٍ لَمْ يُفْرَغْ مِنْهُ قَالَ بَلْ عَلَی شَيْئٍ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ وَجَرَتْ بِهِ الْأَقْلَامُ يَا عُمَرُ وَلَکِنْ کُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عَمْرٍو-
محمد بن بشار، ابوعامر عقدی عبدالملک بن عمرو، سلیمان بن سفیان، عبداللہ بن دینار، ابن عمر، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت (فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَّسَعِيْدٌ) 11۔ہود : 105) نازل ہوئی تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا عمل اس چیز کے لئے کرتے ہیں جو لکھی جاچکی ہے ابھی نہیں لکھی ہے (یعنی تقدیر) ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسی چیز کے لئے جس سے فراغت حاصل کی جاچکی ہے اور اسے لکھا جا چکا لیکن ہر شخص کے لئے وہی آسان ہے جس کے لئے اسے پیدا کیا گیا۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ ہم اس کو صرف عبدالملک بن عمرو کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Umar ibn Khattab (RA) narrated: When this verse was revealed: "So, some of them are wretched and (some) blessed." (11: 105). I asked Allah's Messenger (SAW), "O Prophet of Allah, on what do we perform deeds, on what has been determined already, or on something that has not been pre-determined?" He said, "Rather on what is pre-determined as the pens have recorded it, O Umar! But only that is made easy for a man for which he is created."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً فِي أَقْصَی الْمَدِينَةِ وَإِنِّي أَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا وَأَنَا هَذَا فَاقْضِ فِيَّ مَا شِئْتَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ لَقَدْ سَتَرَکَ اللَّهُ لَوْ سَتَرْتَ عَلَی نَفْسِکَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ فَأَتْبَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَدَعَاهُ فَتَلَا عَلَيْهِ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِکَ ذِکْرَی لِلذَّاکِرِينَ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ هَذَا لَهُ خَاصَّةً قَالَ لَا بَلْ لِلنَّاسِ کَافَّةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَکَذَا رَوَی إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَرَوَی سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ وَرِوَايَةُ هَؤُلَائِ أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ الثَّوْرِيِّ وَرَوَی شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی النَّيْسَابُورِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ الْأَعْمَشِ وَسِمَاکٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ الْأَعْمَشَ وَقَدْ رَوَی سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
قتیبہ ، ابوالاحوص، سماک بن حرب، ابراہیم، علمقمة واسود، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) میں نے شہر کے کنارے ایک عورت سے بوس وکنار کر لیا اور جماع کے علاوہ سب کچھ کیا۔ اب میں آپ کے سامنے حاضر ہوں میرے بارے میں آپ فیصلہ فرمائیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تیرا گناہ چھپایا تھا لہذا تمہیں بھی چاہئے تھا کہ اسے پردے میں ہی رہنے دیتے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا تو وہ شخص چلا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو بھیج کر بلوایا اور یہ آیات پڑھیں (وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّيْلِ اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْهِبْنَ السَّ يِّاٰتِ ذٰلِكَ ذِكْرٰي لِلذّٰكِرِيْنَ ) 11۔ہود : 114) (اور دن کے دونوں طرف اور کچھ حصہ رات کا نماز قائم کر، بے شک نیکیاں برائیوں کو دور کرتی ہیں، یہ نصیحت حاصل کرنے والوں کے لئے نصیحت ہے۔ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا اس شخص کے لئے خاص ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ تمام لوگوں کے لئے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اسرائیل بھی سماک سے اسی طرح روایت کرتے ہیں، سماک ابراہیم سے وہ اسود سے اور وہ عبداللہ سے مرفوعاً نقل کرتے ہیں۔ پھر سفیان ثوری بھی سماک سے وہ ابراہیم سے اسی کے مثل بیان کرتے ہیں۔ یہ روایت زیادہ صحیح ہے۔ محمد بن یحیی نیشاپوری بھی یہ حدیث سفیان ثوری سے اعمش اور وہ سماک سے وہ دونوں ابراہیم سے وہ عبدالرحمن بن یزید سے وہ عبداللہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے ہم معنی حدیث نقل کرتے ہیں۔ لیکن وہ اس سند میں سفیان کی اعمش سے روایت کا ذکر نہیں کرتے۔ سلیمان تیمی یہ حدیث ابوعثمان نہدی سے وہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔
Sayidina Abdullah (RA) reported that someone came to the Prophet (SAW) and said, "At the outskirt of the city, I approached a woman and did with her everything except sexual intercourse. Now, I am here, decide about me whatever you will." So, Umar said to him, "Allah has concealed your sin. Would that you had concealed it for yourself!" But Allah's Messenger did not say anything. The man walked away. The Prophet sent someone to call him back. Then he recited to him. "And establish salah at both ends of the day, and in the early hours of the night. Surely, good deeds erase bad deeds. That is a reminder for the mindful." (11: 114) Someone asked, "Is this only for this man?" He said, "No, rather for all men whoever." [Muslim 2736, Abu Dawud 4468, Ahmed 4250]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنْ امْرَأَةٍ قُبْلَةَ حَرَامٍ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ کَفَّارَتِهَا فَنَزَلَتْ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَلِي هَذِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ لَکَ وَلِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، سلیمان تیمی، ابوعثمان، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک اجنبی عورت کا بوسہ لیا جو کہ حرام تھا۔ پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس کا کفارہ دریافت کیا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی (وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّيْلِ اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْهِبْنَ السَّ يِّاٰتِ ذٰلِكَ ذِكْرٰي لِلذّٰكِرِيْنَ ) 11۔ہود : 114) اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا یہ حکم صرف میرے لئے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے لئے بھی اور میری امت میں سے ہر اس شخص کے لئے جو اس پر عمل کرے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Ibn Masud (RA) narrated: A man kissed an unrelated woman. This is unlawful. Then he met the Prophet (SAW) and asked what the expiation was. This verse was revealed; “And establish salah at both ends of the day, and in the early hours of the night. Surely, good deeds erase bad deeds. That is a reminder for the mindful.” (11:114) He asked, “O Messenger of Allah, is that only for me?” He said, “It is for you and for everyone of my ummah who abides by it.” [Bukhari 526, Muslim 2763, Abu Dawud 4468, Ibn e Majah 1398, Ahmed 3653] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ مُعَاذٍ قَالَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا لَقِيَ امْرَأَةً وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا مَعْرِفَةٌ فَلَيْسَ يَأْتِي الرَّجُلُ شَيْئًا إِلَی امْرَأَتِهِ إِلَّا قَدْ أَتَی هُوَ إِلَيْهَا إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يُجَامِعْهَا قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِکَ ذِکْرَی لِلذَّاکِرِينَ فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ وَيُصَلِّيَ قَالَ مُعَاذٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَهِيَ لَهُ خَاصَّةً أَمْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً قَالَ بَلْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَی لَمْ يَسْمَعْ مِنْ مُعَاذٍ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ مَاتَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ وَقُتِلَ عُمَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَی غُلَامٌ صَغِيرٌ ابْنُ سِتِّ سِنِينَ وَقَدْ رَوَی عَنْ عُمَرَ وَرَآهُ وَرَوَی شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ-
عبد بن حمید، حسین بن علی جعفی، زائدہ، عبدالملک بن عمیر، عبدالرحمن بن ابی لیلی، حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر کوئی شخص کسی ایسی عورت سے ملے جس سے اس کی جان پہچان نہ ہو اور پھر وہ اس کے ساتھ جماع کے علاوہ ہر وہ کام کرے جو کوئی شخص اپنی بیوی سے کرتا ہے (یعنی بوس وکنار وغیرہ) تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ راوی کہتے ہیں کہ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّيْلِ اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْهِبْنَ السَّ يِّاٰتِ ذٰلِكَ ذِكْرٰي لِلذّٰكِرِيْنَ ) 11۔ہود : 114) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ وضو کرو اور نماز پڑھو۔ معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا یہ حکم صرف اس شخص کے لئے خاص ہے یا تمام مومنوں کے لئے عام ہے۔ اس حدیث کی سند متصل نہیں، اس لئے کہ عبدالرحمن بن ابی لیلی نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے کوئی حدیث نہیں۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی وفات حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ہوئی اور جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تو عبدالرحمن بن ابی لیلی چھ برس کے تھے۔ وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور انہیں دیکھا بھی ہے، شعبہ یہ حدیث عبدالملک بن عمیر سے وہ عبدالرحمن بن ابی لیلی سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً نقل کرتے ہین۔
Sayyidina Muadh ibn Jabal (RA) reported that a man came to the Prophet (SAW) and asked him, “O Messenger of Allah! Tell me about a man who meets a woman there being no acquaintance between them. The man does with her everything a man does with his wife, except having sexual intercourse. So Allah revealed. "And establish salah at both ends of the day, and in the early hours of the night. Surely, good deeds erase bad deeds. That is a reminder for the mindful." (11: 114) The Prophet commanded him to make ablution and offer salah. Mu’adh (RA) said that he asked, ‘O Messenger of Allah! Is it for this man particularly or for the Believers generally?” He said, “Rather for the Believers generally.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي الْيَسَرِ قَالَ أَتَتْنِي امْرَأَةٌ تَبْتَاعُ تَمْرًا فَقُلْتُ إِنَّ فِي الْبَيْتِ تَمْرًا أَطْيَبَ مِنْهُ فَدَخَلَتْ مَعِي فِي الْبَيْتِ فَأَهْوَيْتُ إِلَيْهَا فَتَقَبَّلْتُهَا فَأَتَيْتُ أَبَا بَکْرٍ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ قَالَ اسْتُرْ عَلَی نَفْسِکَ وَتُبْ وَلَا تُخْبِرْ أَحَدًا فَلَمْ أَصْبِرْ فَأَتَيْتُ عُمَرَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ اسْتُرْ عَلَی نَفْسِکَ وَتُبْ وَلَا تُخْبِرْ أَحَدًا فَلَمْ أَصْبِرْ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ أَخَلَفْتَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فِي أَهْلِهِ بِمِثْلِ هَذَا حَتَّی تَمَنَّی أَنَّهُ لَمْ يَکُنْ أَسْلَمَ إِلَّا تِلْکَ السَّاعَةَ حَتَّی ظَنَّ أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ قَالَ وَأَطْرَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَوِيلًا حَتَّی أَوْحَی اللَّهُ إِلَيْهِ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِلَی قَوْلِهِ ذِکْرَی لِلذَّاکِرِينَ قَالَ أَبُو الْيَسَرِ فَأَتَيْتُهُ فَقَرَأَهَا عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصْحَابُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِهَذَا خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً قَالَ بَلْ لِلنَّاسِ عَامَّةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَقَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ ضَعَّفَهُ وَکِيعٌ وَغَيْرُهُ وَأَبُو الْيَسَرِ هُوَ کَعْبُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ وَرَوَی شَرِيکٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ هَذَا الْحَدِيثَ مِثْلَ رِوَايَةِ قَيْسِ بْنِ الرَّبِيعِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أُمَامَةَ وَوَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، یزید بن ہارون، قیس بن ربیع، عثمان بن عبداللہ بن موہب، موسیٰ بن طلحہ، حضرت ابویسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت مجھ سے کھجوریں خریدنے آئی تو میں نے اس سے کہا کہ گھر میں اس سے اچھی کھجوریں ہیں۔ جب وہ میرے ساتھ گھر میں داخل ہوئی تو میں اس کی طرف جھکا اور اس کا بوسہ لے لیا۔ میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور انہیں بتایا تو انہوں نے فرمایا کہ اپنا گناہ چھپاؤ توبہ کرو اور کسی کسی کے سامنے ذکر نہ کرو۔ لیکن مجھ سے صبر نہ ہوسکا تو میں عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان کے سامنے قصہ بنای کیا۔ انہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ اپنا جرم چھپاؤ تو کرو اور کسی کو نہ بتاؤ۔ مجھ سے صبر نہ ہوسکا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر پوری بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو نے اللہ کی راہ میں جانے والی نمازی کے گھر والوں کے ساتھ ایسا کیا۔ حضرت موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ اسے ابویسر کو اتنا دکھ ہوا کہ انہوں نے کاش میں اب ہی مسلمان ہوا ہوتا اور انہوں نے گمان کیا کہ وہ بھی اہل جہنم سے ہیں۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سرجھکا لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیر تک اسی طرح رہے یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی (وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّيْلِ اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْهِبْنَ السَّ يِّاٰتِ ذٰلِكَ ذِكْرٰي لِلذّٰكِرِيْنَ ) 11۔ہود : 114) ۔ ابویسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ کے پاس گیا تو آپ نے مجھے یہ آیت پڑھ کر سنائی۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا اس شخص کے لئے خاص ہے یا اس شخص کے لئے خاص ہے یا سب کے لئے عام ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ حکم سب کے لئے ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ قیس بن ربیع کو وکیع وغیرہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ شریکیہی حدیث عثمان بن عبداللہ سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں اور اس باب میں ابوامامہ رضی اللہ عنہ واثلہ بن اسقع اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔ ابویسر کا نام کعب بن عمر ہے۔
Abu Yasar narrated: A woman came to buy dates from me. I told her that there were superior dates in the house. So, she entered the house with me and I bowed towards her and kissed her. Then I came to Abu Bakr and mentioned to him what had transpired. He said, “Conceal your sin and repent (to Allah) and do not tell anyone.” But, I was impatient and I came to Umar and told him all that. He said, “Keep your secret, repent (to Allah) and do not tell anyone.” But, I was impatient and came to the Prophet and mentioned to him all that had happened. He asked, “Did you do like that to the wife of a ghazi going out in Allah’s path?” Eventually, I wished that I had become a Muslim only at that hour and I was convinced that I was one of the dwellers of Hell. Allah’s Messenger (SAW) bowed down his head for a long time till he received revelation; "And establish salah at both ends of the day, and in the early hours of the night. Surely, good deeds erase bad deeds. That is a reminder for the mindful." (11 : 114) When I came to him, Allah’s Messenger (SAW) recited the verse to me. His Sahabah (RA) asked, “O Messenger of Allah, is this a specific command (for him) or for all people generally?” He said, “Rather, for all people generally.”